|

وقتِ اشاعت :   November 28 – 2018

کوئٹہ: قومی احتساب بیورو بلوچستان کے ڈائریکٹر جنرل عابد جاوید نے کہا ہے کہ گوادرمیں115میں صرف 44ہاؤسنگ اسکیمیں درست ہیں ،گوادر کی ہاؤسنگ اسکیموں کا ریکارڈ قبضے میں لیکر سپریم کورٹ کے حکم پر فرانزک آڈٹ کرایا جائیگا۔

نیب بلوچستان کے پاس30کے قریب کیسز تفتیش کے مراحل میں ہیں کوشش ہے جلد ان کیسز کا چالان عدالت میں جمع کرایاجائے۔سول سیکریٹریٹ کوئٹہ میں سیمینار کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ا ن کا کہنا تھا کہ مشتاق رئیسانی کیس میں چالان عدالت میں جمع ہوگیاہے۔

عدالت میں پیشیاں بھی چل رہی ہیں رئیسانی کیس میں ایک دو بندے مفرور ہیں کیس میں مفرور افراد کے حوالے سے بھی جلد چالان عدالت میں بھجوا دیں گے ۔ڈی جی نیب کا کہنا تھاکہ نیب کے پاس مشتاق رئیسانی اور پٹ فیڈر کینال سمیت تیس سے زائد کرپشن کے کیسز شا مل ہیں۔

جن پر تفتیش جاری ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق نیب 10کروڑ روپیسے زائد کے کرپشن کے کیسزکی انکوائری کرتی ہے باقی اینٹی کرپشن اور دیگر محکموں کو بجھوا دی جاتی ہے ۔

پٹ فیڈرسمیت مختلف کیسز کی تکنیکی رپورٹس کاانتظار ہے،دسمبرتک ان چالان بھی جمع ہو جائیگا ۔ڈی جی نیب کا کہنا تھاکہ گوادرمیں ہاوسنگ اسکیمو ں کے حوالے سے مسائل ہیں وہاں115میں سے شاید44ہاؤ سنگ اسکیمیں ٹھیک ہیں،باقی سب غلط ہیں ۔


گوادرمیں ہاؤ سنگ اسکیموں کاریکارڈ قبضہ میں لیاجارہا ہے اور گوادرمیں ہاؤسنگ اسکیموں کاسپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں فارنزک آڈٹ کرایاجائیگا۔اس سے قبل سول سیکریٹریٹ کوئٹہ میں قومی احتساب بیوروکے زیراہتمام بلوچستان ایگری کلچراینڈ کو آپریٹو ہاوسنگ سوسائٹیز کے تعاون سے ہاؤسنگ سوسائٹیزمیں دھو کہ دہی ،کرپشن اورسدباب پرکو آپریٹو ہاوسنگ سوسائٹیز میں کرپشن کے اسکینڈلز اور تدارک کے حوالے سے سیمینار کا انعقاد کیاگیا۔

جس سے ڈی جی نیب بلوچستان عابد جاوید ،سیکرٹری بلوچستان ایگری کلچراینڈ کو آپریٹوہاؤسنگ سوسائٹیز خلیق کیانی، ڈائریکٹر ایف آئی اے محمد الطاف ، میئر کوئٹہ ڈاکٹر کلیم اللہ اور رجسٹرار بلوچستان آپریٹو ہاوسنگ سوسائٹیز ندیم طاہر نے بھی خطاب کیا۔ ہوئے شرکاء نے موضوع کے مختلف پہلوؤں کا جا ئزہ لیا اور اس حوالے سے تجاویز اور سفارشات بھی پیش کی گئیں۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل نیب بلوچستان عابد جاوید نے کہا کہ ہاوسنگ سوسائٹیز کے مروجہ قوانین، رولز ریگولیشنز پر عملدرآمد کی کمی اور عوام الناس میں آگاہی کے فقدان سے اس شعبہ میں کرپشن کو پنپنے کا موقع ملا، لوگوں کو چھت مہیا کرنے کے لیے اچھی نیت سے کام کرنے والوں کی حوصلہ افزائی اورسادہ لو ح لوگوں کی جمع پونجی سے کھلواڑ اور فراڈ کرنے والوں کا محاسبہ کریں گے۔

موجودہ حکومت کو معاشی مسائل کا سامنا ہے، حکومتی محدود وسائل کو قومی امانت سمجھتے ہوئے ہر شخص اپنے حصے کا کام پوری دیانت سے سر انجام دے، احتساب کا نظام اور خوبصورت روایات کسی بھی قوم کا تعارف ہوتی ہیں، ہم خوبصورت روایات اور اعلیٰ رویوں کے امین رہے ہیں، ہمیں بھی اپنی روایات کا بھولا سبق دھرانا ہو گا، کرپشن کی روک تھام کے لئے روئیے تبدیل کرنے ہونگے۔

مقامی سطح پر ترقیاتی منصوبوں میں عوام کا اشتراک ضروری ہے حکومت پر تمام تر انحصار سے اجتناب ضروری ہے ،سزا و جزاء کے عمل کے نفاذسے کرپشن کی موثر طریقے سے روک تھام ہو سکتی ہے، بلوچستان میں آدھے سے زائد ہاوسنگ اسکیمات مسائل کا شکار ہیں، تمام متعلقہ محکموں کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی کے قیام سے مسائل پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ ہاؤسنگ سوسائیٹز کے لیے مؤثر قوانین موجود ہیں تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ عصر حاضر کے تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ان میں اصلاحات لائی جائیں ۔ بلوچستان میں غیر فعال ہاؤسنگ اسکیموں نے لوگوں سے پیسے اینٹھ رکھے ہیں جن کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی کی جارہی ہے۔ انہوں نے اظہار افسوس کیا کہ کرپشن کی نشاندہی ہر فرد کرتا ہے ۔

تاہم اس کے علاج کے لیے کوئی عملی اقدامات نہیں کیے جاتے، ہم خوبصورت روایات اور اعلیٰ رویوں کے امین رہے ہیں ان رویوں کے بھولے ہوئے سبق کو دھرا کر کرپشن سمیت تمام معاشرتی برائیوں کو شکست دی جا سکتی ہے۔ چائنہ انڈیا اور پڑوسی ممالک میں کوآپریٹیو شعبے کامیاب ہیں تاہم ہمارے رویوں کے باعث یہاں یہ تجربات ناکامی سے دوچار ہیں۔

آنے والی نسل کو بہتر سمت پر گامزن کرنے کے لئے مثبت روئیے ضروری ہیں۔ ڈی جی نیب بلوچستان نے کہا کہ موجودہ حکومت کو ان گنت معاشی مسائل کا سامنا ہے، حکومتی محدود وسائل کو قومی امانت سمجھتے ہوئے ہر شخص اپنے حصے کا کام پوری دیانت سے سر انجام دے۔ 

بے گھر لوگوں کو چھت کی فراہمی بہت بڑا کارخیر ہے ، کو آپریٹو ہاوسنگ سوسائٹیز کا اس ضمن میں کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے، تاہم پانی بجلی اور گیس کے معاملات حکومت اپنے ذمے لے تو ہاوسنگ سوسائٹیز بہتر طور پر چل سکتی ہیں ۔

کوآپریٹیو شعبے سے وابستہ اسٹیک ہولڈر کو اعتماد میں لیکر بہتر پالیسیاں تشکیل دی جا سکتی ہیں۔ ڈی جی نیب نے مزید کہا کہ بلوچستان میں پانی کی صورتحال سنگین ہوتی جارہی ہے مستقبل کیلئے حکمت عملی ضروری ہے ۔