غربت اور مہنگائی میں دن بہ دن اضافہ ہورہا ہے, بیروزگاری کی شرح چند برسوں میں بہت زیادہ بڑھ گئی ہے، روزگار کے مواقع اور سرکاری ملازمتوں میں بھرتیوں سمیت کوئی اچھی خبر بھی سامنے نہیں آرہی۔
گوکہ موجودہ بحران آج کا نہیں بلکہ یہ ان غلط معاشی پالیسیوں کا نتیجہ ہے جسے آج عوام بھگت رہی ہے اگر حکمران قرض اور شاہی خرچیوں کی بجائے ایمانداری کے ساتھ اپنے وسائل اور معاشی پالیسیوں پر توجہ دیتے تو آج ملک میں معاشی صورتحال کچھ اور ہوتی۔ بجلی و پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ نے عوام کی مشکلات بڑھادی ہیں۔
حکومت کا عوام کو یہ پہلا تحفہ نہیں، اس سے قبل بھی اس طرح کی کرم نوازیاں ہوتی رہی ہیں اور قوی امکان ہے کہ اس طرح کے مہنگائی بموں کا سامنا عوام کو ہر ہفتے نہ سہی، ہر مہینے ضرور کرنا پڑے گا۔جس انداز سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تواتر کے ساتھ اضافے پہ اضافہ کیا جارہا ہے، لگتا ہے کہ فی لیٹر پیٹرول و ڈیزل کی قیمت دو سو سے تین سو تک پہنچ جائے گی۔
پاکستانی عوام گزشتہ کئی دہائیوں سے مہنگائی اور غربت جیسے مسائل کو برداشت کرتی آرہی ہے ہر بار عوام یہ امید لگاتی ہے کہ آنے والے دن ان کیلئے بہتر ہوں گے مگر افسوس کہ غلط معاشی پالیسیوں کی وجہ سے نتائج برآمد نہیں ہورہے۔ دنیا کے دیگر ممالک کی طرف جب دیکھتے ہیں تو وہاں پیٹرول کی قیمتوں میں کمی دیکھنے کو ملتی ہے کیونکہ جب تیل کمپنیاں قیمتوں میں کمی کرتی ہیں تو فوری طور پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کردی جاتی ہیں مگر ہمارے ہاں اضافہ کو فوری لاگو کیاجاتا ہے۔
عام طور پر بھی جب حکومتی سطح پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کرنے کا اعلان کیاجاتا ہے تو پیٹرول پمپ مالکان اسی نرخ پر فروخت کرتے ہیں چونکہ ان کا مؤقف یہی ہوتا ہے کہ یہ پہلے سے اسٹاک میں پڑا ہے جس پر عوام مجبور ہوکر خاموشی اختیار کرتی ہے یعنی عوام کو کسی صورت بخشنا نہیں۔ اس سے قبل ماضی کی حکومتوں کی یہی پالیسی رہی ہے کہ لئے گئے قرضوں کا سود عوام کا خون چوس کر نکالا جائے۔
آج اس قدر ملک میں مہنگائی ہے کہ عوام اپنی ضروریات زندگی پوری کرنے سے قاصر ہیں پہلے یہی شکوہ رہتا تھا کہ صنعت کاروں کی حکومت ہے اور ان کا مقصد صرف اپنی دولت میں اضافہ کرناہے، عوام کی فلاح وبہبود کے حوالے سے ان کی کوئی پالیسی نہیں مگر موجودہ حکومت تبدیلی کا نعرہ لیکر آئی ہے۔
اس سے عوام کی بڑی امیدیں اور توقعات وابستہ تھیں جب یہ کہاجاتا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت میں آئے گی بہترین معاشی نظام لائے گی جس سے براہ راست فائدہ عوام کو پہنچے گا، قرضوں سے جان چھڑا لی جائے گی اپنے وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے معیشت کو مستحکم کیاجائے گا برآمدات میں اضافہ کیاجائے گا۔عوام کوملازمتیں فراہم کی جائینگی، دیگر ممالک سے لوگ یہاں ملازمتوں کیلئے آئینگے۔
اب تو حالت یہ ہے کہ عوام کا اپنی تنخواہ سے گزر بسر کرنامشکل ہو گیا ہے۔ لہٰذا حکومت اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرتے ہوئے عوام کی مشکلات کو مدِ نظر رکھے اور مہنگائی پر قابو پانے کیلئے اقدامات اٹھائے، عوام پر زیادہ بوجھ نہ ڈالے اگر اسی طرح پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا رہا تو عوام کیلئے دو وقت کی روٹی بھی کمانا مشکل ہوجائے گی کیونکہ بیشتر لوگ ملازمت پیشہ اور مزدور ہیں جن کا سار دارومدار قلیل آمدنی پر ہے۔