|

وقتِ اشاعت :   November 29 – 2018

کراچی : اے پی این ایس میڈیا پالیسی کے حوالے سے میڈیا کی تمام تنظیموں سے مل کر مجوزہ میڈیا پالیسی کو ختم کرانے کی جدو جہد تیز کرے اور حکومت پر واضح کرے کہ ہمیں یہ میڈیا پالیسی کسی طور پر قابل قبول نہیں ۔

اے پی این ایس کی فیڈرل کیپیٹل کمیٹی کا اجلاس خوشنود علی خان کی صدارت میں منعقد ہواجس میں کہا گیا کہ حکومت نے اے پی این ایس سے مشاورت کے بغیر جس طرح اخبارات کی نئی کیٹگرائزیشن کی ہے وہ قابل قبول نہیں ،اجلاس میں سفارش کی گئی کہ اے پی این ایس اب اپنی جدو جہد اس وقت تک جاری رکھے جب تک حکومت یہ فیصلہ نہیں کرلیتی کہ اشتہارات صرف اے پی این ایس کے ممبر اخبارات کو ہی جاری کئے جائیں گے ۔

کیونکہ اے پی این ایس صرف ان اخبارات کو ہی ممبر شپ دیتی ہے جو تمام معیارات پر پورا اترتے ہیں ۔اجلاس میں الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا کے مالکان تمام اخباری تنظیموں کارکنوں اور تمام میڈیا اداروں سے وابستہ ارکان کی یکجہتی اور باہمی اشتراک کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا گیا ۔

اجلاس میں یہ بھی طے کیا گیا کہ ہم ایڈورٹائزنگ ایجنسیوں کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ سرکاری اشتہارات کو ایڈورٹائزئنگ ایجنسیوں کے ذریعے جاری نہ کرنے کی پالیسی سے اشتہاری صنعت کے ہزاروں کارکن بے روزگار ہوجائیں گے ۔

تاہم اگر حکومت کو اشتہاری ایجنسیوں کے حوالے سے کچھ تحفظات ہیں تو انہیں باہمی مشاورت سے حل کیا جاسکتا ہے۔ اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ فوری طور پر میڈیا کی تمام تنظیموں پر مشتمل ایک جوائنٹ ایکشن کمیٹی تشکیل دی جائے جو حکومت سے نئی میڈیا پالیسی پر مذاکرات کرے ۔

اجلاس میں یہ بھی کہا گیا کہ اے پی این ایس میڈیا کی دیگر تنظیموں کے ساتھ مل کر خود ایک متبادل پالیسی تجویز کرے جس سے میڈیا کی ترقی کی راہیں نکل سکیں ،اجلاس میں یہ مطالبہ کیا گیا کہ اصلاح احوال کیلئے اے پی این ایس اور دوسرے ادارے اور ان کی جوائنٹ ایکشن کمیٹیز ایڈورٹائزنگ ایجنسیوں کے ساتھ اشتہارات کی تقسیم اور دوسرے معاملات کے حل کیلئے ٹھوس تجاویز دیں ۔

کمیٹی نے کہا کہ ایڈورٹائزنگ کے سرکاری ریٹس طے کرتے وقت حکومت کے ساتھ جو معاملات منسلک کئے گئے تھے ریجنل میڈیا کا معاملہ طے کرتے وقت ان شرائط کو بھی مد نظر رکھا جائے ۔ اجلاس میں ایک بار پھر اس بات پر زور دیا گیا کہ نئی میڈیا پالیسی دراصل اخبارات کے قتل کا پروانہ ہے اور یہ میڈیا انڈسٹری کو تباہی کی طرف لے جائے گا ۔

لہٰذا اجلاس اسے یکسر مسترد کرتا ہے اور تجویز کرتا ہے اگر حکومت یہ میڈیا پالیسی واپس نہیں لیتی تو اے پی این ایس میڈیا کی دوسری تنظیموں کے ساتھ مل کر انتہائی اقدام کا فیصلہ کرے ۔

اجلاس میں جناب خوشنود علی خان ( روزنامہ صحافت)، عنایت اللہ خان (رونامہ پیٹر یاٹ)، مہتاب خان (روزنامہ اوصاف )، زاہد اکرام (روزنامہ الاخبار )،دانش افتخار (روزنامہ اساس)، طاہر مغل (روزنامہ نوائے پاک)، گوہر زاہد ملک ( روزنامہ پاکستان آبزرور)اور عنصر محمود بھٹی (ماہنامہ سنٹر لائن)نے شرکت کی۔