|

وقتِ اشاعت :   March 30 – 2019

لاہور: وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ تیل ڈھونڈ رہے ہیں خوشخبری آنے پر حالات بہتر ہوجائیں گے‘ ملک خطر ناک حالات سے باہر نکل آیا ہے اب قوم کو پریشانی کی ضرورت نہیں، آنے والے دنوں میں پاکستان کے لئے بہت بڑی خوشخبریاں ہیں‘ ۔

صرف پنجاب کا خزانہ ہی خالی نہیں پورا پاکستان کا خزانہ ہی خالی ہے، تاہم پاکستان میں بیرون ممالک سے سرمایہ کاری آرہی ہے نوازشریف کا مستقبل عدالت ہی طے کریگی، پاکستان میں کرپٹ افراد جو بھی سب کا احتساب ہونا چاہیے‘ کوشش ہے کہ این ایف سی ایوارڈ کا پراسیس رواں سال 31 دسمبر تک مکمل کرلیا جائے، ایک دو معاملات ایسے ہیں جن پر اصولی موقف طے پانے کی ضرورت ہے۔

،ساتویں این ایف سی ایوارڈ کے بعد وفاق اور صوبوں کے مابین ٹیکس کے حوالے سے ربط کمزور ہوا لیکن اب ہم چاہتے ہیں کہ آئندہ وفاقی اور صوبائی بجٹ میں اس سلسلہ میں پیشرفت اور بہتری لائی جائے،ہم نے این ایف سی ایوارڈ کے ذریعے مجموعی بہتری کی کوشش کرنی ہے نہ کہ کسی نے کسی سے کچھ چھیننا ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سول سیکرٹریٹ لاہور میں این ایف سی ایوارڈ کے سلسلہ میں منعقدہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کر تے ہوئے کیا ۔وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ اجلاس میں گزشتہ میٹنگ میں تشکیل دیئے گئے 6 ورکنگ گروپس کی طرف سے کئے جانیوالے کام کی پیشرفت کا جائزہ لیا گیا ۔

کیونکہ گزشتہ این ایف سی کے اجلاس میں صوبوں اور وفاق کو اس سلسلہ میں کوار ڈی نیشن کی ذمہ داری تفویض کی گئی تھی۔وفاق اور صوبوں کے ورکنگ گروپس پر ہونے والا تمام کام پہلی مرتبہ ٹیبل کیا گیا ہے ،ابھی فیصلہ سازی کا موقع نہیں بلکہ وفاق او رصوبوں کے ذہن میں جوخیالات اور سفارشات ہیں اور آگے چلنے کے حوالے سے بات ہوئی ہے۔ 

اسد عمر نے کہا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ این ایف سی کے حوالے سے تشکیل دیئے گئے 6 ورکنگ گروپس میں ایک کی وفاق جبکہ پنجاب، خیبرپختونخواہ بھی ایک ایک اور بلوچستان دو گروپس کی کوارڈی نیشن کر رہا ہے، انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں وفاق اور صوبوں کے سوالات، آراو تجاویز اور سفارشات پر غورو خوض اور آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا گیا جبکہ اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ این ایف سی ایوارڈ میں مجموعی طور پر بہتری لانی ہے اور ایک دوسرے سے کچھ چھیننا نہیں ہے ۔ 

انہوں نے کہا کہ نویں این ایف سی ایوارڈ کی حتمی تاریخ تو نہیں دی جاسکتی لیکن کوشش ہے کہ 31 دسمبر تک این ایف سی ایوارڈ پر پراسیس کو مکمل کرلیا جائے۔ایک دو معاملات ایسے ہیں جن پر اصولی موقف طے پانے کی ضرورت ہے، ان میں سے ایک فاٹا کے خیبرپختونخواہ میں انضمام کے بعد وہاں کے معاملات میں بہتری لانا اور یہ ساری قوم کا عزم ہے کہ فاٹا کے ترقیاتی کاموں میں تیزی لائی جائے۔ 

اسد عمر نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں میں ساتویں این ایف سی ایوارڈ کے بعد وفاق اور صوبوں کے مابین ٹیکس کے حوالے سے ربط کمزور ہوا لیکن اب ہم چاہتے ہیں کہ آئندہ وفاقی اور صوبائی بجٹ میں اس سلسلہ میں پیش رفت اور بہتری لائی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کی تشکیل آئی ایم ایف سے مشروط نہیں ہے ۔کاروبار بڑھانے کے لئے آسانیاں تلاش کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سابقہ حکومتوں کے دور میں بھی ٹیکس وصولی کم رہی ۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلاول کی وفاق سے فنڈز نہ ملنے کی بات سیاسی اعتراض ہے ، مالیاتی کمیشن میں رد و بدل کی باتیں بھی سیاسی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ چونکہ قومی مالیاتی ایوارڈ بجٹ سے پہلے تشکیل نہیں پا سکے گا اس لئے اس لئے آئندہ مالی سال کا بجٹ پچھلے مالیاتی ایوارڈ کے مطابق ہی بنے گا۔

صحافی کے اس سوال کہ آئندہ بجٹ عوام دوست ہوگا کا جواب دیتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ عوام دوسٹ بجٹ کے حوالے سے ہر کسی کی اپنی تشریح ہے ، میں سمجھتا ہوں کہ بجٹ عوام دوست ہی ہونا چاہیے ۔ 

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے بات چل رہی ہے ، این ایف سی ایوارڈ کی تشکیل آئی ایم ایف سے مشروط نہیں ۔ اسد عمر نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2بلین ڈالر سے کم ہو کر فروری میں 395ملین ڈالر تک آ گیا ہے ۔

25ہزار روپے کی منتقلی پر ٹیکس کی خبریں سفید جھوٹ ہیں، نان فائلر پر ٹیکس لگے گا فائلر پر کوئی ٹیکس نہیں ہے ۔ ممبر این ایف سی سندھ اسد سعید نے کہا کہ اجلاس میں اس بات پر اصولی موقف اختیار کیا گیا ہے کہ کسی صوبہ کا نقصان یا کسی کو زائد فائدہ نہ ہو۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ آئندہ بھی این ایف سی کے حوالے سے اجلاس کوخوشگوار ماحول میں جاری رہیں گے۔ ممبر این ایف سی بلوچستان محفوظ علی خان نے کہا کہ بلوچستان میں دہشتگردی سمیت سکیورٹی کی صورتحال کے باعث اخراجات کئی گنا بڑھ گئے۔ 

بلوچستان کو دوسرے صوبوں کے برابر لانے کیلئے بھی میکنزم بنانے کی ضرورت ہے۔ خیبرپختونخواہ کے وزیر خزانہ تیمور جھگڑا نے کہا کہ تمام صوبوں کی آراء کے مطابق این ایف سی ایوارڈ میں بہتری لانے کی کوشش کی جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ فاٹا کی ترقی میں پورا ملک حصہ ڈالے گا۔

پنجاب کے وزیر خزانہ ہاشم جواں بخت نے کہا کہ نئے این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے پراسیس انتہائی اچھے ماحول میں چل رہا ہے، اجلاس میں تمام اکائیوں کی طرف سے وفاق کے مفاد میں سوچا گیا اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ نویں این ایف سی ایوارڈ سے وفاق اور اس کی تمام اکائیوں کو فائدہ حاصل ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی میں تمام صوبوں کا کردار یکساں اہمیت کا حامل ہے جبکہ فیڈریشن کی مضبوطی صوبوں کے استحکام کی ضامن ہے،قومی مالیاتی کمیشن میں تمام ممبران کی رائے یکساں اہمیت کی حامل ہے۔