ملک کے مختلف شہروں میں تاجروں کی دوسرے روز بھی شٹرڈاؤن ہڑتال جاری ہے تاہم بعض علاقوں میں بازار کھلے ہیں اور کاروبار معمول کے مطابق جاری ہے۔
اضافی ٹیکسز اور شناختی کارڈ کی شرط کے خلاف کراچی، کوئٹہ، اسلام آباد، راولپنڈی اور پشاور سمیت بیشتر شہروں میں تاجر تنظیموں کی ہڑتال کے باعث تمام چھوٹے بڑے بازار اور تجارتی مراکز بند ہیں۔ ہڑتال کے باعث صارفین کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔ مسلسل دوسرے روز ہڑتال سے اشیائے خور و نوش کی طلب و رسد متاثر ہونے لگی ہے جبکہ تازہ سبزی، پھل، مرغی اور مچھلی کی قلت بھی پیدا ہورہی ہے۔
راولپنڈی کے راجہ بازار، گندم منڈی، گنج منڈی، فروٹ منڈی، مرغی منڈی، مچھلی منڈی میں سناٹے کا راج ہے۔ مری روڈ، مال روڈ، بینک روڈ، ٹینچ بازار، کمرشل مارکیٹ میں تمام دکانیں اور پلازے بند ہیں۔
پشاور کے قصہ خوانی بازار میں تاجروں نے احتجاجی کیمپ لگایا ہے جس میں کاروباری شخصیات کی بڑی تعداد موجود ہے۔
فکسڈ ٹیکس اسکیم تیار
علاوہ ازیں مرکزی تنظیم تاجران کا وفد مشیر خزانہ حفیظ شیخ سے مذاکرات کیلئے وزارت خزانہ پہنچ گیا ہے۔ ایف بی آر نے مشیر خزانہ کی ہدایات کی روشنی میں تاجروں کے مسائل کے حل کیلئے ورکنگ مکمل کرلی ہے۔
ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے تاجروں کیلئے فکسڈ ٹیکس اسکیم تیار کرلی ہے، یہ مسودہ حفیظ شیخ کی زیر صدارت تاجروں کے ساتھ اجلاس میں زیر غور آئے گا، تاجروں سے اتفاق ہونے پرمعاہدہ پر دستخط کئے جائیں گے۔