|

وقتِ اشاعت :   December 1 – 2018

کوئٹہ: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہاکہ گذشتہ شب تنظیم کے مرکزی سینئر جوائینٹ سکریٹری جیئند بلوچ کے گھر پرچھاپے مار کر چادر و چاردیواری کی پامالی، اہلخانہ اور گھر کے بزرگوں اور بچوں کو تشدد کا نشانہ بنانے اور تنظیم کے مرکزی جوائنٹ سکریٹری اور اس کے دس سالہ بھائی سمیت والد کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے انسانی بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی، اور ملکی آئین کی پامالی قرار دیتے ہیں۔ جیئند بلوچ ملتان یونیورسٹی کا طالب اور اس کا بھائی ہدہ اسکول میں مڈل کا طالب علم ہے۔ 

ان دونوں کا کسی ایسی سرگرمی سے کوئی تعلق نہیں رہا ہے کہ ان کو رات کی تاریکی میں اٹھا کر لاپتہ کیا جائے۔بی ایس او ایک پر امن طلبا تنظیم ہے جو تعلیمی اداروں میں تعلیمی سرگرمی بحال کرنے طلبا کو نصابی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ غیر نصابی ثقافتی اور علمی ادبی سرگرمیوں کی طرف راغب کرتا ہے تاکہ ایک صحت مند معاشرے کی قیام ممکن ہو سکے۔

سنگت جیئند بلوچ کی گرفتاری بلوچستان کے حالات کو پھر سے خراب کرنے کی ایک کوشش ہے جو کئی دھائیوں کے بعد کافی حد تک معمول پر آئے ہوئے تھے۔ بی ایس او سمجھتی ہے کہ بلوچستان کا مسلہ ایک سیاسی مسلہ ہے اور اسے سیاسی طریقہ سے حل کیا جا سکتا ہے اس طرح کے غیر آئینی حربے ملک میں انسانی حقوق کے مسلئے کو مذید سنگینی کی طرف لے جاتے ہیں۔ 

اس وقت بلوچستان میں ملکی اداروں کے حوالے سے مثبت سوچ نہیں پائی جاتی ہے اداروں اور عدلیہ پر اعتماد اٹھ گیا ہے۔ ملکی آئین اور قانون کو روندھا جا رہا ہے ہر طرف جنگل کا قانون ہے جس سے چھوٹے قومیتوں کے اندر بے چینی پائی جاتی ہے۔ مرکزی ترجمان نے اس غیر انسانی و غیرآئینی اقدام کی پرزور مذمت کرتے ہوئے جیئند بلوچ کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا۔