|

وقتِ اشاعت :   October 9 – 2019

اسلام آباد : موسم گرما کی تعطیلات میں سکول فیس وصولی کامعاملہ سینٹ کمیٹیز کی سفارشات پر عملدر آمد کی خصوصی کمیٹی میں پہنچ گیا،کمیٹی نے سکولز فیس سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پرابتک عملدارآمدکی تفصیلی رپورٹ مانگ لی۔

سینیٹر دلاور خان کی زیر صدارت سینیٹ کمیٹیزکی سفارشات پرعملدرآمد کی خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں افغان پاسپورٹ پر یورپ میں مقیم پاکستانیوں کے لیے نادراشناختی کارڈ کے اجراء کا معاملہ زیر غور آیا۔ نادرا حکام نے بتایاکہ بیشتر پاکستانی افغان پاسپورٹ پر جرمنی میں سیاسی پناہ لی ہے، جن لوگوں نے اوریجن کارڈ کے لئے درخواست دی ہے،انکا معاملہ وزرات داخلہ کو بھیجا ہے۔

وزرات داخلہ حکام کی عدم شرکت پر کمیٹی ارکان نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ جن لوگوں نے درخواست دی ہے،انکا شجرہ نسب نادرا چیک کرے۔ کنوینئر کمیٹی نے کہاکہ اگر بیرون ملک پاکستانی اوریجن کارڈ کے لئے درخواست دے تو اسکا ریکارڈ چیک کرلیں۔وزرات خارجہ حکام نے افغان پاسپورٹ پر پاکستانیوں کی سیاسی پناہ لینے والوں کا قومی شناختی کارڈ دینے کی مخالفت کر دی۔

سینیٹر نصیب اللہ نے کہاکہ بلوچستان میں 40ہزار روپے میں راتوں رات پاسپورٹ بن جاتاہے،نادرا چمن کے نوجوان کو شناختی کارڈ نہیں دے رہا لیکن افغانیوں کو پاسپورٹ جاری ہو رہے ہیں۔سینیٹر نصیب اللہ خان نے کہاکہ اس معاملے کو انسانی ہمدردی کے نقطہ نظر سے دیکھا جائے۔ سینیٹر دلاور خان نے کہاکہ اگر اوریجن کارڈ کے درخوستگزار کی فیملی ٹری نادرا میں ہو اور اسکا کوئی کریمنل ریکارڈ نہیں تو کارڈ ایشو کیاجائے۔

سینیٹر اور نگزیب اورکزئی نے کہاکہ لوگوں نے خراب معاشی صورتحال کی وجہ سے افغان شہریت لی۔ وزیر مملکت علی محمد خان نے کہاکہ یہ تو پاکستانی شناختی کارڈکا مذاق ہے،جب چاہو چھوڑ دیں جب چاہیں واپس لے لیں۔کمیٹی نے وزارت داخلہ کو طلب کرتے ہوئے معاملہ اگلے اجلاس تک موخر کردیا۔ اجلاس میں قبائلی اضلاع میں پینشنرز کودرپیش مسائل کا معاملہ زیر غور آیا۔

حکام وزارت سیفران نے کہاکہ فاٹا انضمام کے بعد قبائلی اضلاع کے تمام معاملات صوبائی حکومت دیکھتی ہے،کچھ پنشنرز سے ریکوری لینی ہے۔ حکام سیفران نے کہاکہ 476ملازمین نے 60سالہ ملازمت کے برعکس زیادہ ملازمت کی۔ سینیٹر ولید اقبال نے کہاکہ کیا یہ چاہتے ہیں کہ ریکوری نہ کی جائیاور رقم انکو معاف کی جائے؟۔ حکام وزارت نے کہاکہ اگر حکومت معاف کرناچاہیے تو کرسکتی ہے۔

کنویئنر کمیٹی نے کہاکہ کیا کے پی حکومت سے کوئی آیا ہے؟۔ وزیر مملکت نے کہاکہ قبائلی اضلاع کے پنشرز کا معاملہ صوبائی ہے۔ کمیٹی نے معاملے اگلے اجلاس میں وزیر سیفران اور کے پی حکومت کو طلب کرلیا۔موسم گرما کی تعطیلات میں سکول فیس وصولی کامعاملہ ایوان بالاء پہنچ گیا۔اجلاس میں گرمیوں کی چھٹیوں میں سکول فیس وصولی کامعاملہ زیر غور آیا۔

سینیٹر منظور کاکڑ نے کہاکہ بلوچستان اور کراچی سے والدین پوچھتے ہیں کیا پرائیوٹ سکولز تعلیم ڈپارٹمنٹ سے مبرا ہے،سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے تب بھی تین ماہ چھٹیوں کی فیس لی جاتی ہے۔ چیئر مین پیرانے کہاکہ پیرا صرف اسلام آباد کیسکولوں کو ریگولیورٹ کرتی ہے،سپریم کورٹ کا دسمبر2018ء میں فیصلہ آیا کہ فروری تک وصول شدہ فیس کا50فیصد واپس کریں۔

چیئر مین پیرا نے کہاکہ سپریم کورٹ کا فیصلہ صرف 2018ء کے گرمیوں کی چھٹیوں فیس اوپس کے لئے ہے۔ چیئر مین پیرا نے کہاکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق 2018ء کے بعد فیس میں 20فیصد کمی کی جائے۔ سینیٹر منظور کاکڑ نے استفسار کیا کہ تین ماہ جب سکول کے اخراجات نہیں ہوتے تو فیس کیوں لی جاتی ہے۔ سیکرٹری کمیٹی نے کہاکہ اگر20فیصد کمی ہوئی تو میری بیٹی کی فیس میں 4ہزار اضافہ کیسے ہوا؟سینیٹر منظور کاکڑ نے چیئرمین پیرا سے مکالمہ کیا کہ ایسا لگ رہا ہے،جیسے کے پرائیوٹ سکولز کینمائندے کیطور پر آپ وکالت کررہے ہیں۔

چیئر مین پیرا نے کہاکہ میں پرائیواٹ سکولز کی نمائندگی نہیں کررہا۔ وزیر مملکت علی محمد خان نے کہاکہ پرائیوٹ سکولز نے گرمی کی چھٹیوں میں ملازمین کو تنخواہیں دینی ہوتی ہے،پرائیوٹ سکولز میں تلاوت اور قومی ترانہ ختم کردیا گیا۔علی محمد خان نے کہاکہ پیرا پرائیوٹ سکولز سے پوچھے کہ صبح قران کی تلاوت اور قومی ترانہ کیا نہیں بجایا جاتاہے،اگر سکولزمیں قران،قائداعظم اور علامہ اقبال بارے نہیں بتایا جائے تووہ منشیات کے طرف راغب ہونگے۔کمیٹی نے سکولز فیس سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پرابتک عملدارآمدکی تفصیلی رپورٹ مانگ لی۔