|

وقتِ اشاعت :   January 5 – 2019

اسلام آباد /کوئٹہ : قائم مقام سپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری نے کہا ہے کہ ان ہاوس تبدیلی کی بات اپوزیشن کا جمہوری حق ہے لیکن وفاقی حکومت کو کوئی خطرہ نہیں،گزشتہ دس برسوں میں بلوچستان کو پانچ سو ارب منتقل کیے گئے جب پوچھا جاتا ہے کہ یہ رقم کہاں خرچ ہوئی تو کوئی جواب نہیں آتا، ناراض بلوچوں کو گلے لگا نے کے اقدامات کیے جارہے ہیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے صحافیوں کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، قائم مقام سپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری نے کہا کہ حکومت، اپوزیشن متحد ہوتو بہتر قانون سازی ہو سکتی ہے وزیرِ اعظم عمران خان کے لیے قومی اسمبلی میں وقفہِ سوالات شروع کرنے کے لیے جلد قانون سازی ہوگی۔

وزیرِ اعظم نے پی اے سی کی سربراہی کے بارے میں دلیرانہ فیصلہ کیا،قومی اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں پارلیمانی کمیٹیوں کی تشکیل کا کام مکمل کیا جائے گا، قائم مقام سپیکر نے کہا کہ بعض وزرا کیجارحانہ بیانات بھی جمہوریت کا حسن ہیں، ستر سال میں تیس ہزار ارب قرض لیا اور دس سال میں چوبیس ہزارارب قرضہ لیا گیا یہ کہاں خرچ ہوا کچھ پتا نہیں، انہوں نے کہا کہ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے۔

بدعنوان عناصر کے احتساب کا عمل جاری رہنا چاہیے،نیب قوانین میں ترمیم کرنا یا نہ کرنا ایوان کا حق ہے، ہم سب عوام کے نمائندے ہیں، ایک دوسرے کا احترام، رواداری اور برداشت سے پارلیمنٹ چلے گی جمہوریت کے تسلسل سے ادارے مضبوط ہونگے۔

قاسم خان سوری نے کہا کہ ناراض بلوچوں کو گلے لگا نے کے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ ہر ایک کو اظہارِ رائے کی آزادی ہے لیکن ہمیں ایک دائرے میں رہ کر کام کرنا اور ایک دوسرے کا احترام کرنا ہوگا،گزشتہ دس برسوں میں بلوچستان کو پانچ سو ارب منتقل کیے گئے جب پوچھا جاتا ہے کہ یہ رقم کہاں خرچ ہوئی تو کوئی جواب نہیں آتا۔

قائم مقام سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ لاپتہ افراد کا معاملہ سنجیدہ اور حل طلب ہے، بلوچستان میں لاپتہ افراد کا معاملہ سردار اختر جان مینگل سے مل کر حل کر رہے ہیں، لاپتہ افراد کے معاملے کا حل ہمارے منشور کا حصہ ہے، انہوں نے کہا کہ کرپٹ افراد سے کوئی رعایت نہیں ہونی چاہیے اوراحتساب کے عمل کو زیادہ موثر بنانا پارلیمنٹ کا کام ہے۔