|

وقتِ اشاعت :   April 11 – 2019

کوئٹہ: صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت سابقہ حکمرانوں کی طرح عوامی مسائل سے بے خبر اور غافل نہیں اور نہ ہی وہ اور ان کی حکمران جماعت حکمرانی کے سحر میں مبتلا ہے۔ 

ان کی حکمران جماعت وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان عالیانی کی قیادت میں امن و استحکام کے قیام اور اداروں کی کارکردگی کونتیجہ خیز بنانے کے لیے بھرپور اقدامات اٹھا رہی ہے تاکہ عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولیات اور فوائد مل سکیں۔

دہشت گردی اور لاپتہ افراد کا مسئلہ ہمارے حکومت کی اقتدار سنبھالنے سے پہلے شدت اختیار کر چکا تھا، موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قابل قدر کامیابیاں حاصل کیں اور آج دہشت گردی اور شرپسندی کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے جو موجودہ حکومت کی درست اقدامات اور سیکیورٹی فورسز کی قربانیوں کی مرعون منت ہے۔

صوبائی وزیر داخلہ نے کہا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے انہوں نے اقدامات کئے، آج انکی اور وزیر اعلیٰ بلوچستان کے ذاتی کوششوں سے 80 کے قریب لاپتہ افراد بازیاب ہو کر اپنے گھروں کو پہنچ گئے ہیں لیکن بعض سیاسی قوتوں کو حکومت کی یہ کامیابی برداشت نہیں ہو پا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پروفیسر ارمان لونی کے موت کو بھی بعض قوتوں نے اپنے سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا جس میں وہ بری طرح ناکام ہوئے۔ حکومت نے واقعہ کے محرکات اور وجوہات کو جاننے کے لیے انکوائری کمشن بنائی اور اب انکوائری رپورٹ کے مطابق ذمے داروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔ پشتون آباد ڈکیتی کا انہوں نے سختی سے نوٹس لیا ہے، اور جلد ہی مجرموں کو دھر لیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ کوئٹہ کے تاجروں کو مذکورہ ڈکیتی کی وجہ سے جو شکایات ہیں انہیں دور کیا جائے گا اور آئندہ ایسے واقعات کو روکنے کے لیے مربوط حکمت عملی بنائی جائے گی۔ اس پر منفی سیاست کرنے کی ضرورت نہیں۔ دنیا کی کوئی ریاست ایسی نہیں جہاں جرائم رونما نا ہوں۔ مغرب اور دیگر ترقی یافتہ ممالک میں دنیا کی بہترین سیکورٹی اور نگرانی (surveillance) کے نظام ہونے کے باوجود ڈکیتی اور دیگر جرائم رونما ہوتے ہیں ۔

اسکا ہرگز یہ مطلب نہیں نکالا جا سکتا کہ وہ حکومتیں ناکام ہیں۔ البتہ ہر نوعیت کے جرائم کو روکنے کے لیے حکومتیں اور سیکیورٹی ادارے بہتر منصوبہ بندی اور حکمت عملی کے ساتھ آگے بڑھتے ہیں اور موجودہ حکومت جرائم پر قابو پانے کیلئے کارگر منصوبہ بندی اور حکمت عملی کے تحت کام کر رہی ہے۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ بلوچستان کا ہر فرد اس امر سے آگاہ ہے کہ ملک کے اندرونی اور بیرونی دشمنوں کے لیے پر امن، سیاسی اور معاشی طور پر مستحکم پاکستان اور صوبہ بلوچستان ہرگز قابل قبول نہیں۔ ایسے عناصر ملک میں انتشار پھیلانے کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں لیکن صوبائی حکومت،پاک فوج، سیکیورٹی فورسز دشمن کے تمام سازشوں اور منفی ہتھکنڈوں کو ناکام بنانے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔ 

صوبائی وزیر نے کہا کہ جرائم کو روکنا اور مجرموں کو گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دینا محکمہ داخلہ کے ذمہ داری بنتی ہے جو کہ محکمہ داخلہ بخوبی انجام دے رہی ہے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے صوبے سے جرائم کی روک تھام کے لیے بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج مملکت پاکستان اور صوبہ بلوچستان کو کثیر جہتی مشکلات اور چیلنجز کا سامنا ہے جن سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے صفوں میں اتحاد پیدا کریں۔ 

صوبائی وزیر نے کہا مثبت تنقید سے حکومت کی رہنمائی اور معاملات کی درستگی ہوتی ہے جبکہ منفی اور بے سود تنقید اور ہتھکنڈوں سے دہشت گردوں،ریاستی اور غیر ریاستی ملک دشمن عناصر کے منفی عزائم کو تقویت ملتی ہے۔