اسلام آباد: بلوچستان میں گزشتہ پانچ سال کے دوران پچوں پر مختلف قسم کہی تشدد کے 148مقدمات درج ہوئے،جرائم میں ملوث 214میں سے صرف67پر فرد جرم عائد کیے جا سکے۔
سرکاری دستاویزات کیمطابق 2013 سے وسط 2018 کی اعداد و شمار کیمطابق سال2013میں 25مقدمات درج ہوئے،جس میں سے 25کیچالان بنے،42ملزمان گرفتار ،15پر فرد جرم عائد کی گئیں،2بری ہوئے اور 3کے خلاف مقدمات عدالت میں چل رہے ہیں۔
اسی طرح سال 2014 کے دوران بچوں پر تشدد کے 28کیسز رجسٹرڈ ہوئے،جن میں سے 27کے چالان بنے،ایک کاچالان نہیں بنا،36ملزمان گرفتار ہوئے،18کو سزا ہوئیں اور3کو بری کیا گیا،2015ء4 میں کل 24مقدمات درج ہوئے،جن میں سے 24کے چالان بنے،34ملزمان کو گرفتار کیا گیا،10کو سزا ہوئیں،ایک بری ہوا اور ایک کیخلاف مقدمہ چل رہا ہے۔
2016ء کے دوران 26مقدمات درج ہوئے،26کیچالان بنے،46ملزمان گرفتار ہوئے،16کو سزا ہوئیں،11کو رہاکیاگیا ایک کیخلاف مقدمہ چل رہا ہے،2017 میں کل 28مقدمات درج ہوئے،جن میں سے 27کے چالان بنے،1کاچالان نہیں بنا،38ملزمان گرفتار ہوئے، 6کوسزا ہوئی،دو بری ہوئے اور چار کے خلاف مقدمات عدالتوں میں چل رہے ہیں۔
اسی طرح سال2018ء کے ابتدائی چار ماہ کے دوران 17مقدمات درج ہوئے،جن میں سے 15 کے چالان بنے،دو مقدمات کے چالان نہ بن سکے،18 ملزمان کو گرفتار کیاگیا، صرف دو کو سزا ہوئی،دو رہا ہوگئے اور دس کے خلاف مقدمات چل رہے ہیں۔
دستاویزات کے مطابق صوبے بھر میں مجموعی طور پر 148مقدمات درج ہوئے،جن میں سے 144کیچالان بنیں،4کے چالان نہیں بنیں،214 ملزمان کو گرفتار کیا گیا،67 کو سزا ہوئیں،21 بری ہو گئے اور 19کے خلاف مختلف عدالتوں میں مقدمات چل رہے ہیں۔
حکام کے مطابق بچوں پر ہونے والی تشدد کے بہت سے واقعات میں متاثرہ فریق رپورٹ درج ہی نہیں کرواتی۔دستاویزات کیمطابق صوبہ سندھ میں 2015 سے 2017 تک بچوں پر تشدد کے 646 کے مقدمات درج ہوئے،جن میں سے 213 مقدمات کا تعلق پولیس کسٹڈی کیدوران تشدد سے ہیں۔
بلوچستان میں پانچ سالوں کے دوران بچوں پر تشدد کے 148 مقدمات درج
وقتِ اشاعت : December 17 – 2018