|

وقتِ اشاعت :   March 12 – 2020

کوئٹہ : حکومت بلوچستان کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں اس وقت کورونا وائر س کے پھیلاؤ کا خدشہ موجود نہیں حکومت احتیاطی تدابیر اختیار کر رہی ہے، اپوزیشن کورونا وائر س پر بھی سیاست کرنا چاہتی ہے، جب تک ثناء بلوچ بلوچستان میں موجود ہیں عوام بغیر ماسک کے گھومیں اگر کوئی خطرہ ہوتا تو سب سے پہلے ثناء بلوچ بلوچستان چھوڑ کر بھا گ جاتے،یکم سے 14مارچ تک قرنطینہ میں رہنے والے افراد کو انکے آبائی علاقوں کی جانب براہ راست روانہ کردیا جائیگا۔

،ایران میں اس وقت تین ہزار کے قریب پاکستان موجود ہیں، وفاقی حکومت سے 4لیبارٹریوں کے قیام سمیت دیگر سہولیات فراہم کرنے کی سفار ش کردی گئی ہے، یہ بات انہوں نے جمعرات کو وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں پریس کانفر نس کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ جام کمال خان 17،17گھنٹے کورونا وائرس کی صورتحال کی نگرانی کر رہے ہیں صوبے میں ایسے وزراء اعلیٰ بھی گزرے ہیں کہ جب لوگ یہاں مر رہے تھے وہ بیرون ملک جا کر بیٹھ جایا کرتے تھے۔

وزیراعلیٰ نے کورونا وائرس کے حوالے سے اقدامات کے لئے جرمنی کا اہم ترین دورہ منسوخ کیا آج بھی صوبے میں کورونا وائرس کا خطرہ نہیں ہے ہم عوام کے تحفظ کے لئے اقدامات کر رہے ہیں اگر کوئی خطرہ ہوتا تو سب سے پہلے ثناء بلوچ بلوچستان چھوڑ کر بھا گ جاتے کیونکہ انکی تاریخ ہے کہ جب بلوچستان میں پٹاخہ بھی بجا ہے تو وہ بلوچستان اور پاکستان چھوڑ کر بھاگ گئے ہیں جب تک ثناء بلوچ بلوچستان میں ہیں عوام مطمئن رہے اور بغر ماسک کے گھومیں سب کچھ بلکل ٹھیک ہے جس دن ثناء بلوچ بلوچستان سے غائب ہوگئے۔

اس دن عوام پریشان ہوں،انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے ایک آدھ پڑھے لکھے رکن انے بھی احتجاج کیا کہ شیخ زید ہسپتال میں قرنطینہ سینٹر نہ بنایا جائے ہم نے شیخ زید ہسپتال کو قرنطینہ سینٹر نہیں بنایا بلکہ وہاں آئی سولیشن وارڈ قائم کی گئی ہے اگر کوئٹہ میں کورونا وائر س پھیلتا ہے اور قرنطینہ میں لوگوں کورکھنے کی ضرورت پڑتی ہے تو اس کے لئے شہر کے مضافات میں سہولت قائم کی گئی ہے تاکہ لوگوں وہاں رکھا جا سکے زائرین کو کسی صورت کوئٹہ میں نہیں ٹھریا جارہا۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے غیر سنجیدگی کی انتہا کردی ہے انہیں کورونا وائرس کی صورتحال میں بھی سیاست اور تنقید سوجھ رہی ہے، یہ 120ممالک کا مسئلہ ہے اپوزیشن کو ہمارا ساتھ دینا چاہیے تھا،لیاقت شاہوانی نے کہا کہ دو ہفتے سے زائدعرصے سے صوبائی حکومت کورونا وائرس سے بچاؤ کے اقدامات کر رہی ہے، کورونا وائر س سے بچاؤ کے حوالے سے اعلیٰ سطح اجلاس ہوا جس میں فیصلہ ہوا ہے کہ1891افراد جو یکم مارچ سے پاکستان ہاؤس میں موجود ہیں۔

انکی 14روزہ قرنطینہ مدت مکمل ہونے کے بعد انہیں 14مارچ کو انکے آبائی علاقوں کی جانب براہ راست خصوصی بسوں میں روانہ کیا جائیگا انہوں نے کہا کہ یکم سے 12مارچ تک 5ہزار 4سو افراد ایران سے داخل ہوئے جنکی اسکریننگ مکمل کر لی گئی جو لوگ کورونا متاثرہ علاقوں سے آئے انہیں قرنطینہ میں رکھا گیا پاکستان ہاؤس میں 1891افراد کو رکھا گیا ہے مزید افراد کے لئے تین آئی سولیشن سہولیات بنائی گئیں جن میں 4400افراد مقیم ہیں ان تمام افراد کو ماسک،اشیاء خردونوش فراہم کی گئیں صوبائی حکومت نے 78ایمبولینس کا انتظام کیا جبکہ 22مزید ایمولینس بھی شامل کی جارہی ہیں دو روزقبل موبائل لیب بھی فراہم کیا گیا۔

پاک فوج کے ڈاکٹرز بھی تفتان پہنچ رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ جب کورونا وائر س پھیلنے کی خبر آئی تو اس کے بعد تفتان میں دو قرنطینہ اور دو آئی سولیشن سہولیات بنائی گئیں جن میں 29ڈاکٹرز اور عملہ موجود ہیں، چیدگی پنجگور میں ایک قرنطینہ اور ایک آئی سولیشن کی سہولت بنائی گئی ہے جس میں 3ڈاکٹرز اور عملے کے تین افراد خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔

