|

وقتِ اشاعت :   May 4 – 2019

حکومت کو قائم ہوئے قلیل عرصہ ہی گزرا ہے کہ غربت اور مہنگائی کی ستائی ہوئی عوام پر بوجھ در بوجھ لادکر ان کے چودہ طبق روشن کردئیے گئے ہیں۔ بجلی و پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ نے عوام کی مشکلات بڑھادی ہیں، حکومت کا عوام کو یہ پہلا تحفہ نہیں، اس سے قبل بھی اس طرح کی کرم نوازیاں ہوتی رہی ہیں اور قوی امکان ہے کہ اس طرح کے مہنگائی بم کا سامنا عوام کو ہر ہفتے نہ سہی، ہر مہینے ضرور کرنا پڑے گا۔

جس انداز سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تواتر کے ساتھ اضافے پہ اضافہ کیا جارہا ہے، لگتا ہے کہ2020ء میں فی لیٹر پیٹرول و ڈیزل کی قیمت دو سو سے تین سو تک پہنچ جائے گی۔ شاید حکومت نے پالیسی بنا لی ہو کہ پیٹرول، ڈیزل، بجلی اور گیس کو اتنا مہنگا کردو کہ عوام کی قوت خرید سے باہر ہو، اس طرح بجلی بحران بھی حل ہوگا اور قومی خزانے سے پیٹرولیم مصنوعات پر خرچ ہونے والی خطیر رقم بھی بچ جائے گی۔ جب کوئی خریدے گاہی نہیں تو بچت ہی بچت ہوگی۔

اللہ تعالیٰ نے اس قوم کو قوت برداشت کی نعمت سے مالا مال کررکھا ہے، اس سے پہلے بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے برداشت کرکے انہوں نے ملکی نظام میں رخنہ ڈالنے کی قطعی کوشش نہیں کی نہ ہی کبھی ایسا سوچا جاسکتا ہے۔

ریاست کی بھلائی و خیر خواہی کے جذبے سے سرشار عوام اس بوجھ کو بھی برداشت کرلینگے اور کوئی بھی حرف شکایت زبان پر نہیں لائیں گے کیونکہ تہذیب کی راہوں پر چلنے والوں کا ریاست کے خلاف احتجاج کرنا کبھی شیوہ نہیں رہا۔ دنیا کے دیگر ممالک کی طرف جب دیکھتے ہیں تو وہاں پیٹرول کی قیمتوں میں کمی دیکھنے کو ملتی ہے کیونکہ جب تیل کمپنیاں کمی کرتی ہیں تو فوری طور پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کردی جاتی ہیں مگر ہمارے یہاں اضافہ کو فوری لاگو کیاجاتا ہے۔

عام طور پر بھی جب حکومتی سطح پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کرنے کا اعلان کیاجاتا ہے تو پیٹرول پمپ مالکان اسی نرخ پر فروخت کرتے ہیں چونکہ ان کا مؤقف یہی ہوتا ہے کہ یہ پہلے سے پڑا اسٹاک ہے جس پر عوام مجبور ہوکر خاموشی اختیار کرتے ہیں یعنی عوام کو کسی صورت بخشنا نہیں۔ اس سے قبل ماضی کی حکومتوں کی یہی پالیسی رہی ہے کہ لئے گئے قرضوں کا سود عوام کا خون چوس کر نکالا جائے۔

آج اس قدر ملک میں مہنگائی ہے کہ عوام اپنی ضروریات زندگی پوری کرنے سے قاصر ہیں پہلے یہی شکوہ رہتا تھا کہ صنعت کاروں کی حکومت ہے اور ان کا مقصد صرف اپنی دولت میں اضافہ کرناہے، عوام کی فلاح وبہبود کے حوالے سے ان کی کوئی پالیسی نہیں تھی مگر موجودہ حکومت تبدیلی کا نعرہ لیکر آئی ہے اس سے عوام کی بڑی امیدیں اور توقعات وابستہ تھیں جب یہ کہاجاتا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت میں آئے گی بہترین معاشی نظام لائے گی جس سے براہ راست فائدہ عوام کو پہنچے گا، قرضوں سے جان چھڑا لی جائے گی اپنے وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے معیشت کو مستحکم کیاجائے گا برآمدات میں اضافہ کیاجائے گا۔

عوام کوملازمتیں فراہم کی جائینگی، دیگر ممالک سے لوگ یہاں ملازمتوں کیلئے آئینگے۔ اب تو حالت یہ ہے کہ عوام کا اپنی تنخواہ سے گزر بسر کرنامشکل ہو گیا ہے، اوپر سے رمضان بھی آرہا ہے گرانفروش رہی سہی کرسر پوری کردینگے لہٰذا حکومت موجودہ پالیسی پر نظر ثانی کرتے ہوئے عوام کی مشکلات کو مدِ نظر رکھے اور مہنگائی پر قابو پانے کیلئے اقدامات اٹھائے، عوام پر زیادہ بوجھ نہ ڈالے اگر اسی طرح پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہو گا تو عوام کیلئے دو وقت کی روٹی بھی کمانا مشکل ہوجائے گی کیونکہ بیشتر لوگ ملازمت پیشہ اور مزدور ہیں جن کا سار دارومدار قلیل تنخواہ پر ہے۔