اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ احتساب کا عمل شروع ہوا تو اسمبلی میں’’جمہوریت خطرے میں ہے‘‘ کا ہنگامہ برپا ہوگیا،سیاسی لیڈر پر اگر الزامات لگیں گے تو جواب دینا فرض ہو جاتا ہے ۔
معاشرہ اس وقت ترقی کرتا ہے جب قانون کی عملداری اور یکساں اطلاق ہو،دیکھا جائے تو ملک میں طاقتور اور کمزور کیلئے الگ الگ قوانین ہیں،موجودہ حکومت نے نئے پاکستان کا تصور دیا ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے’’ نیشنل سکیورٹی ورکشاپ بلوچستان‘‘ کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جنہوں نے وزیراعظم آفس میں عمران خان سے ملاقات کی ۔
ورکشاپ کا انعقاد پاکستان آرمی اور بلوچستان حکومت کے اشتراک سے کیا گیا ہے تاکہ شرکاء کو اہم قومی سیکیورٹی امورسے متعلق معاملات سے آگاہی فراہم کی جا سکے۔ شرکاء میں ممبران قومی اسمبلی، صوبائی اسمبلی، تاجررہنما، میڈیا نمائندگان اور زندگی کے دوسرے شعبوں سے تعلق رکھنے والے افرادشامل تھے۔ وزیرِ اعظم سے ملاقات میں شرکاء نے قومی نوعیت کے معاملات اور خصوصاً بلوچستان کی ترقی اور صوبے کی عوام کو درپیش مسائل سے وزیرِ اعظم کو آگاہ کیا۔
موجودہ حکومت کے وژن سے متعلق شرکاء کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ موجودہ حکومت نینئے پاکستان کا تصور دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب ہم ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں تو ہم ان اصولوں کی بات کرتے ہیں جو ریاست مدینہ کی بنیاد تھے اور جن کی بنیاد پر مسلمانوں نے نہایت کم عرصے میں دنیا کی امامت سنبھال لی۔
انہوں نے کہا کہ معاشرہ اس وقت ترقی کرتا ہے جب قانون کی عملداری اور یکساں اطلاق ہو، طاقتور کے لئے کوئی اور قانون اور کمزور کے لئے کوئی اور قانون ہونے کے باعث قومیں تباہ ہوئیں ۔ اگر دیکھیں تو پاکستان میں بھی یہ چیز نظر آتی ہے کہ طاقتور اور کمزور کے لئے مختلف قوانین ہیں۔
آج اسمبلی سے شور اٹھ رہا ہے کہ جمہوریت خطرے میں ہے،آپ اگر سیاسی لیڈر ہیں تو آپ پر فرض ہو جاتا ہے کہ آپ اپنے اوپر لگنے والے الزامات کا جواب دیں۔ ڈکٹیٹرشپ کے برعکس جمہوریت میں لیڈر جواب دہ ہوتا ہے۔ اسمبلی میں اجو شور مچا ہے اس کیپیچھے اصل وجہ یہ ہے کہ یہ یہ لوگ احتساب کے عمل کو روکنا چاہتے ہیں اور کہتے ہیں کیسے کسی کی جرات ہوئی ہے ہمارا احتساب کرے ۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان کے آج جتنے بھی مسائل ہیں انکی بنیادی وجہ یہ ہے کہ جو وڑن تھا پاکستان کے قیام کا، ہم اس پر نہیں چلے۔ بلوچستان کے مسائل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ ماضی میں بلوچستان کی پروا ہی نہیں کی گئی۔ نہ مرکز نے اور نہ صوبائی حکومت نے۔ بلوچستان معدنی وسائل سے مالا مال ہے۔ بلوچستان کی معدنی دولت پورے پاکستان کو اٹھا سکتی ہے، سی پیک سے بلوچستان میں ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی۔
بلوچستان میں اسکل ڈویلپمنٹ کی ضرورت ہے۔ اسکل ڈویلپمنٹ کے لئے چائنا سے مدد لے رہے ہیں۔ حکومت اسکل ڈویلپمنٹ کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی ٹرانسفر کے حصول پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔ بلوچستان میں پینے کے پانی کی کمی کے مسئلے کے حل کے لئے مختلف تجاویز زیر غور ہیں ۔
وزیراعظم نے کہاکہ موجودہ حکومت نے ہائر ایجوکیشن کا بجٹ بڑھایا ہے۔ ملک کی ترقی کے لئے تعلیم اور ٹیکنیکل ایجوکیشن انتہائی اہم ہے،ملکی معاشی استحکام و ترقی کے لئے خصوصی اقدامات کیے گئے ہیں۔ جن کے نتائج برآمد ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ برآمدات بڑھ رہی ہیں اور درآمدات میں کمی آ رہی ہے۔ہم بیرون ملک سے زرِمبادلہ کی قانون طور پر ترسیل پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔ ملک میں سرمایہ کاری بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پچاس لاکھ گھروں کی تعمیر کا منصوبہ حکومت کا سب سے اہم ترین منصوبہ ہے اس سے معاشی ترقی کا عمل تیز ہوگا اور نوجوانوں کے لئے نوکریوں کے مواقع میسر آئیں گے۔
ملک میں گھروں کی کمی کو پورا کرنے میں یہ منصوبہ سنگ میل ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ نوکریوں میں بلوچستان کے کوٹے پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا،نئے لوکل گورنمنٹ کے نفاذ سے بنیادی سطح پر لوگوں کو با اختیار بنا کر ترقیاتی فنڈز کا صحیح استعمال یقینی بنایا جائے گا۔
شوکت خانم کینسر ہسپتال، بلوچستان حکومت اور پاکستان آرمی کے اشتراک سے کوئٹہ میں کینسر کے علاج کے لئے کوششیں کی جا رہی ہیں۔ وزیرِ اعلیٰ بلوچستان سے مکمل طور پر کوارڈینیشن میں ہیں۔ وزیرِ اعلیٰ بلوچستان صوبے کے معاملات اچھی طرح سمجھتے ہیں۔
گوادر آئل ریفائنری ملک کا سب سے بڑا منصوبہ ہوگا ، اسمبلی میں شور مچانے کا مقصد احتساب کے عمل کو روکنا ہے ، عمران خان
وقتِ اشاعت : January 16 – 2019