|

وقتِ اشاعت :   June 28 – 2019

بلوچستان کے ضلع لورالائی میں پولیس لائن پرگزشتہ روز دہشت گردوں کے حملے کی کوشش ناکام بنادی گئی، دو طرفہ فائرنگ سے پولیس کانسٹیبل شہید جبکہ خاتون سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے، سیکورٹی فورسز کی کارروائی میں 3 خود کش بمباروں کو ہلاک کردیا گیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق بدھ کی صبح3خودکش بمباروں نے لورالائی پولیس لائن پر حملے کی کوشش کی تاہم پولیس فورس نے ایک حملہ آور کو گیٹ کے اندر داخل ہونے کی کوشش کے دوران مار گرایا جبکہ 2 دہشت گردوں کو پولیس لائن کے اندر ہلاک کیا گیا۔

ایف سی اور کوئیک رسپانس فورس فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچے، فائرنگ کے تبادلے میں ایک خودکش بمبارنے اپنے آپ کواڑا دیا جبکہ دو خودکش بمبار کو سیکیورٹی فورسز نے ہلاک کردیا۔آئی ایس پی آر کے مطابق دہشتگردوں سے فائرنگ کے تبادلے میں کانسٹیبل اللہ نواز شہید اور 2پولیس اہلکاروں اور خاتون سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے لورالائی پولیس لائن پر دہشت گردوں کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے شہید اور زخمی ہونے والے پولیس اہلکاروں کی اہلخانہ سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس نے دلیری کے ساتھ دہشت گردوں کا مقابلہ کرکے حملے کو ناکام بنایا بلکہ پولیس کی بروقت کاروائی اور بھر پور ردعمل نے ثابت کردیا کہ ہمارے سیکورٹی ادارے ہر قسم کی صورتحال سے نمٹنے کے لئے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے مکمل خاتمے کا ہمارا عزم پختہ ہے بلکہ اس طرح کے بزدلانہ حملوں سے ہم مرعوب نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس فورس کی قربانیاں ناقابل فراموش ہیں اور شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔بلوچستان میں امن وامان کی صورت حال میں حالیہ دنوں کافی بہتری آئی ہے جس میں پولیس کا انتہائی کلیدی کردار ہے، پولیس فورس نے گزشتہ برسوں کے دوران مختلف آپریشنز کے دوران اہم دہشت گردوں کو ہلاک کرنے سمیت دہشت گرد تنظیموں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔

ان کارروائیوں کے ردعمل میں دہشت گرد تنظیموں نے پولیس آفیسران کو نشانہ بنایا جس میں بہادر اور قابل آفیسران شہید ہوئے مگر پولیس آفیسران کے حوصلے پست نہیں ہوئے۔دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن کا کردار ادا کیا جس کی مثال لورالائی میں دہشت گردوں کے حملے ہیں جنہیں پولیس فورس نے ناکام بناتے ہوئے سینکڑوں لوگوں کی جان بچائی۔

کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں اس سے قبل دہشت گردی کے بڑے واقعات رونما ہوئے، ان تمام واقعات پر عوام شدید خوف میں مبتلا تھے مگر بہتر حکمت عملی اور حکومت کی سیکیورٹی کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات کے باعث شہریوں کے دل سے نہ صرف خوف ختم ہوچکا ہے بلکہ اب وہ اپنی جان ومال کو محفوظ سمجھ رہے ہیں گوکہ گزشتہ ماہ کے دوران چند ایک واقعات رونما ہوئے جن میں قیمتیں جانیں بھی گئیں مگر ماضی کی نسبت اب حالات میں کافی بہتری آئی ہے۔

پولیس فورس کو اس لئے نشانہ بنایاجارہا ہے کیونکہ پولیس فورس نے دہشت گردوں کے عزائم کو ناکام بنادیا ہے۔صوبہ میں امن وامان کو بحال کرنے میں پولیس کا کردار کلیدی اور اہم ہے۔پولیس مقامی آبادی سے تعلق رکھتی ہے اور مقامی آبادی کے مفادات کی نگرانی کرتی ہے بلکہ مقامی آبادی اور پولیس کے مفادات یکجا ہیں، پولیس شہریوں کیلئے پہلی دفاعی لائن ہے خصوصاً جرائم پیشہ افراد، دہشت گردوں اور انسان دشمن طاقتوں کے خلاف پولیس پہلی اور مضبوط ترین ڈھال ہے۔

روزانہ اور معمول کے امن عامہ کے معاملات کو حل کرنا صرف او رصرف مقامی پولیس یا بلوچستان لیویز کاکام ہے اس لیے بلوچستان میں پولیس اور بلوچستان لیویز کے اداروں کو زیادہ منظم کیاجائے اوران کو بہتر تربیت فراہم کی جائے۔

یہ دونوں ادارے اپنی قوت عوام اور مقامی معاشرے سے حاصل کرتے ہیں اور معاشرے کا دفاع زیادہ موثر انداز میں کرتے ہیں۔موجودہ حکومت نے پولیس‘ لیویز اور بلوچستان کانسٹیبلری کی تربیت پر زیادہ توجہ دی ہے جس کے نتائج بھی اچھے برآمد ہورہے ہیں۔

بلوچستان حکومت ایک قدم اور آگے بڑھ کر بلوچستان میں بے روزگاری کے خاتمے سمیت ہونہار نوجوانوں کی پولیس، لیویز اور بلوچستان کانسٹیبلری میں بھرتی کے عمل پر غور کرے کیونکہ اچھے قابل نوجوان اور تعلیم یافتہ لوگ پولیس‘ لیویز اور بلوچستان کانسٹیبلری میں بھرتی کے لئے مل جائیں گے جس کا فائدہ صوبہ کو ہوگا۔

بہرحال پولیس کی قربانیاں قابل تحسین ہیں جس طرح سے دہشت گردی کا دیدہ دلیری کے ساتھ مقابلہ کررہی ہے اس کی نظیر نہیں ملتی۔پولیس شہداء نے جس بہادری وشجاعت کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی، آج اسی مشن کو موجودہ آفیسران اور اہلکار آگے لیکر جارہے ہیں جس پر صوبہ کے عوام کو فخر ہے۔