|

وقتِ اشاعت :   June 17 – 2019

مانچسٹر: قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد انگلینڈ میں جاری کرکٹ ورلڈکپ میں  قومی ٹیم کی مسلسل شکستوں کے بعد اپنی خاموشی توڑتے ہوئے ٹیم کے کھلاڑیوں پر برس پڑے۔

 ذرائع کے مطابق اولڈ ٹریفورڈ مانچسٹر میں بھارت کے ہاتھوں شرمناک شکست کے بعد پاکستانی ڈریسنگ روم کا ماحول قبرستان کا منظر پیش کررہا تھا، تماشائیوں کی جانب سے گراؤنڈ میں مغلظات سننے کے بعد جب شکست خوردہ کرکٹرز ڈریسنگ روم پہنچے تو ہرطرف خاموشی تھی ایسے میں کپتان سرفراز احمد نے خاموشی توڑی اور پھٹ پڑے۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ سرفراز احمد جو عام طور پر کم گو اور بڑوں کے سامنے بات کرنے سے کتراتے ہیں، انہوں نے کھلاڑیوں کو آڑے ہاتھوں لیا اور واضح کر دیا کہ اس ٹیم میں حیران کن طور پر وہ چیزیں ہورہی ہیں جو اس سے پہلے نہیں ہوتی تھیں۔

انگلینڈ کی سیریز میں ہم نے 300 سے زائد رنز بنائے لیکن میچ ہار گئے، ورلڈکپ میں خراب کھیلے، لیکن ورلڈکپ میں جو کارکردگی ہوئی وہ کسی بھی طرح قابل قبول نہیں ہے۔

پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے کھلاڑیوں پر واضح کیا ہے کہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ میں گھر چلا جاؤں گا تو یہ اس کی حماقت ہے، اگر خدانخواستہ ٹیم کے ساتھ کچھ برا ہوا تو سب کچھ بہہ جائے گا، میرے ساتھ اور بھی لوگوں کو گھر جانا پڑے گا، اگر کوئی سمجھتا ہے کہ صرف میں ہی جاؤں گا تو یہ اس کی حماقت ہے۔

سرفراز احمد کی جانب سے یہ بات سنتے ہی کچھ کھلاڑیوں کی سِٹی گم ہو گئی۔سرفراز احمد نے براہ راست کسی پر الزام لگانے سے گریز کیا لیکن انہوں نے کہا کہ اس ٹور میں غیر معمولی چیز یہ ہورہی ہے کہ ہم بڑا اسکور کرکے اور اچھا کھیل کر بھی ہار رہے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سرفراز احمد شکست کا پوسٹ مارٹم کرنے کے بجائے چیخ چیخ کر بول رہے تھے، اس دوران کچھ لڑکے ندامت سے سر جھکائے ہوئے تھے اور بعض نے بولنے سے گریز کیا، لیکن عام طور پر کم گو سرفراز احمد سخت غصے میں بہت کچھ کہہ گئے۔

انہوں نے ان ڈائریکٹ بعض کھلاڑیوں کے گروپوں پر بھی سوال اٹھا دیا اور اشاروں میں بہت کچھ کہہ دیا، سرفراز احمد نے واضح کردیا کہ اب جو ہو گیا اسے بھول جائیں اور آگے بڑھیں۔ خراب کارکردگی کو بھول کر اگلے چار میچوں میں ٹیم کو اٹھائیں۔

اس دوران سنیئرز نے بات نہیں کی جب کہ مکی آرتھر بھی خاموش تھے البتہ ذرائع کا کہنا ہے کہ مکی آرتھر نے نرم لہجے میں کہا کہ آگے بڑھیں اور اگلے چار میچوں میں کارکردگی دکھا کر اپنی ٹیم کو اٹھائیں، ابھی پاکستان کیلئے ورلڈکپ ختم نہیں ہوا ہے اس لیے اچھی کارکردگی ٹیم کو اوپر لے جاسکتی ہے اور بری کارکردگی میں سب کو جانا پڑے گا۔

خیال رہے کہ ورلڈکپ اور اس سے قبل ہونے والی سیریز میں خود کپتان سرفراز احمد کی اپنی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان ہے۔