|

وقتِ اشاعت :   April 23 – 2020

ایران کے پاسداران انقلاب کے سربراہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکی بحریہ کو خلیج فارس میں امریکی جہازوں کو ہراساں کرنے والی ایرانی کشتیوں کو ’تباہ‘ کرنے کی ہدایت کے بعد واشنگٹن کو ’فیصلہ کن ردعمل‘ سے خبردار کردیا۔

خبررساں ادارے اےایف پی کے مطابق میجر جنرل حسین سلامی نے سرکاری ٹیلی ویژن پر کہا کہ ’ہم امریکیوں پر واضح کردینا چاہتے ہیں کہ ہم قطعی طور پر پُرعزم اور سنجیدہ ہیں اور تمام کاروائیاں فیصلہ کن ردعمل کے ساتھ ملیں گی جو موثر اور تیز تر ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم نے اپنے بحری یونٹوں کو بھی حکم دیا ہے کہ وہ (امریکی بحری جہاز اور افواج) کو نشانہ بنائیں اگر وہ ہمارے جہازوں یا جنگی کشتیوں کی حفاظت کو خطرے میں ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں‘۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکا اور ایران کے مابین کشیدگی بڑھ گئی ہے اور واشنگٹن نے الزام لگایا کہ خلیج میں اس کے بحری جہازوں کو ایرانی جنگی کشتیاں ہراساں کررہی ہے۔

واضح رہے کہ 22 اپریل کو ایران کی پاسدارنِ انقلاب نے کہا تھا کہ انہوں نے کامیابی سے ملک کی پہلی فوجی سیٹیلائٹ لانچ کردی ہے۔

امریکا کی جانب سے ایران پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ اس کا سیٹیلائٹ پروگرام میزائل بنانے کے لیے ایک کور ہے جبکہ ایران کا مؤقف ہے کہ اس کی خلائی سرگرمیاں بین الاقوامی ذمہ داریوں کے مطابق ہیں۔

فوجی سیٹیلائٹ لانچ کرنے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ انہوں نے ’امریکی بحریہ کو ہدایت کی ہے کہ اگر ایرانی بحری جہاز پر ہمارے بحری جہازوں کو پریشان کریں تو تمام ایرانی گن بوٹوں کو تباہ کردیں‘۔

بعدازاں ایران کے پاسداران انقلاب کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی نے کہا کہ پچھلے ہفتے کا بحری واقعہ ’خلیج فارس میں امریکیوں کے غیر پیشہ ور اور خطرناک رویے‘ کا نتیجہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ ’پچھلے ہفتے سمندری حدود میں امریکی بحری یونٹوں میں آپریشنل ہنگامہ آرائی اور خلل پڑ گیا تھا۔

میجر جنرل حسین سلامی نے مزید کہا کہ یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ ’ان کے فوجی اکائیوں کا کمانڈ اور کنٹرول کورونا وائرس کی بیماری سے کمزور ہوسکتا ہے۔

علاوہ ازیں وزیر خارجہ جواد ظریف نے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ ’امریکی فورسز کا اپنے گھروں سے 7 ہزار میل کے فاصلے پر موجودگی کا کیا جواز ہے جو ہمارے خلیج فارس میں ہمارے ہی سپاہی کو اکسا رہی ہے۔

واضح رہے کہ امریکا میں کورونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔

کورونا وائرس کے حوالے سے بات کی جائے تو اس سے سب سے زیادہ ہلاکتیں امریکا میں ہوئی ہیں جہاں اب تک 47 ہزار 992 افراد دم توڑ چکے ہیں جبکہ 8 لاکھ 55 ہزار سے زائد افراد متاثر ہو چکے ہیں۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق دوسری جانب پینٹاگون کے سینئر عہدیداروں نے کہا تھا کہ ٹرمپ نے ایران کے بارے میں فوجی پالیسی میں بنیادی تبدیلی کی کوئی ہدایت نہیں دی۔

ٹویٹ کے بارے میں پوچھے جانے پر نائب سیکریٹری برائے دفاع ڈیوڈ نورکویسٹ نے کہا کہ صدر نے ایرانیوں کو ایک اہم انتباہ جاری کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’امریکی صدر نے جس بات پر زور تھا وہ یہ کہ ہمارے تمام بحری جہاز اپنے دفاع کا حق برقرار رکھتے ہیں۔

لیکن ڈیموکریٹ اور بحریہ کے تجربہ کار نمائندہ ایلین لوریہ نے کہا تھا کہ ٹرمپ کے ٹوئٹس جنگ کا باعث بن سکتے ہیں۔