کوئٹہ: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے بولان میڈیکل یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کا قیام تو عمل میں لایا گیا ۔
لیکن پہلے سے موجود بولان میڈیکل کالج اور بولان میڈیکل کملیکس جوکہ اٹھارویں آئنی ترمیم کے تحت باقائدہ صوبائی حکومت اور شعبہ صحت کے اثاثے یے کو غیر قانونی طور پر مجوزہ یونیورسٹی پراجیکٹ کے حوالے کرنا دراصل خلاف قانون یے کیونکہ یونیورسٹی کے لئے فنڈز تک ایچ ای سی اور وفاقی حکومت نے فراہم نہیں کئے نہ ہی پہلے سے موجودہ کالج سیٹ اپ جوکہ مکمل طور پر صوبائی وسائل سے رہی یے یونیورسٹی کے قیام کے بعد تمام ملازمین کالج اثاثوں اور ہسپتال کے حوالے سے کوئی وضاحت نہیں دی گئی یے نہ ہی ملازمین کی ملازمت کے لئے یونیورسٹی کی جانب سے کوئی باقائدہ طریقہ کار طے کیا گیا ۔
یونیورسٹی کے معملات مکمل طور پر مکمل ہونے ایچ ای سی گرانٹ جاری ہونے تک بولان میڈیکل کالج کی سابقہ صوبائی حیثیت برقرار اور یونیونیورسٹی کی سیٹ اپ مکمل ہونے اور گرانٹ کی مں ظوری تک کالج کی انتظامیہ ہی تعلیمی سرگرمیوں کو آگے بڑھائے ۔
انہوں نے مزید کہا ہے گذشتہ کئی سالوں سے بی ایم سی کے خالی رہ جانی والی نشستوں پر ڈویژن میرٹ کے بنیاد پر ہی سلیکشن ہوتی یے یونیورسٹی انتظامیہ نے آتے ہی بلوچ دشمنی کی بنیاد رکھ کر سیٹوں کو صوبائی سطح پر پر کرنے کی فیصلہ کی جوکہ بلوچ دشمنی یے بیان میں مزید کہا گیا ہے دیگر تمام صوبوں نے یونیورسٹیوں کے حوالے سے قانون سازی کرکے اٹھارویں ترمیم کے بعد اداروں کو صوبائی انتظام میں لیا لیکن بلوچ اسمبلی اس حوالے سے مکمل خاموش ہے جلد از جلد یونیورسٹیوں کو صوبائی اختیار میں لینے کے لئے قانون سازی کی جائے .
بولان میڈیکل کالج کی سابقہ صوبائی حیثیت کو برقرار رکھا جائے، بی ایس او
وقتِ اشاعت : February 25 – 2019