|

وقتِ اشاعت :   May 24 – 2019

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی بشکیک میں بھارتی ہم منصب سشما سوراج کے ساتھ غیر رسمی بات چیت ہوئی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق دونوں وزراء خارجہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سالانہ اجلاس کے لیے اس وقت کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں موجود ہیں۔

اس دوران شاہ محمود قریشی اور سشما سوراج ایس سی او وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں شرکت کے لیے ایک ہی وقت میں کانفرنس ہال پہنچے تو دونوں کے درمیان غیر رسمی بات چیت ہوئی۔آمنا سامنا ہونے پر دونوں وزراء خارجہ نے رسمی طور پر ایک دوسرے کا حال احوال معلوم کیا۔اس حوالے سے ذرائع کا دعویٰ ہے کہ پاک بھارت وزرائے خارجہ کے درمیان رسمی بات چیت کے دوران تعلقات میں بہتری اور دو طرفہ مذاکرات پر مختصر گفتگو ہوئی جبکہ دونوں رہنماؤں نے بھارتی انتخابات کے بعد رابطے کا عندیہ بھی دیا۔

اطلاعات کے مطابق شاہ محمود قریشی نے سشما سوراج سے کہا کہ انتخابات کے بعد بھارتی رویے میں تبدیلی کی امید ہے جس کے جواب میں بھارتی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بہتری ہی کی امید رکھنی چاہیے۔

پاک بھارت مذاکرات خطے کا ایک دیرینہ مسئلہ ہے مگر اب تک اس میں کوئی خاص پیشرفت نہیں ہوئی ہے گوکہ حالیہ دنوں دونوں ممالک کے وزراء خارجہ کے درمیان غیررسمی بات چیت ہوئی جس میں آئندہ کشیدگی کو کم اور بات چیت کے عمل اور مختلف امور پر غور کیاجائے گا جوکہ انتہائی خوش آئند بات ہے۔موجودہ حکومت نے جب سے اقتدار کی بھاگ ڈور سنبھالی ہے تو سب سے پہلے وزیراعظم عمران خان نے پہل کرتے ہوئے ایک انتہائی مثبت پیغام اپنے ہم منصب نریندر مودی کو ایک خط کے ذریعے بھیجا جس میں دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کا باقاعدہ آغاز کرنے کی پیشکش کی گئی تھی۔

یہ نئی حکومت کی جانب سے پہلی بار بھارت کو دونوں ملکوں کے درمیان تمام تصفیہ طلب معاملات کے لیے باضابطہ مذاکرات کی دعوت تھی جس پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے نہ صرف عمران خان کو مبارکباد دی تھی بلکہ خط کا مثبت جواب بھی دیا تھا۔جولائی میں عام انتخابات میں کامیابی کے بعد اپنے پہلے ہی خطاب میں وزیر اعظم عمران خان نے بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات کی بات کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ تعلقات کو بہتر بنانے میں اگر بھارت ایک قدم اٹھائے گا تو پاکستان اس سمت میں دو قدم اٹھائے گا۔پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کے مختلف دور چلے ہیں جن میں کبھی بہت بہتری دیکھنے کو ملی تو کبھی ایسے حالات پیدا ہوئے کہ سخت رویہ اپنایاگیا جس طرح پلوامہ واقعہ کے بعد بھارت نے جارحانہ روش اپناتے ہوئے اس واقعہ کا ذمہ دار پاکستان کو ٹہرایا مگر عالمی سطح پر اس بات کو بھارت ثابت کرنے میں ماضی کی طرح ناکام رہا۔

پاک بھارت تعلقات کی بہتری کیلئے کوششیں ضرورہونی چاہئیں اور اسے ایک منطقی نتیجہ تک پہنچانا چاہئے پاکستان کی جانب سے ہمیشہ اچھا پیغام دیا گیا ہے تاکہ خطے میں سیاسی استحکام پیدا ہونے کے ساتھ ساتھ یہاں معاشی حوالے سے بھی تبدیلیاں رونما ہوسکیں کیونکہ جنگی حالات میں اس طرح کے ماحول کی توقع کرنا مشکل ہے۔ بھارت حل طلب معاملات کو آگے بڑھانے کیلئے سنجیدگی کا مظاہرہ کرے تو یقینا اس کے دوررس نتائج برآمد ہونگے۔

عالمی برادری بھی دونوں ممالک کے درمیان اچھے تعلقات کی خواہاں ہے تاکہ عالمی امن کیلئے اہم پیشرفت ثابت ہوسکے۔ اب یہ بھارت پر منحصر ہے کہ وہ اپنے رویہ میں تبدیلی لاتے ہوئے پاکستان کے ساتھ ازسرنو بات چیت کے عمل کے حوالے سے قدم بڑھائے تاکہ امن کی جانب پیشرفت ہوسکے جوکہ سب کے مفاد میں ہے۔