کوئٹہ: پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چےئرمین محمودخان اچکزئی نے اخباری بیان میں کراچی کے پشتونوں کی تقریباً نصف صدی سے تعمیر شدہ پلازوں ، رہائشی فلیٹس ، دکانوں ، مارکیٹوں اور کاروباری مراکز کو بغیر کسی قانونی نوٹس اور بلا معاوضہ غیر آئینی وغیر قانونی طورپر مسمار کرنے کی کارروائی کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے ۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد کے بعد اب کراچی میں تجاوزات کے نام پر کم از کم 50سال سے زیادہ عرصے پر محیط کاروباری مراکز پلازوں ، مارکیٹوں ، دکانوں ،رہائشی فلیٹوں کی عرصہ دراز سے مسمار کرنے کے جاری عمل میں تمام عوام بالعموم جبکہ بالخصوص پشتونوں کا سالوں پہلے کروڑوں روپے کی لاگت سے تعمیر شدہ عمارتوں کو مسمار کرنے سے اربوں روپے کا نقصان ہوچکاہے ۔
مسمار شدہ اور مسمار کرنے والے عمارتیں جن پر تعمیر کے وقت کروڑوں روپے خرچ ہورہے تھے اگر وہ غیر قانونی تھے تو اس وقت کی حکومت اور انتظامیہ خاموش کیوں تھی؟اور اب اربوں روپے کے نقصانات کے ذمہ دار کون ہیں؟
صوبائی حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ قانونی تقاضوں کوپورا کرتے ہوئے مالکان کو ان عمارتوں کی تعمیر پر خرچ کردہ رقم معاوضے کے طور پر ادا کرتے اور صرف ان عمارتوں کو جو کسی بھی حوالے سے حکومتی ضرورتوں کے راستے میں حائل ہو انہی کے مسمارکرنے پر اکتفا کرتے ۔
لیکن حکومت اس بلا جواز کارروائی سے تمام عوام بالعموم اور بالخصوص کراچی کے پشتونوں کی نصف صدی پر محیط کمائی کو راتوں رات خاکستر کرنا اوراس طرح خاندان کے خاندان روزگار اور نان شبینہ سے محروم کرنا سریحاً انسانی حق کی توہین وخلاف ورزی ہے۔
بیان میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس غیر آئینی ، غیر قانونی ، غیر انسانی پشتون دشمن عمل کو فوری ترک کیا جائے اور پہلے سے مسمار شدہ عمارتوں کے مالکان کو معاوضہ ادا کیا جائے اور پشتونوں کے خلاف انتقامی کارروائی بند کیا جائے اور پشتونوں کی محنت اور مشقت کی کمائی کو ضائع کرنے کے اس ناروا غیر انسانی ،غیر آئینی اور غیر قانونی اقدام کیخلاف ہم سیاسی جمہوری احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
کراچی میں پشتونوں کے املاک و تجارتی مراکز کو مسمار کرنا قبول نہیں ، محمود اچکزئی
وقتِ اشاعت : December 8 – 2018