|

وقتِ اشاعت :   November 30 – 2018

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ رکن قومی اسمبلی سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ حکومت کی100 روزہ کارکردگی میں کوئی بڑی کامیابی نظر نہیں آئی سو جھوٹ میں ایک جھوٹ بلوچستان کے لئے بول دیا جاتا تو یہاں کے لو گوں کو یہ گمان ہو تا کہ موجودہ حکمران ماضی کے حکمرانوں سے مختلف ہیں جس طرح سدھو پاجی سے کئے گئے وعدے پورے کئے اگر اسی طرح اختر پا جی سے کئے گئے وعدے پورے کر د یئے جا تے تو بلوچستان میں پائی جانیوالی مایوسی کا خاتمہ کیا جا سکتا ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا کے ایک وفد سے گفتگو کر تے ہوئے کیا انہوں نے کہا ہے کہ حکومت نے اپنے100 روزہ کارکردگی رپورٹ عوام کے سامنے رکھ دی ہے تا ہم اس سو روز میں پانا کم اور کھونا زیادہ نظر آیا جو وعدے بلوچستان کے ساتھ کئے گئے ان میں سے ایک کا بھی ذکر تک نہیں ہوا ۔

اگر ان سو جھوٹ میں سے ایک جھوٹ بلوچستان کے لئے بھی بول دیا جا تا تو یہ اہل بلوچستان کو یہ گمان ہو تا کہ کوئی تبدیلی آر ہی ہے مگر موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے ایسا نظر نہیں آتا کہ کوئی بھی تبدیلی آئی ہو یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہم نے بھیک مانگنا چھوڑ دیا کیا مہنگائی ختم ہوئی کیا ہم نے کچکول توڑ دیئے کیا لوگ بازیاب ہوئے سی پیک کے حوالے سے جو خدشات موجود تھے ان کا خاتمہ ہوا کتنے ڈیمز تعمیر کئے گئے ۔

بلوچستان کے لو گوں کے لئے روزگار کے کتنے مواقع پیدا ہوئے کتنی صنعتیں لگائی گئی اگر ان کا جواب نفی میں ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اب تک وعدوں، اعلانوں اور تفل تصلیوں کے علاوہ کوئی تبدیلی نہیں آئی ۔

انہوں نے کہا ہے کہ ہماری حکومت سے دوریاں نہیں نزدیکیاں ان چھ نکات پر تھی جو ہم نے پیش کی اگر کوئی ان نکات کو اپنی ترجیحات میں شامل نہیں کرنا چا ہتا تو اس کا مطلب ہے کہ وہ ہم سے دوریاں رکھنا چا ہتا ہے ہم نے حکومت کو سپورٹ ضرور کیا مگر اب بھی ہم آزاد بینچز پر بیٹھے ہیں آنے والے وقتوں میں جب حکومت کو ہماری ضرورت پڑے گی جس کا ہمیں یقین ہے تو ہم بھی سوچ سمجھ کر فیصلہ کرینگے اب تک جو رویہ اختیار کیا گیا ہے ۔

اس میں ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ ہم ساری رات الف لیلیٰ کی قصے سنا تے رہے اور صبح ہم سے پوچھا جا تا ہے کہ لیلیٰ لڑکی تھی یا لڑکا انہوں نے کہا ہے کہ حکومت نے جس طرح سدھو پا جی سے کئے گئے ۔

وعدوں پر عملدرآمد کے لئے چابک دستی مظاہرہ کیا اگر اسی رویش کا مظاہرہ اختر پا جی کیساتھ بھی کیا جاتا تو ہم اپنے عوام کو یہ بتا تے کہ ان کی طرز زندگی مسائل کے حل کی جانب توجہ مرکوز کی جا رہی ہے مگر سدھو پا جی اپنے وعدوں کے وفا ہونے کا جشن منا رہے ہیں اور اختر پا جی ان وعدوں کے وفا ہونے کے منتظر ہے ۔

دریں اثناء بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سردار اختر جان مینگل کی زیر صدارت کوئٹہ میں موجود مرکزی کابینہ ، مرکزی کمیٹی کے اراکین ، ایم این اے ، ایم پی ایز کا مشترکہ اجلاس منعقد ہوا جس میں بلوچستان کی سیاسی صورتحال اور تنظیمی امور سے متعلق معاملات زیر غور آئے اجلاس میں ضمنی انتخابات حلقہ پی بی 47اور حلقہ پی بی 26 کا جائزہ لیا گیا ۔

