|

وقتِ اشاعت :   March 23 – 2019

کوئٹہ : بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن(پجار)کے مرکزی چیئرمین عمران بلوچ سیکرٹری جنرل نادر بلوچ سکریٹری اطلاعات کریم بلوچ نے بلوچستان کے کالجز میں سیاسی و تنظیمی سرگرمیوں پر عائد پابندی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک سوچھے سمجھے سازش کے تحت بلوچستان کے تعلیمی اداروں میں طلبہ سیاست پر پابندی عائد کرکے طلبہ کو سیاست سے دور کرکے تعلیمی اداروں کو تبائی کی جانب دکھیلنے کے ساتھ ساتھ بلوچستان کو سیاسی حوالے سے بانجھ بناکر ضیا دور میں طلبہ یونینز پر لگائے گئے پابندی کو ہوا دی جارہی ہے ۔

حالانکہ طلبہ کا ملکی سیاسی تاریخ اور تعلیمی اداروں میں ہمیشہ مثبت کردار رہا ہے طلبہ تنظیمیں تعلیمی اداروں کی بھلائی کے لئے ایک تعمیری اور اکیڈمک سوچ کے تحت تعلیمی مسائل کو ہمیشہ زیر بحث لاتے آرہے ہیں ۔

انہوں نے کہا طلبہ تنظیمیں طالب علموں کی ذہینی و سیاسی تربیت میں زبردست کردار ادا کرتی ہے آج ہر طرف نفسانفسی کا عالم چھایا ہوا ہے معاشرے میں برداشت، اختلاف رائے، رواداری،اخلاقی قدروں کا جو بحران تیزی سے بڑھ رہا ہے اس کی سب سے بڑی وجہ طلبہ یونینز پر عائد پابندی ہے ۔

طلبہ یونینز میں کام کرنے سے طالب علموں کے اندر برداشت کا مادہ پیدا ہوتا ہے تشدد،عدم برداشت و انتہاء پسندی کا خاتمہ ہوتا ہے اور ذمہ داری کا احساس نشوونما پاتا ہے طلبہ قیادت کے اندر تنظیمی اور جمہوری اوصاف پروان چڑھتے ہیں ۔

طلبہ یونینوں نے رواداری اور جمہوری تہذیب کی حسین رویات قائم کرنے کے علاوہ بڑی بڑی قدآور شخصیات پیدا کیں جو فارن آفس،تحقیقی اداروں،سیاست اور صحافت میں بہت معروف ہوئی لیکن اب تعلیمی میں سیاست پر پابندی سے ملک میں ایک بہت بڑا سیاسی بحران پیدا ہوگا جس کا خمیازہ قوم کو بھگتنا پڑے گا ۔

بی ایس او(پجار)ایسے ناپاک ہتھکنڈوں و منصوبوں کو کامیاب نہیں ہونے دیگی اور نہ ہی طلبہ سیاست پر قدغن برداشت کریگی لہذا بلوچستان کے تعلیمی اداروں میں سیاست پر پابندی کے فیصلے کو فوری واپس لیا جائے۔