|

وقتِ اشاعت :   March 20 – 2019

کوئٹہ: غیر سرکاری تنظیموں سماجی تنظیم ہیلتھ اینڈ رورل ڈیویلپمنٹ بلوچستان چائلڈ رائٹس موومنٹ اور بلوچستان ویمن نیٹ ورک کے رہنماؤں وکلاء سینئر صحافیوں سیاسی و سماجی شخصیات نے کہا ہے کہ بلوچستان میں کم عمری کی شادی کیخلاف صوبائی اسمبلی میں پیش کردہ ترمیمی بل منظور کروایا جائے گا ۔

اس وقت تک موجودہ قانون کے تحت لڑکی کی طے شدہ عمر پر شادی کے عمل کو یقینی بنانے کے قانون پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے بلوچستان میں ایک لاکھ میں سے 14 سے بچے پیدائش کے بعد موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں ۔

اس کے علاوہ بلوچستان میں سالانہ 1 لاکھ میں 785 خواتین خوراک کی کمی اور سہولیات کی عدم فراہمی کی وجہ سے زچگی کے دوران اپنی جان ہاتھ دھو بیٹھتی ہیں یہ بات سیاسی و سماجی رہنماء ثناء درانی ، عبدالحئی بلوچ ایڈووکیٹ ، کوئٹہ پریس کلب سے صدر رضا الرحمن ، بی یو جے کے جنرل سیکرٹری رشید بلوچ، ضیا بلوچ ، بہرام لہڑی ، بہرام بلوچ سمیت دیگر نے غیر سرکاری تنظیموں کی جانب سے منگل کو کوئٹہ پریس کلب میں منعقدہ سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔

بچیوں کی کم عمری میں شادی کے حوالے سے پاکستان دوسرے نمبر پر ہے پاکستان میں21 فیصدر لڑکیوں کو 18 سال کی عمر تک پہنچنے سے قبل ہی شادی کے بندھن میں باندھ دیا جاتا ہے کم عمری میں شادی کی وجہ سے وہ جسمانی طور پر اپنی نشونماء مکمل نہیں کر پاتیں جس کا اثر تاعمر اس پر اور پیدا ہونے والے بچوں پر رہتا ہے ۔

اس کے علاوہ کم عمری کے شادی کے اثرات ان کی تعلیم پر بھی پڑتے ہیں ہیومن رائٹس واچ کے سروے کے مطابق 22.82 ملین پاکستان بچے سکولوں سے باہر جبکہ32 فیصد بچیاں کم عمری میں شادی کی وجہ سے سکولوں سے نکلوا لی جاتی ہیں اس کے علاوہ بلوچستان میں لڑکیوں میں ہر 10 سے 5 جبکہ لڑکوں میں 10 میں 3 کی شادی 10 سے 15 سال کے عمر کے درمیان کر دی جاتی ہے جس سے یہ شرح لڑکیوں میں66 فیصد جبکہ لڑکوں میں22فیصدہے۔

2020تک پاکستان میں کم عمری کی شادی کے اعداد و شمار 140 ملین کی نفسیاتی حد تک پہنچ چکے ہونگے مقررین نے کہا کہ بلوچستان میں 1929 کا قانون نافذ ہے جس کے تحت لڑکیوں کیلئے شادی کی عمر 16 برس مختص کی گئی ہے جبکہ معاشرے میں اس وقت لڑکیوں کی شادی کے وقت 8 سے 14 سال کے درمیان تھی اسی قانون کے تحت اس جرم کے مرتکب شخص کو ایک ماہ قید اور ہزار روپے جرمانے کی سزا بچیوں کے حقوق کا مزاق اڑانے کے مترادف ہے ۔

ہارڈ بلوچستان کم عمر کی شادیوں کے خلاف بلوچستان اسمبلی میں ترمیم کردہ بل منظور کرانے کیلئے کام کر ہی ہے ہماری کوشش ہے کہ مذکورہ بل کے منظور ہونے تک طے شدہ عمر پر شادی کے عمل کو یقینی بنایا جائے حالانکہ سعودی عرب کی مرکزی شوریٰ کونسل نے لڑکیوں کی شادی کی حد عمر 18 برس کرنے کی منظوری دی ہے اور 15 سال سے کم عمر کی بچیوں کی شادی پر پابندی عائد کی ہے ۔