|

وقتِ اشاعت :   November 23 – 2019

کوئٹہ+اندرہن بلوچستان:  متحدہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے کوئٹہ،چمن، قلات، ڈیرہ مراد جمالی، ڈیرہ اللہ یار، دکی، تربت، لورالائی، نوشکی، حب، مچھ، ماشکیل،، زیارت،، پشین، قلعہ سیف اللہ، قلعہ عبداللہ، ژوب، شیرانی،موسیٰ خیل، سبی سمیت بلوچستان کے دیگر ضلعی ہیڈ کوارٹرز میں حکومت مخالف احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ضلعی عہدیداروں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ میں تنہاء حکومت سیاسی قیادت کیخلاف انتقامی کارروائیوں پر اتر آئی،چاہتے ہیں پارلیمنٹ خودمختیاراورادارے آزاد ہوں ہماراپرامن احتجاج حکومت کے خاتمے تک جاری رئیگا۔ اپوزیشن کی نو جماعتوں کے کارکن اور عوام اگر کسی کو کم نظر آرہے ہیں تو وہ غلط فہمی کا شکار ہے۔ اٹھارویں ترمیم پر عملدرآمد کرکے قومیتوں کو مساوی حقوق دیئے جائیں۔

کوئٹہ میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے آزادی مارچ پلان (سی) کے تحت کوئٹہ میٹروپولیٹن کارپوریشن سے احتجاجی ریلی نکالی گئی ریلی کے شرکاء مختلف شاہراؤں سے ہوتے ہوئے باچا خان چوک پہنچے جہاں احتجاجی جلسہ منعقد کیا گیا۔ احتجاجی جلسہ کے شرکاء سے جمعیت علماء اسلام کے ضلعی امیر عبدالرحمن رفیقی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان بیرونی سازش کے تحت اقتدار میں آئے ہیں حکمرانوں کی جانب سے ملک میں پید ا کردہ ماحول سے ملک کا استحکام اور سلامتی داؤ پر لگ گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کا منصوبہ سیاسی جماعتوں کو سیاست سے الگ کرنا تھا اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد نے ان کے اس منصوبہ کو ناکام بنادیا ہے حکومت نہ لوگوں کو انصاف فراہم کرسکی نہ روزگار اور نہ ہی ملک کے معاشی مسائل حل کرسکی ہے مہنگائی نے غریب عوام کا جینا دوبر کردیا ہے، انہوں نے کہا کہ آج ملک گیر سطح پر ہونے والے احتجاجی مظاہرؤں میں شریک لوگ کروڑوں عوام کے نمائندہ ہیں اور یہ تحریک یہاں رکنے والی نہیں حکومت کے خاتمہ تک ہمارے احتجاج کا سلسلہ جاری رئیگا۔

حکومت کے خاتمہ اور ملک میں شفاف انتخابات کرنے سے متعلق تمام حقیقی جمہوری قوتیں ایک پلیٹ فارم پر متحدہوکر عملی جدوجہد میں شریک ہیں۔ پشتونخوامیپ کے عبدالرحیم زیارتوال نے رہبر کمیٹی کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ رہبر کمیٹی نے سول مارشلاء کیخلاف سیاسی جماعتوں کے اتحاد کو برقرار رکھا ہے اور اگر اپوزیشن کا نو جماعتیں اتحاد کارکن اور عوام کسی کو کم نظر آرہے ہیں تو وہ غلط فہمی میں مبتلا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فوج ہماری ہے اور ہمیں قبول ہے لیکن ان کی جو ذمہ داریاں ہیں وہ نبھائیں سیاست سیاستدانوں کا کام ہے انہیں سیاست کرنے دی جائے۔انہوں نے کہا کہ حیران کن بات ہے کہ آج رات میں بننے والی جماعت کی آج بلوچستان میں حکومت ہے ہمارے اکابرین نے انگریزکیخلاف جدوجہد کی جس کے نتیجہ میں انگریز کو اس خطے سے جانا پڑا اور موجودہ صورتحال سب کے سامنے ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئین اور قانون پر عملدرآمد قوموں کو مساوی حقوق دیئے بغیر ملک کو نہیں چلایا جاسکتا ہم چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ خودمختیاراور ادارے آزاد ہوں ہمارا احتجاج پرامن ہے اور حکومت کے خاتمے تک جاری رئیگا۔ نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر عبدالخالق بلوچ نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اقتدار میں آنے سے قبل ملک میں معاشی منصوبہ بندی کی بات کی تھی لیکن وہ اس پر پورا نہیں اتر سکے حکومت کی تمام پالیسیاں ناکام ہوچکی ہیں ملک میں غربت اور مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے اور آزادی مارچ میں لاکھوں افراد کی شرکت اس بات کا ثبوت ہے کہ عوام اس حکومت سے بیزارآچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم ملک اور جمہوریت کے لیے مفید ہے پاکستان کو حقیقی جمہوری ملک بنانے کیلئے اس پر عملدرآمد کیا جائے۔ ملک میں تمام قومیتوں کے مساوی حقوق ہونے چائیں انہوں نے کہا کہ حکومت احتساب کے نام پر سیاسی قیادت سے انتقام لے رہی ہے اب اس حکومت کا جانا ٹہر گیا ہے کیونکہ کروڑوں عوام حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں سے نالاں ہیں۔

