|

وقتِ اشاعت :   December 25 – 2018

قلات : سینٹ میں چیئرمین کمیٹی برائے ہاوسنگ اینڈ ورکس سینیٹر میرکبیرجان محمدشہی نے کہا ہے کہ قلات اورزیارت جوکہ ملک کے سردترین علاقے ہیں جہاں پردرجہ حرارت منفی14 سے منفی 18 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچتاہے اس شدیدسردی میں بھی گیس کی بندش عوام کے ساتھ ظلم اورزیادتی ہے گزشتہ سات سال سے گیس پریشرکامسئلہ جاری ہے۔ 

غذب خدا کی یہ کہ ایک توگیس نہیں دوسری جانب گیس حکام کی جانب سے گھریلوصارفین کو 21ہزارسے لیکرایک لاکھ پچاس ہزارروپے تک کے بلز بیجھے جاتے ہیں دوسری جانب علاقہ مکین مہنگائی کے اس دورمیں سوختی لکڑی بھی خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔ 

انہوں نے کہا کہ بارباراس مسئلے کومیں نے قلات اورزیارت کے گیس بندش کے حوالے سے سینٹ کمیٹی میں اٹھایااسکوایجنڈاایٹم بنایا پھرایجنڈاایٹم کے حوالے سے ہمیں بتایا گیا کہ ایک مہینے کے اندرمسئلہ حل ہوگا۔پھراس وقت میں مطمئن ہوا۔اسکے دس سیپندرہ دن بعدگیس واقعطا قلات سٹی میں کم پریشرکے ساتھ سپلائی بحال ہوئی۔مگرمختلف کلیوں تک نہیں پہنچی۔جب سردی بڑھ گئی تووہ پریشربھی پھرختم ہوگئی۔

ان خیالات کااظہارانہوں نے گزشتہ روزایوان بالا میں خطاب اور قلات کے صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ کراچی ،لاہوراورپشاور کے لوگ جوگیس استعمال ہوتی ہے وہ انکے کچن تک کی ضروریات کیلئے ہیں مگرکوئٹہ قلات،زیارت،مستونگ،سوراب سمیت ان علاقوں کے لوگ سردی سے بچنے یعنی اپنی زندگیاں بچانے کیلئے استعمال کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بارباراس اشو پراتنی ہم نے بات کی ہے مگرصرف طفل تسلی کے علاوہ عملی اقدامات نظرنہیں آرہے۔مستونگ سے قلات تک 16 انچ پائپ لائن جلدمکمل کیا جائے تاکہ عوام گیس کی سہولت سے مستفیدہوسکیں انہوں نے کہا کہ گیس حکام اپناقبلہ درست کرے گیس ایک اہم ضرورت اورعوام کاحق ہے گیس پریشرکے مکمل بحالی تک چین سے نہیں بھیٹیں گے۔ اگرمسئلہ مستقل بنیادوں پرحل نہیں ہوا توہم بھرپوراحتجاج کرینگے۔