دہشت گردی کوکسی مذہب اور ملک سے نتھی کرنا سراسر زیادتی ہے کیونکہ یہ ایک مائنڈسیٹ ہے جس کا مقصد پُرامن ماحول میں انتشار پھیلانا ہے خاص کر مذاہب میں دہشت گردی کی کوئی گنجائش نہیں مگر المیہ یہ رہا ہے کہ عالمی طاقتوں نے اپنے مفادات کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے دہشت گردی کو مختلف ادوارمیں نئے طریقوں سے متعارف کرایا اور جس خطے یا ملک پر کنٹرول کرنے کی کوشش کی تو وہاں سب سے پہلے بھرپورسرمایہ کاری کی اور دہشت گردوں کی باقاعدہ سرپرستی کرتے ہوئے انہیں منظم کرکے انتشار پھیلایا اور جب مفادات پورے ہوئے تو اسے اسلام سے جوڑا گیا اور اسلام کے حوالے سے غلط تشریح کی گئی۔ اگر امریکہ سمیت مغربی ممالک کا جائزہ لیاجائے تو وہاں نسل پرستی کی بنیاد پر دہشت گردی کے متعدد واقعات رونما ہوتے ہیں مگر بدقسمتی سے اس پر کبھی بھی بات نہیں کی جاتی جب بھی دہشت گردی کا کوئی واقعہ رونما ہوتا ہے تو اس کا شبہ مسلمانوں پر کیاجاتا ہے جوکہ سراسر زیادتی ہے۔
اسلاموفوبیا گزشتہ ایک دہائی کے دوران زیادہ پروان چڑھی ہے اور اس طرح سے نفرت کو مزید بڑھاوا دیا گیا مگر یہ اسلامی ممالک کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ اسلاموفوبیا کے خلاف یکجاہوکر دنیا کے سامنے مؤثر انداز میں آواز اٹھائیں تاکہ اسلام کو بدنام کرنے کی سازش بند کی جاسکے۔ پاکستان سمیت بیشتر مسلم ممالک دہشت گردی کا شکار رہے ہیں اس کی وجہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ہے اسلاموفوبیا کے حوالے سے گزشتہ روز ملائیشیاکے دورہ کے موقع پر وزیراعظم عمران خان نے ایڈوانس اسلامک انسٹی ٹیوٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ کوئی بھی فلاحی ریاست برداشت اور انصاف کی بنیادوں پر قائم کی جاتی ہے، ہم پاکستان کو ایک حقیقی فلاحی ریاست کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں، اس کے لئے کئی فلاحی منصوبے شروع کیے ہیں، مدینہ دنیا کی پہلی فلاحی ریاست تھی، مدینہ کی ریاست میں انصاف اور مساوات کو بنیادی حیثیت حاصل تھی اور پاکستان کا تصور بھی مدینہ کی ریاست کے مطابق تھا لیکن بدقسمتی سے ہم درست سمت سے ہٹ گئے ہیں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پہلی بار غریبوں کے لیے ہیلتھ انشورنس کابندو بست کیا گیا ہے جس سے 6 کروڑ لوگ جس اسپتال میں چاہیں اپنا علاج کراسکتے ہیں، ہماری حکومت میں پہلی بار 60 لاکھ خاندانوں کو صحت کارڈ دیئے گئے جبکہ غریبوں کو دو وقت کا کھانا دینے اور رہنے کے لیے شیلٹر ہومز بھی بنائے۔
وزیر اعظم عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ ملائیشیا سربراہ کانفرنس کا مقصد دنیا بھر میں اسلام فوبیا کا مشترکہ مقابلہ کرنا تھا،مذہب کو کبھی بھی کسی پر زبردستی نافذ نہیں کیا جا سکتا، مغرب پر واضح کرنا چاہتا ہوں انتہا پسندی اور خود کش حملوں کا اسلام سے تعلق نہیں، اسلامی ممالک کی قیادت اسلامو فوبیا کا موثر جواب نہ دینے کی قصور وار ہے۔انہوں نے کہا کہ مغرب پر واضح کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم پیغمبر سے کس قدروالہانہ عقیدت رکھتے ہیں، مغرب میں اسلام اور اس کی تعلیمات کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔فلاحی ریاست کا بنیادی مقصد سب کو یکساں حقوق فراہم کرنا ہے تاکہ کسی کی حق تلفی سمیت زیادتی نہ ہو،اسلام میں انسانیت کو اولین درجہ حاصل ہے جس میں کسی تفریق کی گنجائش نہیں،چند شدت پسندوں اور گروہوں کی جنگ کو اسلام کے ساتھ نہ جوڑا جائے بلکہ اسلامی تعلیمات سے روشناس ہوکر اس کے بنیادی جز کو سمجھنے کی ضرورت ہے تاکہ جو غلط فہمیاں مغرب سمیت دیگر ممالک میں مسلمانوں کے حوالے سے پھیلائی جاتی ہیں وہ زائل ہوجائیں اور انسانیت کو فروغ مل سکے جس سے مذہبی ہم آہنگی کو بھی فروغ ملے گا۔