ن لیگ کے صوبائی جنرل سیکرٹری جمال شاہ کاکڑ نے احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں غربت پسماندگی سمیت گھمبیر صورتحال موجودہ حکومت کی پیدا کردہ ہے حکومت نے جو وعدے کئے وہ پایہ تکیمل تک نہیں پہنچ سکے ہیں انہوں نے کہا کہ عوام کو اس حکومت سے چھٹکارا دلانے کیلئے سیاسی قیادت ایک پلیٹ فارم پر متحدہ ہے وزیراعظم کے استعفیٰ اور حکومت کاخاتمے کیلئے آج اس سرد موسم میں ہونے والے احتجاج میں اتنے لوگوں کا جمع ہونا حوصلہ افزاء ہے۔

اے این پی کے ضلعی صدرجمال الدین رشتیاء نے کہا کہ ایم آر ڈی کی تحریک بلوچستان سے شروع ہوئی اورون یونٹ کے خاتمے کیلئے ہمارے اکابرین نے کردار ادا کیااور آج ہونے والے ملک گیر تحریک میں بھی اے این پی ہر اول دستہ کا کردار ادا کررہی ہے انہوں نے کہا کہ موجودہ وفاقی حکومت نے لوگوں کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے کردیئے ہیں اس کے تمام اقدامات انتہائی کمزور ہیں عمران خان اسمبلی میں بھی تنہاء بیٹھے ہیں اور اس کے اندرونی اور بیرونی تمام پالیسیاں ناکام ہوچکی ہیں آج ڈالر کہاں کھڑا ہے معیثیت کہاں کھڑی ہے مہنگائی کس قدر بڑھ گئی ہے یہ وہ اقدامات ہیں جو اس حکومت کی کمزدوری کو ظاہر کرتے ہیں۔

پیپلز پارٹی کے ضلعی صدر ولی قلندرانی نے کہا کہ ملک کے 22 کروڑ عوام حکومت کیخلاف سڑکوں پر نکل آئے ہیں مہنگائی بے روزگاری میں دن بدن اضافہ ہورہاہے لیکن ہمارا وزیراعظم انتقامی کاروائیوں میں مصروف ہیں آصف زرداری شدید علیل ہیں ان پر ایک روپیہ کی بھی کرپشن ثابت نہ ہوسکی ہے انہیں صرف سیاسی انتقام کا نشانہ بنا کر پابند سلاسل رکھا گیا ہے انہوں نے کہا کہ ملک کی حقیقی قیادت حکومت کیخلاف اٹھ کھڑی ہے اور حکومت کو گھر بھیج کر ہی رئیگی۔

بعد ازاں مظاہرین پرامن طور پر منتشر ہوگئے۔بلوچستان کے ضلع چمن، قلات، ڈیرہ مراد جمالی، ڈیرہ اللہ یار، دکی، تربت، لورالائی، نوشکی، حب، مچھ، ماشکیل سمیت بلوچستان کے دیگر اضلاع میں بھی احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں اور مظاہرے کئے گئے۔

مظاہرین سے حافظ قاسم لہڑی حفظ الرحمن شاہ، مولانا عبد الرحمن رحمانی، حاجی میرنظام الدین لہڑی،مولانا بشیراحمد جمالی،حاجی محمد بخش بنگلزئی،حاجی رحمت اللہ بنگلزئی،میربلال عمرانی،جاگن خان مغیری،تاج بلوچ، علامہ عبدالحکیم انقلابی،خان جان بنگلزئی،عبدالرحمان پندرانی،قاری غلام اللہ، قاری محمودلہڑی، مولوی ولی محمد،سردار زادہ نعمان خان،حاجی عزت خان ناصر،احمد خان، مولانا عبدالغنی ہانبھی ڈاکٹر حفیظ الرحمن کھوسہ، میر حسن ساسولی،کامریڈ گل کھوسہ،کامریڈ راوت بلوچ، عبدالحکیم بلوچ کامریڈ صالح محمد مگسی، محمد نواز کھوسہ، مولوی معاذاللہ، مولوی شیرمحمد، مولوی عصمت اللہ، ملک عید محمد، ظاہرخان، عادل ایسوٹ، واجہ ابولحسن، مولانا خالد ولید سیفی، حاجی فدا حسین دشتی، سابق صوبائی وزیر عبیداللہ جان بابت، عطاء اللہ کاکڑ،مولوی محمد عاصم لونی، نعمت جلال زئی پی،حاجی ولی کاکڑ، حمید ترکئی،حاجی منظور احمد مینگل، سابق ایم این اے حاجی عثمان بادینی، سالار ایڈوکیٹ،حاجی عبدالحئی مینگل، خیر بخش بلوچ، فاروق بلوچ، ابراہیم بلوچ مولانا عبدالغفار،حافظ زکریا، مولانا غلام قادر قاسمی، مولوی یعقوب ساسولی، مولانا شاہ محمد صدیقی، عبدالغنی رند، کامریڈ سلیم بلوچ، عبدالمنان افغان،برکت نادر، علی اصغر چھٹہ، حافظ درمحمد خدرانی، مولانا عبدالصمد شاہوانی،مولانا عبدالصمد شاہوانی، خدائے رحیم بلوچ، وڈیرہ عبدالرشید ابڑو،حافظ صدیق سمالانی نے ودیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت اور وزیر اعظم کوعوام پر مسلط کیا گیا نالائق اور نااہل حکومت کے وجہ سے ملکی معیثت تباہی کے دہانے پر ہے متحدہ اپوزیشن میں شامل سیاسی جماعتیں جعلی حکمرانوں کے خلاف عملی جدوجہد میں شریک ہیں۔

رہنماؤں نے کہا کہ حقیقی جمہوریت کے لیے جدوجہد جاری رہے گی، زیارت،، پشین، قلعہ سیف اللہ، قلعہ عبداللہ، ژوب، شیرانی،موسیٰ خیل، اور سبی میں بھی اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے مشترکہ احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں اور مظاہرے گئے گئے۔