رمضان المبارک کے دوران شہر کے مختلف مقامات پرٹھیلے اور ریڑھیاں لگاکر اشیاء خوردونوش فروخت کیجاتی ہیں جس میں عوام کارش بھی کافی دکھائی دیتا ہے مگر ان کے معیار کا جائزہ نہیں لیاجاتا کیونکہ ایک تو ان کی تعداد زیادہ ہوتی ہے دوسری اہم بات یہ کہ یہ مستقل کاروباری حضرات نہیں کہ ان کا مستقل ٹھکانہ ہو بلکہ تجاوزات لگاکر ایک تو غیر قانونی طریقے سے ٹھیلے اور ریڑھی ہر جگہ لگاکر مشکلات پیدا کرتے ہیں تو دوسری جانب غیر معیاری اشیاء فروخت کرتے ہیں جس سے عوام کی صحت پر برائے راست اثرات پڑتے ہیں۔
جس طرح بلوچستان فوڈ اتھارٹی کی بنیاد کافی عرصہ بعد رکھی گئی اسی طرح اس کی ذمہ داری بھی زیادہ بنتی ہے کہ اس خاص موقع پر اپنی ذمہ داریوں کو نبھائے کیونکہ ماہ صیام کے دوران عوام غذائی اجناس اور مشروبات زیادہ استعمال کرتے ہیں ان کے پیمانے کاجائزہ لینا ضروری ہے تاکہ شہریوں کو مضر صحت اشیاء اور مشروبات فروخت نہ کی جاسکیں۔
اول تو ان ریڑھی بان اور ٹھیلے والوں کو اجازت ہی نہیں دینی چاہئے کہ وہ سموسے، پکوڑے خاص کر مشروبات فروخت کریں کیونکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ کم آمدن میں زیادہ منافع کمانا ان کی کوشش ہوتی ہے لہٰذا ان کے خلاف کارروائی کو ترجیح دینا ضروری ہے۔
جعلی اور ملاوٹ شدہ خوردنی اشیاء کی نشاندہی کرنا ذرائع ابلاغ کی ذمہ داری میں شامل ہے لیکن بدقسمتی سے فوڈ اتھارٹی ماہ صیام کے دوران اتنی متحرک دکھائی نہیں دے رہی جس طرح سے اسے اپنا کام کرنا چاہئے کیونکہ فوڈ اتھارٹی کے فرائض میں یہ شامل ہے کہ وہ کسی کو بھی انسانی زندگی سے کھیلنے کی اجازت نہ دے۔
ماہ صیام کے دوران فوڈ پوائزننگ کے کیسز بھی زیادہ رپورٹ ہوتے ہیں جس کی وجہ ملاوٹ شدہ چیزیں ہوتی ہیں جو بازاروں میں سستے داموں عوام کو فروخت کی جاتی ہیں، اوپر سے مہنگائی نے عوام کی مشکلات بڑھادی ہیں اس لئے غریب عوام اپنی ضروریات پوری کرنے کیلئے غیر معیاری اشیاء سستے داموں خریدنے پر مجبور ہوتے ہیں مگر یہ ان کی صحت کیلئے انتہائی نقصان دہ ہیں۔
لہٰذا بلوچستان فوڈ اتھارٹی ماہ صیام کے دوران اپنی کارروائی میں تیزی لاتے ہوئے پورے شہر میں متحرک ہوجائے تاکہ منافع خوروں اور ملاوٹ شدہ اشیاء فروخت کرنے والوں کو روکا جاسکے۔دوسری جانب عوامی شکایات سامنے آرہی ہیں کہ رمضان سستا بازار میں مہنگے داموں اشیاء فروخت کی جارہی ہیں جس کی وجہ سے عوام نے سستا بازار کو مسترد کردیا ہے جوکہ غریب شہریوں کے ساتھ ایک بہت بڑا مذاق ہے۔
حکومت اپنے وعدے کو یقینی بناتے ہوئے سستا بازار کو فعال بنائے اور عوامی شکایات کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے انہیں ریلیف پہنچانے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے۔
کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں یوٹیلیٹی اسٹورز سے بھی عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچ رہا، 2 ارب روپے رمضان پیکج کا فائدہ بلوچستان کو نہیں مل رہا بلوچستان حکومت کی جانب سے وفاقی حکومت کو بھیجے گئے مراسلہ کا بھی کوئی اثر نہیں پڑا، عوام کی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے ماہ صیام کے دوران تو کم ازکم انہیں سہولیات فراہم کی جائیں۔