اجلاس میں پارٹی کے مرکزی نائب صدر پرنس موسی جان بلوچ، مرکزی جوائنٹ سیکرٹری نذیر بلوچ ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات ایم این اے آغا حسن بلوچ ، مرکزی فنانس سیکرٹری و پارلیمانی لیڈر رکن صوبائی اسمبلی ملک نصیر احمد شاہوانی ،مرکزی لیبر سیکرٹری منظور بلوچ ، مرکزی خواتین سیکرٹری رکن صوبائی اسمبلی زینت شاہوانی، مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری موسیٖ بلوچ ، مرکزی کمیٹی کے ممبران ساجد ترین ایڈووکیٹ ، غلام نبی مری ،رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر شہناز بلوچ ، رکن صوبائی اسمبلی بابو رحیم مینگل ، ڈاکٹر عزیز بلوچ ،رکن صوبائی اسمبلی شکیلہ نوید دہوار ، جاوید بلوچ، میر جمال لانگو ، مراد مینگل ، رکن صوبائی اسمبلی احمد نواز بلوچ ، رکن صوبائی اسمبلی ٹائٹس جانسن نے شرکت کی ۔

اجلاس میں ضمنی انتخابات کے حوالے سے کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں ملک نصیر شاہوانی ، نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی ، موسی بلوچ ، ساجد ترین ایڈووکیٹ ، غلام نبی مری ، جمال لانگو ، احمد نواز بلوچ شامل ہوں گے جو پی بی 26کے حوالے سے غور و غوص کر کے ہم خیال جماعتوں سے رابطہ کرے گی تاکہ انتخابات کو شفاف اور پارٹی کی کامیابی کو یقینی بنایا جا سکے ۔

حلقہ پی بی 47کے حوالے سے کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل ، ایم این ایز ، ایم پی ایز شامل ہوں گے جو کیچ کا دورہ کریں گے عوامی رابطہ مہم کے دوران پارٹی کے نامزد امیدوار میر جمیل دشتی کی کامیابی کے حوالے سے مختلف پروگرامز میں شرکت کریں گے ۔

اجلاس میں کہا گیا ہے کہ جن علاقوں میں ضلعی انتخابات اور کنونشنز منعقد نہیں کئے گئے انہیں 15جنوری تک ضلعی انتخابات اور کنونشنز منعقد کرانے کی سختی سے ہدایت کی گئی جن علاقوں میں ضلعی انتخابات مکمل ہیں انہیں بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ تحصیل اور وارڈز کی سطح پر انتخابات کو مقررہ مدت میں مکمل کریں ۔

اجلاس میں خاران ، واشک ، قلات ، خضدار ، بیلہ ، آواران ، کراچی ، بولان ، بارکھان ، موسی خیل ، زیارت ، ہرنائی ، لورالائی ،ڈیرہ غازی خان میں ضلعی انتخابات اب تک نہیں ہو سکے ان علاقوں کے ضلعی صدور ، جنرل سیکرٹریز ، آرگنائزر ، ڈپٹی آرگنائزر کو ہدایت کی گئی ہے کہ 15جنوری تک تنظیم کاری ، یونٹ سازی کے مراحل کو مکمل کریں اور ضلعی کنونشنز منعقد کرائیں تاکہ ان علاقوں میں پارٹی مزید فعال و متحرک ہو سکے ۔

بلوچستان کے موجودہ حالات اور مسائل کے حل کیلئے لازمی ہے کہ پارٹی کو مزید متحرک اور فعال بنانے کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں بی این پی بلوچستان کی سب سے بڑی قومی جمہوری نظریاتی جماعت ہے جو عوام کے حقوق کے لئے عملی طور پر جدوجہد کو ہمیشہ سے یقینی بنا رہی ہے اجلاس میں تمام اضلاع کو یہ ہدایت بھی کی گئی کہ وہ انسانی حقوق کے عالمی دن 10دسمبر کے حوالے سے پروگرامز ترتیب دیں اور انعقاد یقینی بنائیں تاکہ عوام کو مزید آگاہی دی جا سکے ۔

اجلاس میں کہا گیا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کو عوام نے جو مینڈیٹ دیا ہے اس پر پورا اترنے کی کوششوں کو تیز کیا جائے گا اپوزیشن و آزاد بینچوں میں ہونے کے باوجود ہماری جدوجہد کا محور و مقصد حقیقی معنوں میں عوام کی خدمت ہے پارٹی کے سامنے قومی مفادات اور عوامی مسائل کا حل اولیت رکھتے ہیں ۔

اجلاس میں پارٹی کے پارلیمانی اراکین کو ہدایت کی گئی کہ وہ عوام کے ساتھ قریبی روابط کو رکھتے ہوئے ان کے حقوق کے حصول کیلئے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں عوام کے مسائل کے حل کیلئے پارلیمنٹ سمیت ہر فورم پر آواز بلند کرنے کو ترجیح دی جائے ۔