امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کا کہنا ہے کہ انہیں پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے یقین دہانی کروائی ہے کہ ان کا ملک دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائی کرے گا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو میں پلوامہ حملے کے بعد خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
شاہ محمود قریشی کے ٹیلی فون کا مقصد جان بولٹن کو خطے میں حالیہ پیشرفت سے پاکستان کے مؤقف سے آگاہ کرنا تھا۔
امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ پاکستان کی جانب سے جیش محمد اور دیگر دہشت گرد گروہوں کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں پر پاکستانی وزیر خارجہ سے بات کرکے ان کے اس اقدام کو سراہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انہیں پاکستانی وزیر خارجہ نے یقین دہانی کروائی ہے کہ ان کا ملک دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائی عمل میں لائے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی نے یہ یقین دہانی بھی کروائی ہے کہ پاکستان، بھارت سے حالیہ کشیدہ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے اقدامات کرتا رہے گا۔
عسکریت پسند تنظیموں کے خلاف کارروائی
خیال رہے کہ 4 مارچ 2019 کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے ملک میں شدت پسند اور عسکری تنظیموں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کے آغاز کا فیصلہ کیا تھا۔
6 مارچ کو وفاقی حکومت کی ہدایات کی روشنی میں سندھ، پنجاب، بلوچستان اور اسلام آباد میں متعلقہ حکومتوں نے جماعت الدعوہ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن (ایف آئی ایف) کے کئی مدارس اور اداروں کو اپنے انتظام میں لے لیا تھا یا پھر سیل کردیا تھا۔
جس کے بعد 7 مارچ 2019 کو حکومت نے اعلان کیا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے نیشنل ایکشن پلان (این اے پی) پر عملدرآمد کرتے ہوئے اب تک 121 افراد کو حفاظتی تحویل میں لے لیا۔
وزارت داخلہ سے جاری بیان کے مطابق صوبائی حکومتوں نے اس کے علاوہ کالعدم تنظیموں کے 182 مدارس، 34 اسکول و کالجز، 5 ہسپتالوں، 163 ڈسپنسریوں، 184 ایمبولینسز اور 8 دفاتر کا انتظام بھی سنبھال لیا۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ کالعدم تنظیموں کے خلاف نیشنل ایکشن پلان 2014 کے تحت آپریشن جاری ہے جبکہ وزارت داخلہ، صوبائی حکومتوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
پاک-بھارت حالیہ کشیدگی
واضح رہے کہ 14 فروری کو بھارت کے زیر تسلط کشمیر کے علاقے پلوامہ میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس کی بس پر حملے میں 44 پیراملٹری اہلکار ہلاک ہوگئے تھے اور بھارت کی جانب سے اس حملے کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دیا گیا تھا جبکہ پاکستان نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔
26 فروری کو بھارت کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ بھارتی فضائیہ کے طیاروں نے پاکستان کی حدود میں در اندازی کرتے ہوئے دہشت گردوں کا مبینہ کیمپ کو تباہ کردیا۔
بھارت کی جانب سے آزاد کشمیر کے علاقے میں دراندازی کی کوشش کو پاک فضائیہ نے ناکام بناتے ہوئے اور بروقت ردعمل دیتے ہوئے دشمن کے طیاروں کو بھاگنے پر مجبور کیا تھا۔
بعد ازاں وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس ہوا تھا، جس میں بھارتی دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان نے واضح کیا تھا کہ مناسب وقت اور جگہ پر بھارتی مہم جوئی کا جواب دیا جائے گا۔
اس اہم اجلاس کے فوری بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر خزانہ اسد عمر نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس کی تھی، جس میں بھی شاہ محمود قریشی نے بھارتی عمل کو جارحانہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان اس کا جواب دے گا۔
بعد ازاں پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے بھی ایک پریس کانفرنس کے دوران بھارت کو خبردار کیا تھا کہ اب وہ پاکستان کے جواب کا انتظار کرے جو انہیں حیران کردے گا، ہمارا ردِ عمل بہت مختلف ہوگا، اس کے لیے جگہ اور وقت کا تعین ہم خود کریں گے۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا تھا کہ بھارت نے دعویٰ کیا کہ اس کے طیارے 21 منٹ تک ایل او سی کی دوسری جانب پاکستان کی فضائی حدود میں دراندازی کرتے رہے جو جھوٹے دعوے ہیں۔
جس کے بعد 27 فروری کو پاک فضائیہ نے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے بھارتی فورسز کے 2 لڑاکا طیاروں کو مار گرایا تھا۔
پاک فوج کے ترجمان نے بتایا تھا کہ فضائی حدود کی خلاف ورزی پر دونوں طیاروں کو مار گرایا، جس میں سے ایک کا ملبہ آزاد کشمیر جبکہ دوسرے کا ملبہ مقبوضہ کشمیر میں گرا تھا۔
ترجمان پاک فوج نے کہا تھا کہ بھارتی طیاروں کو مار گرانے کے ساتھ ساتھ ایک بھارتی پائلٹ ونگ کمانڈر کو بھی گرفتار کیا گیا۔
بعد ازاں وزیر اعظم عمران خان نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں یہ اعلان کیا تھا کہ امن کے لیے ہم بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو رہا کریں گے، جس کے بعد یکم مارچ کو پاکستان نے جذبہ خیرسگالی کے تحت واہگہ بارڈر پر ونگ کمانڈر ابھی نندن کو بھارتی حکام کے حوالے کردیا تھا۔
5 مارچ کو پاک بحریہ نے ایک جاری بیان میں کہا تھا کہ انہوں نے پاکستان کی سمندری حدود میں بھارتی آبدوز کے داخلے کی کوشش کو ناکام بنا دیا۔
ترجمان پاک بحریہ کا کہنا تھا کہ نومبر 2016 کے بعد یہ دوسرا موقع ہے جب پاک بحریہ نے بھارتی آبدوز کا سُراغ لگایا اور اس کی پاکستانی حدود میں داخلے کی کوشش کو ناکام بنا دیا۔