|

وقتِ اشاعت :   December 3 – 2018

کراچی :  کونسل آف پاکستان نیوزپیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) نے وفاقی وزارت اطلاعات کی جانب سے مجوزہ نئی اشتہاراتی پالیسی پر سی پی این ای سے مشاورت کا خیر مقدم کرتے ہوئے مجوزہ پالیسی میں اشتہارات کی جائز، منصفانہ، مساویانہ، شفاف اور غیر جانبدارانہ بنیادوں پر تقسیم ، اخبارات کی ایڈیٹوریل پالیسی کی بناء پر سزا یا انعام کے مقاصد کے لئے اشتہارات کی تقسیم کی ممانعت اور اخبارات کو براہ راست اشتہارات کے اجراء اور اس کے واجبات کی ادائیگی جیسے فیصلوں کو انتہائی قابل تحسین اور اخبار دوست اقدامات قرار دیئے ہیں ۔

تاہم اشتہارات کی تقسیم میں شدید مرکزیت (Over Centralization) ، علاقائی اخبارات کے 25 فیصد کوٹہ کے خاتمے اور چھوٹے اخبارات کو نظرانداز کئے جانے پر شدید تشویش کا بھی اظہار کیا ہے۔

سی پی این ای کی ایک پریس ریلیز کے مطابق عارف نظامی کی صدارت میں منعقدہ سی پی این ای کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے حالیہ اجلاس میں مجوزہ اشتہاراتی پالیسی کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد مجوزہ پالیسی کے تعارف اور مقاصد پر مبنی مسودہ کے ابتدائی دو صفحات کو انتہائی قابل تحسین اور حوصلہ افزا قرار دیا گیا ہے ۔

کیونکہ وفاقی وزارت اطلاعات نے پہلی مرتبہ میڈیا کثیریت (Media Plurism) اور تنوع (Diversity) کی حمایت، اشتہاراتی فنڈ کو صاف، شفاف اور با مقصد طور پر مختص اور خرچ کرنے اور سیاسی بنیادوں پر اشتہارات کی تقسیم کی روک تھام کے فیصلے کئے ہیں۔ 

سی پی این ای نے غیر جانبدارانہ بنیادوں پر اشتہارات کو تقسیم کرنے اور اشتہارات کی امتیازی تقسیم کو آزادی اظہار کے خلاف قرار دینے کی خصوصی شق شامل کرنے پر مجوزہ پالیسی کی تعریف اور حمایت کی ہے۔

تاہم مقامی اور علاقائی اخبارات کے کوٹہ کے خاتمے اور چھوٹے اخبارات کو نظرانداز کرنے کو انتہائی نا پسندیدہ اور ناقابل قبول فیصلے قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ علاقائی اخبارات کا 25 فیصد کوٹہ ختم کرنے اور میٹروپولیٹن شہروں سے شائع ہونے والے درمیانے اور چھوٹے اخبارات کو یکساں نظرانداز کرنے سے علاقائی، چھوٹے اخبارات ، صحافیوں اور میڈیا کارکنوں کو شدید نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔ 

سی پی این ای کی اسٹینڈنگ کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ وفاقی اشتہارات میں مقامی اخبارات کا 25 فیصد کوٹہ فوری طور پر بحال کیا جائے اورمیٹروپولیٹن شہروں سے شائع ہونے والے درمیانے اور چھوٹے اخبارات کو بھی اشتہارات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ 

سی پی این ای نے وفاق کے خودمختار سرکاری اداروں اور ڈپارٹمنٹس کے اشتہارات کی تقسیم کے ضمن میں مقامی اختیارات کو ختم کرنے کے فیصلے کو بھی غیر دانشمندانہ اقدام قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مخالفت کی ہے اور مجوزہ پالیسی میں سرکاری اشتہارات کی تقسیم کی نگرانی کے لئے قائم سرکاری افسران پر مشتمل کمیٹی کو یک طرفہ قرار دیتے ہوئے سی پی این ای کے نمائندہ ایڈیٹروں کو مذکورہ کمیٹی میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ 

سی پی این ای نے مجوزہ پالیسی میں ’’قومی اخبارات‘‘ کا ذکر کرنے لیکن ’’قومی اخبارات‘‘ کی تعریف اور وضاحت نہ کرنے پر بھی شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔ سی پی این ای نے فیصلہ کیا ہے کہ مجوزہ اشتہاراتی پالیسی کے مسودے کے بعض نکات میں اصلاحات، ترامیم اور تبدیلیوں کی اشد ضرورت ہے جن کے لئے سی پی این ای تفصیلی طور پر ترامیم اور تجاویز پر مبنی اپنا نقطہ نظر وزارت اطلاعات کو ارسال کرے گی۔