کوئٹہ: پشتون خوا ملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر و سینیٹر عثمان کاکڑنے کہا ہے کہ جب تک افغانستان کو امن مذاکرات میں شامل نہیں کیا جاتا امریکہ اور پنجاب کے درمیان ہونے والے مذاکرات بے سود ہیں جو لوگ طالبان کی شکل میں امریکہ سے مذاکرات کر رہے ہیں یہ طالبان نہیں بلکہ پنجاب مذاکرات کر رہے ہیں جنہیں طالبان اور امریکہ کا نام دیا گیا ہے ۔
افغانستان میں ہونے والے عام انتخابات میں تمام فریقین حصہ لیں عوام نے جس کو ووٹ دیا وہ حکومت بنا کر افغانستان کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کرے ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔
سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ جب تک افغان اور افغان کے درمیان امن مذاکرات نہیں ہوتے جو لوگ مذاکرات کررہے ہیں یہ پنجاب کی دوسری شکل ہے جو کہ آزاد اور خودمختیار افغانستان کی ترقی اور خوشحالی نہیں چاہتے اگر یہ مذاکرات اسلام آباد اور کابل کے درمیان ہوں تو تب ان کے نتائج اچھے برآمد ہو سکتے ہیں ۔
امریکہ اور پنجاب کے درمیان جو مذاکرات ہو رہے ہیں یہ افغانستان کے امن میں کردار ادا نہیں کرسکتے کیونکہ جب تک افغان اور افغان کے درمیان مذاکرات نہیں ہوتے اس مذاکرات کی کوئی حیثیت نہیں ہے طالبان اور امریکہ کے درمیان جو مذاکرات ہو رہے ہیں طالبان کا اختیار پنجاب کے پاس ہے اور جب تک اختیار پنجاب کے پاس ہوگا تو اس مذاکرات کے کوئی معنی نہیں ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ جو لوگ مذاکرات کررہے ہیں وہ اصل میں افغانستان کی نمائندگی نہیں کررہے بلکہ پنجاب کے ماتحت ہیں جو کچھ پنجاب کہہ رہا ہے وہ وہی کررہے ہیں افغانستان کے آئین میں تبدیلی نہیں ہونی چاہئے افغانستان کے آئین کے اندر جو بھی مذاکرات کرے گا وہ مذاکرات کامیابی سے ہمکنار ہونگے۔
افغانستان میں ہونے والے عام انتخابات میں تمام فریق حصہ لیں عوام نے جس کو بھی رائے دی وہ حکومت بنا لے اور حکومت بنانے کے بعد وہ افغانستان کی ترقی و خوشحالی کے لئے امن کا کردار ادا کر سکتا ہے ۔
سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ افغانستان پر باہر سے فیصلے مسلط نہ کریں افغانستان ایک آزاد اور خودمختیار ریاست ہے افغان عوام نے دہشت گردی کے خلاف بڑی قربانیاں دی ہیں اور ان قربانیوں کی بدولت آج خطے میں امن واستحکام ہے دنیا کو چاہئے کہ وہ افغان فورسز اور افغان عوام کی دہشت گردی کے خلاف ہونے والی قربانیوں کا اعتراف کرے ۔
طالبان کے نام پر امریکا سے پنجاب مذاکرات کررہا ہے، عثمان کاکڑ
وقتِ اشاعت : January 28 – 2019