لاہور: ایشیا کپ رواں سال ستمبرمیں پاکستان کی میزبانی میں ہونا تھا، التوا کے بعد اب آئندہ سال سری لنکا میزبان ہوگا، پی سی ب کو2022تک انتظار کرنا ہوگا،ناقدین کا کہنا ہے کہ جلد بازی میں ایونٹ کی میزبانی کا سری لنکا سے تبادلہ کیا گیا۔
بھارتی میڈیا کو انٹرویو میں چیئرمین پی سی بی احسان مانی نے کہاکہ ایشیا کپ کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والے ایسے حالات میں ملتوی کیا گیا جس پر کنٹرول کسی ممبر ملک کے بس کی بات نہیں تھی،ہم نے کچھ عرصے قبل سری لنکا سے میزبانی کے تبادلے پر رضامندی ظاہر کی تھی، وجہ وہاں کی صورتحال خطے کے دیگر ملکوں کی بانسبت بہت بہتر ہونا بنی،التوا کے فیصلے اور نئے شیڈول پر سب ارکان کا اتفاق ہے، اس کا پاکستان کو بہت کم نقصان ہوگا، ایونٹ کی اصل اہمیت یہ ہے کہ حاصل ہونے والے فنڈز چھوٹے ملکوں میں کھیل کو فروغ دینے میں کام آتے ہیں۔
کورونا وائرس کی وجہ سے بورڈ کو مالی نقصان کے سوال پر انھوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کیخلاف ایک ٹیسٹ اور ایک ون ڈے ملتوی کرنا پڑا، پی ایس ایل میچز ملتوی ہوئے،ہماری اگلی سیریز سال کے آخر میں زمبابوے کیخلاف ہے، اس لیے کوئی مسئلہ نہیں ہوا۔ زیادہ محدود اوورز کے میچز شیڈول کرنے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ کرکٹ صرف پیسہ کمانے کا نام نہیں بلکہ پلیئر کی مہارت کا امتحان کھیل کا اہم حصہ ہے۔
احسان مانی نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے مقابلے دنیا میں سب سے زیادہ دیکھے جاتے ہیں لیکن بھارتی حکومت کی پالیسی کے سبب روایتی حریف ٹیمیں صرف آئی سی سی اور اے سی سی ایونٹس میں ہی مدمقابل ہوتی ہیں، دونوں ملکوں کے میچزعالمی کرکٹ کے مفاد میں ہوں گے تاہم ہم فی الحال کوئی باہمی سیریز اپنی پلاننگ میں زیر غور نہیں لارہے۔
کورونا کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال میں ایک بار پھر ’’بگ تھری‘‘ کی واپسی کے سوال پر احسان مانی نے کہا کہ پی سی بی کے بی سی سی آئی سے کوئی مسائل نہیں ہیں،مجھے کوئی خدشہ نہیں کہ چند ملک کھیل کی مجموعی بہتری کے بجائے اپنے مفادات کو مقدم رکھیں گے، وقتی مفاد کے بجائے مل جل کر عالمی کرکٹ کی فلاح کے لیے کام کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ کرکٹ میں کرپشن اور فکسنگ کیخلاف قانون سازی انتہائی اہمیت کی حامل ہے،کھیل کی ساکھ بچانے کے لیے سخت ترین اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے،میرے خیال میں کرکٹ کھیلنے والے ہر ملک میں فکسنگ کے خلاف کریمنل ایکٹ ہونا چاہیے۔
احسان مانی نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے التوا سے قبل پی ایس ایل 5کے 30میچز پاکستان میں کھیلے گئے،امید ہے کہ رواں سال کے آخر میں پلے آف مقابلے بھی ہوں گے، ڈومیسٹک کرکٹ میں 6ایسوسی ایشنز اور ان کے تحت مجموعی طور پر 96 شہروں کی ٹیمیں ہیں،ایک نیا سسٹم متعارف کرایا گیا،ہم پْراعتماد ہیں کہ وقت کے ساتھ اسپانسرز کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