ریدخ میں 6ڈاکٹرزایک قرنطینہ اور ایک آئی سولیشن کی سہولت موجود ہے،گوادر میں 11ڈاکٹرز عملے کے 7افراد ایک قرنطینہ اور تین آئی سولیشن سہولیات مہیا کی گئی ہیں،ماشکیل میں 31ڈاکٹرز اور عملہ موجود ہے جبکہ آئی سولیش سہولت بنائی گئی ہے، انہوں نے کہا کہ چمن میں 2ڈاکٹراور 32محکمہ صحت کا عملہ موجود ہے جبکہ ایک آئی سولیشن سہولت بھی بنائی گئی ہے،قلعہ سیف اللہ میں بادینی بارڈر پر 15ڈاکٹرز اور ایک قرنطینہ سہولت اور آئی سولیشن سہولت بنائی گئی، قمر دین کاریزمیں 4ڈاکٹرز اور 2آئی سولیشن سہولیات دی ہیں، برامچہ میں 13داکٹرز او ر عملہ اور ایک آئی سولیشن سہولت بنائی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں فاطمہ جناح 10بستروں پر مشتمل وارڈ اور لیبارٹری تعمیر کی گئی جبکہ شیخ زید ہسپتال میں 56بستروں پر مشتمل آئی سولیشن وارڈز بنا ئی گئی ہے، کوئٹہ میں پی سی ایس آئی آرمیں ایمرجنسی صورتحال کے لئے 24کمرے مختص کئے ہیں جن میں 4افراد کو رکھا جا سکتا ہے اگر ضرورت پڑی تو 1000مزید لوگوں کو رکھنے کیلئے بھی سہولیات مہیا کی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے مجموعی طور پر کورونا سے بچاؤ کے لئے 20کروڑ روپے جاری کئے صوبے کے تما م اضلاع میں آئی سولیشن وارڈ بنائی گئی ہیں،صوبے میں 3ہزار شوکور،32ہزار این 95ماسک کا انتظام کیا گیا ہے جس میں 14ہزار تقسیم کئے گئے ہیں،311ہزار سطحوں والے ماسک میں سے تین ہزار تقسیم ہو چکے ہیں،1525دستانے،200ٹن ہینڈ سینی ٹائزر تقسیم کئے گئے ہیں،1800حفاظتی آلات میں سے 600تقسیم کردیے ہیں،20ہزار چہرے کے ماسک بھی تقسیم کئے گئے ہیں۔

لیاقت شاہوانی نے کہا کہ کورونا وائرس کی روک تھام کے دوسرے مرحلے میں شیخ زید ہسپتال،فاطمہ جناح چیسٹ ہسپتال، ڈی ایچ کیو چمن سمیت تمام ہسپتالوں کو10کمروں پر مشتمل آئی سولیشن وارڈز فراہم کریں گے جبکہ تیسرے مرحلے کے لئے ایئر پورٹ روڈ پر واقعہ ایک پرائیویٹ ہسپتال میں آئی سولیشن وارڈ تعمیر کی جائیگی جن علاقوں میں ہسپتال نہیں ہیں وہ ٹینٹ فراہم کریں گے جبکہ ہر ضلعے کو ایک لاکھ لیٹر انسدا انفکیشن سپرے فراہم کریں۔

انہوں نے کہا کہ وفاق سے5ہزار ٹیسٹنگ کٹ، 1لاکھ میڈیکل کٹس، 5لاکھ سرجیکل ماسک،5لاکھ این 95ماسک،10ہزار کٹ، 50ہزار عینکیں،5لاکھ شو کورفراہم کرنے اور صوبے میں چار لیبارٹریوں کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے میں جب سے ہائی الرٹ پرنافذ کیا گیا بہت کم لوگ تھے جو غیر قانونی طور پر بارڈ کراس کر کے آئے لیکن ان تمام لوگوں کو مختلف چیک پوسٹوں پر دھر لیا گیا ہے اور قرنطینہ میں منتقل کردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے ایک مریض کو کوئٹہ اس لئے بھیجا گیا کیونکہ اسے فوری طبی امداد کی ضرورت تھی اگر بروقت اقدامات نہیں کرتے تو شاید بچے کی جان کوخطرہ ہوتا لیکن اس وقت اسکی حالت خطرے سے باہر ہے۔انہوں نے بتایا کہ ایران سے اب تک 5500لوگ آئے ہیں جبکہ 3000کے قریب لوگ ایران سے مزید آنے کی توقع ہے۔

One Response to “کرورناوائرس کا خطرہ ہوتا تو سب سے پہلے ثناء بلوچ بھا گ جاتے،لیاقت شاہوانی”

  1. Talha Shamsi

    Maal daar or Hukumati Uhde daar bhaak Kar kaha jaen ge har taraf Carona Virus hy. Izzat isi me hy k apny Mulk k Logo ko Asania do Nokrian do Thely or Patharay lagany do. Taxes kam Karo Price kam Karo or prices control Karo. Warna Badduaoonn k Lea Tayyar raho ta k Allah koi or Azaab bhi de. Phir Qabar me leet Jana or yaad rahy waha Pesa or Buildingen lekar nahi ja sakte.

Comments are closed.