|

وقتِ اشاعت :   December 20 – 2018

بیجنگ :  وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات مخدوم خسرو بختیار نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین سی پیک کے تمام منصوبوں کو مکمل کرنے اور مستقبل کے لائحہ عمل ہر اتفاق کرچکا ہے ، مستقبل میں سماجی و معاشی، زراعت اور صنعتی ترقی پر خصوصی توجہ دی جائے گی ۔

بدھ کووفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات مخدوم خسرو بختیار کی ایشئین انفراسٹرکچر انوسٹمنٹ بنک کے سربراہ جن لی گون اور چینی کمپنیوں کے سربراہان سے ملاقات ، ملاقات میں وفاقی وزیر نے اے ائی آئی بی و چینی کمپنیوں کو پاکستان کے ساتھ طویل المدتی پارٹنر شپ کے قیام کی دعوت دی ۔ وفاقی وزیر مخدوم خسرو بختیار نے کہا کہ مالی ادارے پائیدارمعاشی ترقی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کریں ۔ 

پاکستان کے داسو اور مہمند ڈیمز میں سرمایہ کاری کے مواقع موجود ہیں ، پاکستان پن بجلی و ٹرانسمشن لائنز منصوبوں کو فروغ دے رہا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ ایشئین انفراسٹرکچر انوسٹمنٹ بنک معاشی طور پر مفید انفراسٹرکچر، ماس ٹرانزٹ اور شہری ترقی کے منصوبوں میں سرما یہ کاری کر رہا ہے ۔

صدر ایشئین انفراسٹرکچر انوسٹمنٹ بنک جن لی گون نے کہا کہ اے آئی آئی بی اے ائی آئی بی پاکستان میں 1.68بلین ڈالرز منصوبوں میں سرمایہ کاری کررہا ہے اور پاکستان میں چھوٹی صنعتوں کو فروغ دینے کے لیے کوشاں ہے جبکہ مستقبل میں ٹرانسمنشن لائنز و پن بجلی کے منصوبون میں سرمایہ کاری کی جائے گی ۔ 
؂
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات مخدوم خسرو بختیار نے بیجنگ میں چینی کمپنیوں سے بھی الگ الگ ملاقاتیں کی جن میں ان کا کہنا تھا کہ چینی کمپنیوں کیلئے پاکستان کے صنعتی، سماجی ومعاشی، زراعت اور ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر شعبوں میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں ، پاکستان جائنٹ ونچرز کرکے چینی صنعتوں کی پاکستان منتقلی اور ایس ایم ایز میں تعاون کو فروغ دے رہا ہے ۔

انھوں نے کہا کہ جے سی سی کے موقع پر صنعتی تعاون کے حوالے سے واضح پیش رفت متوقع ہے ۔ سی پیک کے تحت رشکئی میں پہلے زون کے قیام پر اگلے سال کی پہلی سہ ماہی میں کام شروع ہوجائے گا ۔ وفاقی وزیر نے چینی کمپنیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور چین کم ترقی یافتہ علاقوں کی ترقی پر اتفاق کرچکا ہے ۔ ان علاقوں میں تعلیم، صحت، تربیت اور زراعت کے منصوبے شروع کئے جائیں گے۔

، ان منصوبوں سے یہ علاقے ترقی کے نئے دور میں داخل ہوں گے اورغربت کا خاتمہ ممکن ہوگا ، زرعی شعبے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کے زرعی شعبے میں چین کے ساتھ مل کام ہو رہا ہے،تاکہ چینی تجربات سے استفادہ کیا جائے ۔ 

اس شعبے میں جائنٹ وینچرز کرکے پیدواری صلاحیت میں اضافے، کارپوریٹ ایگری کلچر، ویلیو ایڈیشن اور کولڈ چین منجمنٹ جیسی اقدامات پر توجہ دی جائے گی ۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان شاہراہوں، ریل اور بندرگاہوں کو ترقی دینے کیلئے نئے منصوبوں پر کام کررہا ہے ، ایم ایل ون معاشی طور پر انتہائی مفید منصوبہ ہے، ا س منصوبے کو بی او ٹی ماڈل کے زریعے مکمل کرنا چاہتے ہیں ۔ 

مخدوم خسرو بختیار نے کا کہ پاکستان میں آئل اینڈ گیس سیکٹر میں وسیع سرمایہ کاری کے امکانات موجود ہے ، اس شعبے میں سرمایہ کاری پاکستان کے تیل کی درآمدی بل کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوگی ۔ 

انھوں نے کہا کہ چینی کمپنیوں کی جانب سے بجلی منصوبوں میں وسیع سرمایہ کاری قابل ستائش ہے ، چین بجلی منصوبوں کیساتھ ساتھ ٹرانسمشن لائنز کے منصوبوں میں بھی سرمایہ کاری کرے ۔ ملاقات میں چینی کمپنیوں نے پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی کا اظہار کیا اور ساتھ ہی کمپنیوں نے ایم ایل ون، ماس ٹرانزٹ سسٹم اور شاہراہوں کے منصوبوں میں سرمایہ کاری میں دلچپسی ظاہر کردی ۔ 

چینی کمپنیوں کا کہنا تھا کہ اقتصادی زونز کو عملی بنانے میں کردار ادا کرنا چا ہتیہیں، چینی کمپنیاں پاکستان کے سماجی شعبے میں ترقی اور غربت کے خاتمے کیلئے بھر پور اقدامات کریں گی۔