کراچی میں سی ویو پر شادی شدہ جوڑے پر تشدد اور انہیں ہراساں کرنے والے 4 پولیس اہلکاروں کو ملازمت سے برطرف کردیا گیا۔
ذرائع ابلاغ اور سوشل میڈیا پر شیئر ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وردی میں ملبوس پولیس اہلکار خاتون پر تشدد اور اس سارے واقعے کو ریکارڈ کرنے والے شخص سے موبال فون چھینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ویڈیو میں مرد کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ ’میں اپنی اہلیہ کے ساتھ کھڑا تھا کہ یہ (پولیس اہلکار) آئے اور بندوق ہماری طرف کرتے ہوئے رقم کا مطالبہ کیا‘۔
سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) جنوبی پیر محمد شاہ کا کہنا تھا کہ یہ ناخوشگوار واقعہ اتوار کی صبح پیش آیا اور 3 پولیس اہلکار براہ راست اس واقعے میں ملوث پائے گئے، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ کچھ پولیس والوں کی وجہ سے پوری فورس کا نام بدنام ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اے ایس آئی ذوالفقار علی ڈیوٹی چھوڑ کر سی ویو گئے تھے، جس پر اے ایس آئی اور پولیس اہلکار احمد خان، قربان اور زاہد کو ملازمت سے برطرف کردیا گیا۔
ایس ایس پی جنوبی نے عوام سے مطالبہ کیا کہ پولیس کی جانب سے کسی کو ایسے ’نامناسب رویے‘ کا سامنا ہو تو وہ آگے آئے اور رپورٹ درج کروائے، میں یقین دلاتا ہوں کہ جو اس میں ملوث ہوگا اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل پولیس کی قومی رزاقرز (پی کیو آر) فورس کے 4 اہلکاروں کو گرفتار کیا گیا اور بعد ازاں سی ویو پر جوڑوں سے رقم لینے پر انہیں سزا دی گئی۔
علاوہ ازیں 3 اہلکاروں قربان علی، احمد خان اور زاہد علی کی برطرفیوں کے نوٹیفکیشن جاری کردیے گئے۔
قبل ازیں ایس پی کلفٹن سوہائے عزیز کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکار احمد خان عبداللہ شاہ غازی کے مزار پر ڈیوٹی پر تعینات تھا جبکہ اسسٹنٹ سب انسپکٹر ذوالفقار سیکیورٹی پر مامور تھے لیکن یہ دونوں پولیس اہلکار اپنی ڈیوٹی چھوڑ کر سی ویو گئے تھے۔
سوہائے عزیز نے بتایا کہ دونوں پولیس اہلکاروں کو اظہار وجوہ (شوکاز) نوٹس جاری کردیا گیا جبکہ شکایت کنندہ دونوں پولیس اہلکاروں کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی چاہتا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ اعلیٰ حکام کی جانب سے واضح ہدایت ہے کہ جوڑوں سے نکاح نامہ نہ طلب کیا جائے اور پولیس اہلکاروں کو واضح طور پر ہدایت کی گئی ہے کہ آپ کو اخلاقیات سکھانے کا حق نہیں دیا گیا۔