|

وقتِ اشاعت :   December 26 – 2018

خالق آباد منگچر : علاقہ طویل خشک سالی کی لپیٹ میں مالداری اور زراعت کے شعبے بری طرح متاثر جوہڑوں میں جانوروں کیلئے پانی تک نہیں ہزاروں مال مویشی ہلاک ہونے کا خدشہ ہے ڈیمز کی عدم تعمیر سے سالانہ بارشوں کا پانی وافر مقدار میں ندی نالوں میں بہہ کر ضائع ہوجاتا ہے قحط سالی سے مال دار اور زمیندار فاکہ کشی پر مجبور ہیں صورتحال کا نوٹس لیکر جانوروں کو ہنگامی بنیادوں پر خوراک فراہم کرنے کیلئے اقدامات کی ضرورت ہے ۔

تفصیلات کے مطابق خالق آباد منگچر سمت قلات کے عوام کا دارومدار مالدار اور زمینداری سے وابستہ ہے لیکن طویل خشک سالی کی وجہ سے مالداری اور زراعت کے شعبے سخت متاثر ہیں حکومت کی طرف سے مالداری کو تباہی سے بچانے کیلئے تاحال لاہواسٹاک کو مال مویشی کیلئے خوراک فراہم نہیں کی گئیں ہیں اور نہ ہی اس حوالے سے عملی اقدامات کیے گئے ہیں ۔

حکومت نے صورتحال کا سنجیدگی سے نوٹس نہ لیا گیا تو بڑی تعداد میں مال مویشی ہلاک ہونے کا خدشہ ہے دوسری خشک سالی سے زرعی شعبے بھی سخت متاثر ہوا ہے ہزاروں زرعی ٹیوب ویل بند اور زیر زمین سطح اب خطرناک حد تک گر گئی ہے جس سے زمینداروں کو اربوں روپے کے نقصانات کا سامنا ہے جبکہ منصوبہ بندی نہ ہونے کی وجہ سے ڈیمز کی تعمیر پر بھی توجہ نہیں دی گئی ہے ۔

فنڈز مختص کرکے ڈیمز کی تعمیر سے زرعی شعبے پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے صورتحال کا نوٹس نہ لیا گیا تو مالداری اور زراعت سے وابستہ لاکھوں افراد بے روزگار اور بڑے پیمانے پر مال مویشی ہلاک ہوں گے عوامی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ علاقے میں ڈیمز کی تعمیر کیلیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اور قحط سالی سے متاثر مالداروں اور زمینداروں کیلئے خصوصی پیکچ کا اعلان کیا جائے ۔