|

وقتِ اشاعت :   January 29 – 2019

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم میں سینڈک (تانبا اور سونا) منصوبے کی پیداوار میں کمی کے باعث منافع 50ملین ڈالر سے کم ہوکر6ملین ڈالر ہونے کا انکشاف ہوا ہے جبکہ سینیٹر میر کبیر نے سینڈک منصوبے کے معاہدے میں توسیع کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان کر دیا۔

کمیٹی نے سینڈک منصوبے کے معاہدے اور ریکوڈک پر ان کیمرہ بریفنگ طلب کر لی ، ، وزارت پیٹرولیم نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ سینڈک منصوبے سے 2011میں 50ملین ڈالر منافع ہوا ،2013میں 17.8ملین ڈالر 2014میں 10.5ملین ڈالر 2015میں6.96ملین ڈالر 2016 میں 10.9ملین ڈالر اور 2017 میں 6.1ملین ڈالر منافع ہوا۔

کمیٹی نے 5سالوں میں تیل وگیس کمپنیوں کی جانب سے سماجی بہبود کے منصوبوں کے لئے جمع کرائے گئے پیسوں کی تفصیلات بھی طلب کر لیں ۔پیر کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کا اجلاس سینیٹر محسن عزیز کی صدارت میں ہوا، کمیٹی میں خیبر پختونخوا میں تیل و گیس والے علاقوں میں کمپنیوں کی جانب سے سماجی بہبود کے منصوبوں سے متعلق معاملے پر غور کیا گیا ۔

سینیٹر شمیم آفریدی نے کہا کہ ہمیں ذیلی کمیٹی میں کسی چیز کا جواب نہیں دیا گیا ہمیں مول کے دیئے گئے پیسوں کے بارے میں نہیں بتایا گیا کہ وہ کہاں خرچ ہوتے ہیں ،او جی ڈی سی سارا خرچہ برداشت کرتا ہے،حساب لینے اور دینے والا کوئی نہیں ،یہ 8گھنٹے کے بجائے 5گھنٹے ڈیوٹی کرتے ہیں۔

علاقے کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا،او جی ڈی سی ایل حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ مول آپریٹر ہے جبکہ اوجی ڈی سی اور پی پی ایل پارٹنر ہیں ہم اپنے شیئر کے حساب سے حصہ ڈالتے ہیں ،شیئر کے حساب سے ہمارا ریونیو آتا ہے ہم اپنے ذمے واجبات ڈی سی کے اکاؤنٹ میں جمع کراتے ہیں ۔

اسکیم ایم این اے نے منظور کرنی ہوتی ہے ،ہم اب تک اپنے 700 ملین خرچ کر چکے ہیں ،مول حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ہم نے بہت سارے سکول اور روڈ بنائے ہیں ،چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہمیں فنڈز کے بارے میں بتایا جائے کہ اب کتنے فنڈز گئے ہیں اور کب سے پڑے ہوئے ہیں اور کس کی وجہ سے پیسہ وہاں کے نہیں رہا۔

او جی ڈی سی ایل حکام نے بتایا کہ ہم 5سال میں 80ارب رائلٹی کے دے چکے ہیں ،مول حکام نے کہا کہ ہم خیبرپختونخوا حکومت کو اب تک 80ارب رائلٹی کی مد میں دے چکے ہیں ،سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ ریکوڈک کا غلط معاہدہ کیوں کیا گیا،جس کمپنی کے ساتھ معاہدہ کیا گیا وہ اس پر کام نہیں کر سکی۔

اس کمپنی نے کہا کہ میرا 11بلین کا خرچہ ہوا ہے وہ ہمیں دے دیں لیکن وہ کمپنی 5سے 6ارب بھی واپس لینے کے لیئے راضی تھی اب اس کمپنی کی ڈیمانڈ ہے کہ اس 12ارب ڈالر دیئے جائیں،میر کبیر نے کہا کہ جو بھی اس معاملے کے زمہ دار ہیں ان کے خلاف ایکشن لیا جائے ،چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ریکوڈک پر ہم ان کیمرہ بریفننگ لیں گے۔

اجلاس میں سینڈک تانبے اور سونے کے منصوبے پر بھی غور کیا گیا،وزارت پیٹرولیم حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ یہاں 15ہزار ٹن روزانہ کی مائننگ ہوتی ہے ،یہاں 10 ،10میگاواٹ کے 5یونٹ لگے ہوئے ہیں جو فرنس آئل پر چلتے ہیں ۔

منصوبے پر حکومت پاکستا ن اب تک 29ارب کی سرمایہ کاری کر چکی ہے ،جبکہ چینی کمپنی اس پر 25ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کر چکی ہے ،سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ اس معاہدے میں 2مرتبہ توسیع کیوں کی گئی ،توسیع کر کے کس کو فائدے دیئے گئے ۔

میں اس معاہدے کی توسیع کے خلاف سپریم کورٹ جاؤں گا ،وزارت پیٹرولیم حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ سینڈک منصوبے سے 2011میں 50ملین ڈالر منافع ہوا ،2013میں 17.8ملین ڈالر ،2014میں 10.5ملین ڈالر، 2015میں6.96ملین ڈالر ،2016 میں 10.9ملین ڈالر اور 2017 میں 6.1ملین ڈالر منافع ہوا ۔

وزرت پیٹرولیم حکام نے کہا کہ منصوبے کی پروڈکشن کم ہو گئی ہے ،سیکرٹری پیٹرولیم نے کہا کہ بلوچستان حکومت کواب تک 80.4ملین ڈالر کی رائلٹی ملی ہے،سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ انہوں نے پورا پہاڑ خالی کر دیا اور اتنے کم پیسے کیوں ملتے ہیں ،ہمیں سینڈک معاہدے کی تفصیلات ان کیمرہ اجلاس میں فراہم کی جائیں۔