|

وقتِ اشاعت :   February 6 – 2020

کوئٹہ :  کوئٹہ کے بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال کے شعبہ امراض سرطان کے سربراہ ڈاکٹر زاہد نے کہا ہے کہ بلوچستان میں سالانہ 10 سے 12 ہزار افراد کینسر کے مرض کا شکار ہو رہے ہیں مردوں میں 90 فیصد خوراک کی نالی کے کینسر کا شکار ہوتے ہیں جو انہیں سگریٹ، نسوار، پان اور گٹگا کھانے کی وجہ سے لاحق ہوتا ہے جبکہ خواتین میں اکثریت چھاتی کے کینسر میں مبتلا ہوتی ہے۔

ان خیالات کااظہارانہوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیاانہوں نے بتایا کہ اس وقت بلوچستان میں صرف اٹامک انرجی کمیشن کے زیر انتظام سینار ہسپتال اور بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال کے کینسر وارڈ میں مریضوں کا علاج کیا جاتا ہے مگر مکمل سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے بولان میڈیکل ہسپتال کے کینسر وارڈ میں صرف 46 مریضوں کو داخل کرنے کی گنجائش ہے جبکہ ہمارے پاس ہر روز 10 سے زائد مریض آ رہے ہیں۔ افغانستان، ایران اور اندرون سندھ سے بھی مریض کوئٹہ آتے ہیں۔

2019 میں ہمارے پاس سات ہزار سے زائد کینسر کے مریض رجسٹرڈ ہوئے۔ جگہ کی کمی کی وجہ سے ہم مریضوں کو داخل نہیں کر پاتے انہوں نے بتایا کہ ادویات کی مد میں بھی ہمیں سالانہ صرف 14 لاکھ روپے ملتے ہیں جو ایک مریض کے لیے بھی ناکافی ہیں۔ نئے ہسپتال کی تعمیر کا اقدام قابل ستائش ہے، حکومت کو چاہیے کہ نئے ہسپتال کی تعمیر مکمل ہونے تک بی ایم سی کے کینسر وارڈ کے لیے مشینری، ادویات اور سہولیات فراہم کرے۔