|

وقتِ اشاعت :   December 1 – 2018

کوئٹہ:  بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی چیئرمین نزیر بلوچ نے جاری کردہ میں کہا یے بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کا شدید سردی میں احتجاج اور بھوک ہڑتال انسانی حقوق عدلیہ اور سماج کے تمام باشعور اور اہل دانش کے لئے سوالیہ نشان ہے ۔

اسمبلی میں بیٹھے اختیار دار وزارتوں اور مرعات کے لئے لڑرہے ہے لیکن انسانی مسئلے پر توجہ نہیں دی جارہی ہے انہوں نے مزید کہا یے لاپتہ افراد کے احتجاج کے حوالے سے میڈیا بلخصوص الیکٹرانک میڈیا اور بلوچستان کے اہل دانش اور اہل قلم کی خاموشی آفسوس ناک یے جبکہ اختر جان مینگل اور بی این پی کے علاوہ کسی بھی سیاسی جماعت نے لاپتہ افراد کے ایشو پر لب کشائی تک نہیں کی ۔

مذہب اور اسلام کے پر سیاست کرنے والے دیگر ممالک کے مسائل پر تو احتجاج کرتے یے لیکن بلوچستان کے باپردہ بہنوں اور ماوں کے احتجاج انکو نظر نہیں آرہی ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے نام نہاد مذہبی جماعتیں بلوچستان میں صرف ووٹ لینے کی حد تک دلچسپی رکھتے ہے ۔

انہوں نے مزید کہا ہے لاپتہ افراد کے لواحقین کے احتجاج کی مکمل طور پر حمایت کرتے یے بی ایس او نے بلوچستان بھر میں اس حوالے سے احتجاجی کیمپ لگائے آئندہ بھی لواحقین کا قانونی جمہوری طریقے سے بھرپور ساتھ دینگے