حکومت بلو چستا ن نے ما ہ صیام میں عوام کو ریلیف پہنچا نے کیلئے کو ئٹہ شہر کے پانچ مقا مات پر سستا با زار اور فر ی افطار کے اہتمام کا اعلان کیا ہے جبکہ صوبے کے تما م اضلا ع میں سستا بازار اور وزیر اعلیٰ فیئر پرا ئس شاپس بھی قائم کئے جائینگے۔
حکومت بلوچستان کے ترجمان کے مطابق وفا قی حکومت کی جانب سے یو ٹیلیٹی اسٹورز میں اشیا ء نہیں ملتیں، تا جروں کو چا ہئے کہ وہ ہڑ تال کے بجا ئے عوام کو ریلیف دیں،وزیر اعلیٰ بلو چستان کی ہدا یت پر صو بے کے تما م اضلا ع میں سستا بازار قائم کیئے گئے ہیں جبکہ وزیر اعلیٰ فئیر پرا ئس شاپس بھی قائم کی گئیں ہیں جہاں سستا بازار سے بھی دس فیصد کم داموں پراشیا ء خوردو نوش فروخت ہوں گی۔
ان شاپس پر مخصوص مقدا ر میں اشیا ء فر و خت ہو نگی تا کہ بلیک ما رکیٹنگ سمیت ذخیر ہ اندو زی کی روک تھا م کی جا سکے، وفا قی حکومت کی جانب سے صو بے کو دو ارب روپے کی سبسڈی شدہ اشیا ء میں سے بیشتر یو ٹییلٹی اسٹور ز پر فرا ہم نہیں کی گئیں جس کی فراہمی کے حوالے سے حکومت بلوچستان نے وفاقی حکومت کو مر اسلہ ار سال کر دیاہے۔
ماضی میں دیکھاجائے تو ماہ صیام کے دوران مقامی انتظامیہ کی جانب سے ہر اضلاع میں سستے بازار لگائے گئے مگر ان میں معیاری اشیاء سستے داموں فروخت نہیں کی جاتی تھیں بلکہ سستا بازارکو فراڈہی سمجھا جاتا تھا جس کی ایک وجہ ماضی کے آفیسران وانتظامیہ کی غفلت یا کرپشن ہے جنہوں نے سستے بازار کی فعالیت اور عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے حوالے سے کوئی دلچسپی نہیں دکھائی اوراس بات کو شدت کے ساتھ محسوس کیا گیا کہ عوامی خدمت کو یکسر مستردکردیا گیا ہے اسی وجہ سے سستے بازار ناکام ہوگئے اور لوگ روایتی بازار سے اشیاء مہنگے داموں خریدنے پر مجبور ہوگئے۔
وہاں پر کوئی مارکیٹ کمیٹی‘ سرکاری کمیٹی یاصارف کمیٹی موجود نہیں ہوتی تھی جو قیمتوں میں اضافے کو روکے اور عوام کو سستی اور معیاری اشیاء کی دستیابی کو ممکن بنائے۔ حکومت تو گویا اس معاملے سے بالکل لاتعلق ہی دکھائی دیتی تھی حالانکہ روزانہ کی بنیاد پر ذرائع ابلاغ پر اس معاملے کی رپورٹ نشرکی جاتی تھی مگر افسوس ماضی کی حکومت کوئی نوٹس نہیں لیتی تھی۔
بلوچستان کے کسی بھی ضلع میں اس بات پر توجہ نہیں دی گئی کہ عوام الناس کو معیاری اشیاء مناسب قیمتوں پر دستیاب ہوں۔حکومتوں کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ عوام کو ہر لحاظ سے ریلیف فراہم کریں خاص کر اس ماہ مبارک کے دوران تاکہ عوام کسی بھی قسم کی مشکلات سے دوچار نہ ہوں۔ بہر حال یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ضروری اور کھانے پینے کی اشیاء کے دام ہر حال میں غریب لوگوں کی پہنچ میں رہیں۔
منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کو لوٹ مار کی اجازت نہیں ہونی چائیے۔ لوگوں پر بھی یہ فرض ہے کہ وہ اس ماہ میں صرف ضرورت کی اشیاء خریدیں اورغیر ضروری چیزیں خریدنے سے اجنتاب کریں۔
موجودہ حکومت اور ضلعی انتظامیہ ہر ضلع میں سستے بازاروں کی فعالیت کے حوالے سے ایک ٹیم تشکیل دیں جوروزانہ کی بنیاد پر بازاروں کا دورہ کریں تاکہ کسی قسم کی غفلت نہ برتی جائے اور ضروری اشیاء خصوصاً غذائی اجناس کی سستے داموں فروخت کو یقینی بنائی جائے تاکہ عوام کو اس کا فائدہ ہو اور منافع خوروں کے سازشوں کو ناکام بنایا جائے بلکہ منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کو گرفتار کیا جائے اور ان پر بھاری جرمانے عائد کیے جائیں۔
یہ کام صرف مقامی انتظامیہ کرسکتی ہے۔ صوبائی حکومت اور خصوصاً وزیراعلیٰ پر یہ لازم ہے کہ وہ انتظامیہ کو اس بارے میں ہدایات جاری کرے کہ وہ قیمتوں پر نگاہ رکھے اور ماہ رمضان میں کسی کو لوٹ مار کی اجازت نہ دے۔