افغانستان کے دارالحکومت کابل کے صدارتی محل میں نومنتخب صدر اشرف غنی کی تقریب حلف برداری میں دھماکوں کی آواز سنی گئی جس کی وجہ سے نومنتخب افغان صدر نے کچھ دیر کے لیے اپنی تقریر روک دی۔
تاہم دو دھماکوں کی آواز آنے کے بعد صدر اشرف غنی نے اپنا خطاب جاری رکھا اور حاضرین کو مخاتب کرتے ہوئے کہ کہ: ‘میں نے بلٹ پروف جیکٹ نہیں پہنی ہے، میرا سینہ افغان عوام پر قربان ہونے کے لئے حاضر ہے۔’ یہ کہنے کے بعد وہ اپنی تحریر شدہ تقریر کے بقیہ حصہ کے جانب بڑھ گئے۔
بی بی سی کے خدائے نور ناصر کے مطابق افغانستان کے الیکشن کمشن کی جانب سے ملک کے صدارتی انتخابات کے سرکاری اور حتمی نتائج کا اعلان کیے جانے کے بعد سے وہاں سیاسی عدم استحکام میں اضافہ ہوا ہے۔
صداتی امیدوار اور گذشتہ دور کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے انتخابی نتائج کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے خود کو ملک کا صدر قرار دیا ہے اور آج جہاں ایک جانب کابل کے صدارتی محل ارگ میں نومنتخب صدر اشرف غنی کی تقریب حلف برادری جاری تھی تو قریب ہی واقع سپیدار محل جو کہ پہلے افغانستان کے چیف ایگزیکٹو کا دفتر تھا، میں عبداللہ عبداللہ نے بھی صدر کی حیثیت سے حلف اٹھایا ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان سے بھی ایک غیر سرکاری سیاسی وفد افغانستان کے نومنتخب صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے وہاں موجود ہے۔
وفد میں قومی اسمبلی کے اراکین اور پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنماؤں علی وزیر اور محسن داوڑ کے علاوہ پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی، عوامی نیشنل پارٹی کے افراسیاب خٹک، پیپلز پارٹی کے فرحت اللہ بابر، فیصل کریم کنڈی اور دیگر شامل ہیں۔
یہ خبر مزید اپ ڈیٹ کی جا رہی ہے۔