|

وقتِ اشاعت :   January 22 – 2019

واشک: جمعیت علماء اسلام کے رکن صوبائی اسمبلی حاجی ذابد علی ریکی نے کہا ہے کہ صوبے میں جسکی لاٹھی اسکی بھینس ہے جو جتنا خوشامد ہے وہ اتنہا بڑا بلیک میلر ہے وزیر اعلی خوشامدیوں کے نرخے میں ہے۔

اور صوبائی حکومت کا پسماندہ اضلاع کے مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں جسکی وجہ سے عوام کے بنیادی مسائل بڑھ رہے ہیں عوام نے ہمیں اپنے درپیش مسائل کے حل کے لیئے ہمیں ووٹ دی ہے مگر صوبائی حکومت کی جانب سے عوامی مینڈیٹ کا احترام نہیں کیا جا رہا ہے پی ایس ڈی پی دب چکی ہے عوامی نمائندگاں کے تجاویز پر عملدرآمد نہیں ہو رہا ہے عوامی نمائندگاں کو پس پشت ڈالا جا رہا ہے۔

اور صوبائی حکومت میں اختیارات کا ناجائز استعمال کرکے دیگر اضلاع میں مداخلت عروج پر ہے ان خیالات کا اظہار پاک ایران سرحد پر واقع سرحدی علاقہ ماشکیل میں مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کی حاجی ذابد علی ریکی نے کہا کہ ماشکیل کے زلزلہ زدگان کو تاحال امداد نہیں مل رہی ہے۔

لوگ پریشانی کے عالم میں ہے جسکے لیئے صوبائی اسمبلی سمیت ہر فورم پر آواز بلند کی پی ڈی ایم اے کی وزیر ضیاء لانگو کی یقین دہانی پر تسکین ہوئی مگر تاحال زلزلہ زدگاں کے امدادی چیکوں کی تقسیم کا سلسلہ شروع نہ ہو سکا انھوں نے کہا کہ اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے بھی عوام کے ووٹوں سے اسمبلی میں پہنچے ہیں۔

مگر اپوزیشن کو زیر کرنے کی کوشش ہو رہی ہے جسکے اچھے نتائج نہیں ہو نگے انھوں نے کہا کہ واشک کے کئی ضلعی آفیسران آج بھی ضلعی ہیڈکواٹر میں ڈیوٹی دینے سے قاصر ہیں اور ہیڈکواٹر سے غائب ہیں اور آفیسران نے کوئٹہ و دیگر علاقوں میں اپنے مہمان خانوں کو دفاتر بنا رکھے ہیں۔

جو ضلعی انتظامیہ کی سرپرستی میں ہو رہا ہے انھوں نے کہا کہ ضلعی ہیڈکواٹر میں آفیسران کی غیر موجودگی کسی المیہ سے کم نہیں ضلعی آفیسران کے عدم دستیابی کے باعث عام شہریوں کے بنیادی مسائل بڑھتے جا رہے ہیں چیف سیکرٹری بلوچستان و صوبائی حکومت کے دیگر ذمہ داران نوٹس لیں