|

وقتِ اشاعت :   March 13 – 2019

کوئٹہ: بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس جناب جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس جناب جسٹس محمدکامران خان ملاخیل پرمشتمل دورکنی بینچ نے سول سیکرٹریٹ ملازمین کے خصوصی ہاؤس ریکوزیشن اور یوٹیلٹی بلزمراعات سے متعلق دائر�آئینی درخواست کی سماعت کی اوراس سلسلے میں وضاحت کیلئے سیکرٹری ایس اینڈجی اے ڈی اور سیکرٹری خزانہ کواگلی سماعت پرطلب کرلیاہے ۔

گزشتہ روز غلام نبی بلوچ نامی شخص کی جانب سے دائر آئینی درخواست کی سماعت کے دوران درخواست گزار کی جانب سے علی احمد کاکڑ ایڈووکیٹ اور خالد خان ایڈووکیٹ پیش ہوئے سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے اے اے جی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ کیوں نہ عدالت 2006ء کی نوٹیفکیشن کو غیرآئینی قرار دے کر ملازمین سے پیسے قومی خزانے میں جمع کرادیں ان ملازمین کاکیا قصور ہے جوصوبے کے دوردراز علاقوں میں خدمات انجام دے رہے ہیں ۔

انہیں ہاؤس ریکوزیشن اور یوٹیلٹی بلز سے کیوں محروم رکھاگیاہے ؟جبکہ جسٹس محمد کامران خان ملاخیل نے ریمارکس دئیے کہ عدالت کوبتایاجائے کہ کس قانون کے تحت ہاؤس ریکوزیشن ،یوٹیلٹی بلز ،مراعات صرف سول سیکرٹریٹ ،وزیراعلیٰ ہاؤس اور بلوچستان ہائی کورٹ کے ملازمین کو دی جارہی ہے ۔

اٹیچ ڈیپارٹمنٹ کے ملازمین کو اس سے محروم رکھنا آئین کے آرٹیکل 25کی خلاف ورزی ہے اس موقع پر عدالت عالیہ کے بینچ نے سیکرٹری ایس اینڈجی اے ڈی اور سیکرٹری خزانہ کو اگلی سماعت پر طلب کرتے ہوئے سماعت 28مارچ تک کیلئے ملتوی کردی ۔