|

وقتِ اشاعت :   January 29 – 2019

کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ سمیت قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کے معاملات پر حکومت اور حزب اختلاف کے درمیان پہلا اجلاس بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوگیا۔ 

حزب اختلاف کے ارکان نے احتجاجاً اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔ مذاکرات کا اگلا دور آج ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق پیر کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے وقفے کے دوران حکومت اور حزب اختلاف کے ارکان صوبائی اسمبلی کا مشترکہ اجلاس ہوا جس میں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال، اسپیکر عبدالقدوس بزنجو، قائد حزب اختلاف ملک سکندر ایڈووکیٹ اور بی این پی کے اختر حسین لانگو سمیت دیگر نے شرکت کی۔ 

اجلاس میں بلوچستان اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کے معاملے پر مذاکرات ہوئے۔ حزب اختلاف کے ارکان نے مطالبہ کیا کہ 19 قائمہ کمیٹیوں میں سے حزب اختلاف کو کم از کم 9 کمیٹیوں کے چیئرمین کے عہدے دیئے جائیں۔ 

وزیراعلیٰ جام کمال نے 7 کمیٹیوں کے چیئرمین شپ دینے پر رضا مندی ظاہر کی تاہم حزب اختلاف کا مؤقف تھا کہ حکومتی ارکان کی اکثریت وزیر، مشیر، معاون خصوصی، پارلیمانی سیکرٹری کے عہدوں پر براجمان ہیں۔ حزب اختلاف کا کم از کم 9 کمیٹیوں کی چیئرمین شپ حق بنتا ہے۔ 

وزیراعلیٰ نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین کا عہدہ جمعیت علماء اسلام سے تعلق رکھنے والے قائد حزب اختلاف ملک سکندر ایڈووکیٹ کو دینے پر رضامندی ظاہر کی تاہم اس سے بی این پی نے اختلاف کیا اور کہا کہ یہ حزب اختلاف کا استحقاق ہے کہ وہ کس کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین بناتی ہے۔

اس کے بعد انہوں نے کمیٹی کے اجلاس سے واک آؤٹ بھی کیا۔وزیراعلیٰ جام کمال کا کہنا تھا کہ جمہوری روایات کیتحت چیئرمین شپ قائد حزب اختلاف کو دی۔ہم چھ سے سات کمیٹیوں کی چیئرمین شپ حزب اختلاف کو دینا چاہتے ہیں۔ امید ہے حزب اختلاف کی جماعتیں ہماری پیشکش قبول کریں گی۔ 

اجلاس کے بعد بی این پی کے اختر حسین لانگو کا کہنا تھا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین کے بارے میں فیصلہ کرنا حزب اختلاف کا اپنا فیصلہ ہوگا۔ اس معاملے پر حکومتی ڈکٹیشن قبول نہیں کرینگے۔ حکومت متحدہ حزب اختلاف میں دراڑیں ڈالنا چاہتی ہے۔ حکومتی رویہ یہی رہا تو کوئی کمیٹی نہیں بننے دینگے۔

ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے ملک سکندر ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ حکومت کے ساتھ قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کے بارے میں مذاکرات میں کوئی ڈیڈلاک نہیں۔ پیر کی صبح وزیراعلیٰ ہاؤس میں وزیراعلیٰ اور حکومتی ارکان سے دوبارہ مذاکرات میں فیصلہ کیا جائیگا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حزب اختلاف کی جماعت بلوچستان نیشنل پارٹی ثناء بلوچ کو قائمہ کمیٹی کا چیئرمین بنانا چاہتے ہیں تاہم حکومت ان کو اس عہدے پر نہیں دیکھنا چاہتی۔ بی این پی چاہتی ہے کہ انہوں نے قائد حزب اختلاف کے عہدے کا اتحادی جماعت جے یو آئی کو دیا اب پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا عہدہ بی این پی کا حق بنتا ہے۔