|

وقتِ اشاعت :   December 5 – 2018

کوئٹہ: بلوچستان عوامی پارٹی کے بانی سعید احمد ہاشمی نے سی پیک میں مغربی روٹ کے حوالے سے وفاقی وزیر منصوبہ بندی خسروبختیار کے بیان پر گہری تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے بیان سے مغربی روٹ کے حوالے سے بلوچستان کے عوام کے خدشات درست ثابت ہوئے ہیں۔

یہاں جاری کئے گئے اپنے ایک بیان میں سعید احمد ہاشمی نے کہاکہ بلوچستان کے سیاسی حلقے ابتداء سے ہی مغربی روٹ کے وجود کے بارے میں اپنے خدشات کی ترجیحات کو واضح کرتے رہے جبکہ وفاقی حکومت کی طرف سے ہمیشہ اس بات کا اظہارکیاگیا کہ مغربی روٹ سی پیک کا حصہ ہے اورسابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے مغل کوٹ کے مقام پراپنی حکومت کے اتحادیوں کی موجودگی میں باقاعدہ اس روٹ کا افتتاح کیاتھا ۔

تاہم بعد میں یہ بات سامنے آئی کہ ژوب ٹو ڈیرہ اسماعیل خان روڈ ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے قرضے کی ایک پرانی اسکیم ہے جس میں سڑک کی تعمیر اور توسیع ومرمت کاکام شامل تھا۔بلوچستان کے سیاسی لیڈروں کی طرف سے جب اس حقیقت کے سامنے آنے کے بعد تشویش کا اظہارکیاگیا اور وفاق سے اس بارے میں وضاحت چاہی تو اس وقت کے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی وترقی احسن اقبال نے اس کی تردید کی اور اصرار کیا کہ مغربی روٹ سی پیک کا حصہ ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ اب جبکہ وفاقی وزیر خسرو بختیار نے اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ سی پیک میں مغربی روٹ کا کوئی وجود نہیں ہے اس بیان کے آنے کے بعد سعید احمد ہاشمی نے کہاکہ وفاق نے بلوچستان کے عوام کے ساتھ ایک بھونڈا مذاق کیا ہے ۔

انہوں نے وفاق کے اس اقدام کو بلوچستان کے ساتھ بہت بڑی ناانصافی قراردیتے ہوئے کہا کہ گوادر سی پیک کے ماتھے کا جھومر ہے لیکن جوصورتحال اب سامنے آئی ہے۔ اس سے ایسامحسوس ہوتاہے کہ گوادر کے عیوض بلوچستان کے عوام کو ترقی کے ثمرات سی پیک سے نہیں ملیں گے جس کے دوررس نتائج یہ ہونگے کہ احساس محرومی میں مزید اضافہ ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے عوام کو سی پیک کے ثمرات سے محروم رکھ کر اس میگاپراجیکٹ کو کامیاب نہیں کیاجاسکتا سی پیک میں شروع کئے گئے منصوبوں میں صوبے کے عوام کی اپنائیت شامل کرنے کیلئے اندرون صوبہ ان منصوبوں کو اولیت دینی چاہئے تھی اورجنہوں نے اسکی منصوبہ بندی میں ایسی سنگین غفلت کی ہے ان کی نشاندہی کرنی چاہئے۔ 

انہوں نے مزید کہاکہ سی پیک بلوچستان کی محرومیاں دورکرنے اور ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کا ایک آخری موقع ہے اگرہم نے اس موقع کو گنوادیا تو بلوچستان کبھی بھی ترقی نہیں کرسکے گا اور جس کے منفی اثرات ملک کی معیشت اورسیاست پر بھی پڑیں گے۔