|

وقتِ اشاعت :   December 30 – 2018

کوئٹہ: کوئٹہ میں مغوی نیورو سرجن ڈاکٹر ابراہیم کی بازیابی کے خلاف ڈاکٹر زایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں مغوی کے اہلخانہ نے بھی شرکت کی۔ ڈاکٹرز ایکشن کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹڑ ظاہر مندوخیل کا کہنا ہے کہ سولہ دن گزرنے کے باوجود مغوی ڈاکٹر کی بازیابی کیلئے حکومت کی جانب سے کوئی بھی سنجیدہ اقدام نہیں اٹھایا گیا۔ ڈاکٹر اور نہ ہی ان کے اہلخانہ سے کوئی رابطہ کیا گیا ہے ۔ 

حکومتی رویے کے خلاف احتجاج میں مزید شدت لائی جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق نیورو سرجن ڈاکٹر ابراہیم خلیل کو سولہ روز بعد بھی بازیاب نہ کروایا جا سکا ۔ عدم بازیابی کے خلاف ڈاکٹر ایکشن کمیٹی کی اپیل پر شہر کے تمام سرکاری و نجی ہسپتالوں میں تیرہویں روز بھی ہڑتال رہی جس کے باعث مریضوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ 

ڈاکٹرزایکشن کمیٹی نے سول اسپتال کوئٹہ میں ریلی اور احتجاجی مظاہرے کا بھی اہتمام کیا ۔ریلی میں سینئر ڈاکٹرز ، پیرامیڈیکل اسٹاف اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ مظاہرے کے شرکاء نے حکومت کے خلاف نعرے لگائے اور مغوی کو فوری بازیاب کرنے کا مطالبہ کیا۔

مظاہرے میں مغوی ڈاکٹر شیخ ابراہیم خلیل کی اہلیہ نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر شیخ ابراہیم خلیل کی اہلیہ نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر ابراہیم خلیل 25 سال سے صوبے کی خدمت کر رہ تھے ، ڈاکٹر زکمیونٹی کے سوا کسی کو بھی ان کی فکر نہیں ہے ، 16 دن گزر گئے ان کا کچھ پتہ نہیں چل رہا، حکومتی ادارے اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کر رہے، یہی صورتحال رہی تو کل کو کوئی اپنے بچوں کو ڈاکٹر نہیں بنائے گا۔

ڈاکٹر ابراہیم خلیل کی اہلیہ نے کہا کہ اغواء کاروں نے اب تک تاوان کے لئے کوئی رابطہ نہیں کیا اگر تاوان کا مطالبہ کیا بھی جاتا ہے تو ہماری اتنی استطاعت نہیں کہ تاوان ادا کر سکیں۔

ڈاکٹر ایکشن کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر ظاہر خان مندوخیل نے نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اڑتالیس گھنٹوں کا الٹی میٹم دینے کے باوجود پروفیسر ابراہیم کی بازیابی میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی جس پر ہمیں احتجاج پر جانا پڑا ، ہم نے احتجاجی کیمپ لگایا اور او پی ڈیز کا بائیکاٹ کیا لیکن ایمرجنسی کے شعبوں میں خدمات کی فراہمی جاری ہے۔حکومت اور انتظامیہ کی بے حسی کا یہ عالم ہے کہ انہوں نے بازیابی کے سلسلے میں کسی بھی پیشرفت کیلئے رابطہ کرنے کی زحمت تک نہیں کی جس سے ان کے خاندان کیساتھ ساتھ ڈاکٹر برادری بھی ذہنی کرب کا شکار ہیں ۔

ڈاکٹر کے اغواء کا یہ پہلا واقعہ نہیں ، اب تک صوبے سے 33 ڈاکٹر اغواء ہو چکے ، 18 قتل یا زخمی ہوئے، 94ڈاکٹر بد امنی کے باعث بیرون اور اندورن ملک چلے گئے ۔

رواں سال ڈاکٹروں کے اغواء کی دو وارداتیں ناکام ہوئیں جبکہ تیسری واردات موجودہ ہے، حالات یہی رہے تو ڈاکٹر دیہی علاقوں میں خدمات کی فراہمی کے لئے نہیں جائیں گے ،ہماری کوشش ہے کہ عوام کو متاثر ہونے سے بچایا جاسکے۔انہوں نے کہ اکہ ماضی میں ڈاکٹروں کے ساتھ ملکر سیکورٹی پلان ترتیب دیا گیا اس کے باوجود ایسے واقعات نہ رک سکے ادارے اگر اپنی ذمہ داری پوری کریں تو ہمیں احتجاج کی ضرورت نہ پڑے۔

ڈاکٹر ظاہر خان نے کہا کہ اگر حکومت نے مغوی ڈاکٹر ابراہیم خلیل کو بازیاب نہیں کرا یا تو ڈاکٹرز سخت احتجاج کرنے پر مجبور ہونگے جس کی تمام ترذمہ داری حکومت وقت پر عائد ہوگی ۔