|

وقتِ اشاعت :   December 3 – 2018

بھاگ: اس ترقی یافتہ دور میں بھی بھاگ شہر کے عوام جوہڑوں اور تالابوں کا مضر صحت پانی پینے پر مجبور ہیں افسوس کیساتھ کہنا پڑتاہے کہ ترقی یافتہ قومیں ترقی کی بلندیوں کو چھورہی ہیں لیکن بھاگ کے عوام جوہڑوں کا پانی پینے پر جس سے مختلف امراض جنم لے رہے ہیں۔

کروڑوں روپے خرچ ہونے کے باوجود یہاں کے عوام کو پینے کا پانی نہ ملنا سوالیہ نشان ہے محکمہ پی ایچ ای کے کیخلاف ایک اہم اور سخت تحریک شروع کرنے جارہے ہیں اس تحریک کے ذریعے اپنے مطالبات کے حوالے سے اہم اور سخت فیصلے کیئے جائینگے ہم رکن قومی اسمبلی نوابزادہ شازین خان بگٹی کے پانی کے حوالے سے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہیں اور تواقع کرتے ہیں کہ وہ اعلان صرف اعلان تک محدود نہ ہو بلکہ اس پر عمل ضرور کیاجائے اور وہ اعلان سابقہ روایات کی طرح فرضی اعلان نہ ہوگا ۔

ان خیالات کااظہارنوجوان قیادت معروف سماجی رہنما وفامراد سومرو نے اپنے بیان میں کیا انہوں نے کہاکہ بھاگ قدیمی اور تاریخی حیثیت رکھتا ہے لیکن اس ترقی یافتہ دور میں بھی زندگی کی بنیادی ضرورت پانی سے یہاں کے شہریوں کو محروم رکھا گیا بھاگ شہر کے پانی کا مسلہ حل ہونے کا نام نہیں لے رہاہے آخر وہ کون سے رکاوٹیں اور مجبوریاں ہیں کہ یہاں کے عوام کو پینے کا پانی تک میسر نہیں۔

انہوں نے کہاکہ کروڑوں اور اربوں روپے خرچ ہونے کے باوجود عوام کو پینے کا پانی تک میسر نہیں کچھی واٹر پلین ڈیرہ مراد جمالی ٹو بھاگ ،سنی واٹر سپلائی ٹو بھاگ جن پر کروڑوں روپے آفیسر شاہی اپنے ذاتی جیبوں میں ڈال کر ان پیسوں کو مال غنیمت سمجھ کر بے دردی سے لوٹا جارہاہے ۔

تحقیقاتی ادارے جوکہ کرپشن کی روک تھام کے بڑے بڑے دعوئے کرتے ہیں کرپشن کی روک تھام کیلئے بڑے سیمینارز منعقد ہوتے ہیں بھاگ کے پانی کے مسلے پر کروڑوں روپے خرد برد ہورہے ہیں وہ ادارے کہاں گئے ہیں بھاگ کے عوام کو پانی تک میسر نہیں لیکن آفیسران بنگلوں ،فلائٹوں کے مالک بن کر شاہانہ طرزز ندگی گزار رہے ہیں آخر ان پر کیوں ہاتھ نہیں ڈالا جارہاہے ۔

اس میں ضرور کوئی بات ہے آفیسران کی کرپشن اور اقرباء پروری کا واضح ثبوت کے واٹر سپلائی اسکیمات کے نام پر کروڑوں اربوں روپے آنے کے باوجود عوام کو پانی نہیں مل رہاہے انہوں نے کہاکہ کچھی واٹر پلین اسکیم فیز ون اور فیز ٹو میں آفیسران اور ٹھیکدار کی کرپشن واضح ہے فیز ون کی طرح فیز ٹو بھی ناکام ہوچکا ہے فیز ٹو میں ناقص میٹریل استعمال کرنے کی وجہ سے کروڑوں روپے ضائع ہوا ہے ۔

اس کے علاوہ بھاگ شہر میں پینے کے پانی کا واحد تالاب کے ذخیرہ وہ بھی ختم ہونے کے قریب ہے جس کا رنگ سبز اور ذائقہ بھی بدل چکاہے جس سے بچوں اور بڑوں کو پیٹ کے امراض نے گھیر لیاہے ۔

انہوں نے کہاکہ کچھی واٹر پلین اسکیم ڈیرہ مرادجمالی ٹو بھاگ ،سنی واٹر سپلائی ٹو بھاگ کے میگا پراجیکٹ کے تحقیقات نیب ،ایف آئی اے سمیت وزیر اعلیٰ بلوچستان ،چیف سیکرٹری تحقیقات کرکے آفیسروں سے کرپشن کی ہوئی رقم واپس کی جائے اور بھاگ کے عوام کو ہنگامی بنیادوں پر پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