|

وقتِ اشاعت :   July 23 – 2020

کوئٹہ: بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جناب جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس جناب جسٹس نذیراحمد لانگو پرمشتمل ڈویژنل بینچ نے جعلی ڈومیسائل سے متعلق جعل سازی سے اجراء کی شفاف تحقیقات کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ لوکل /ڈومیسائل سے متعلق انکوائری کیساتھ قانون سازی کی جائے تاکہ لوگوں کی مشکلات کم اور کسی کا حق تلفی نہ ہو۔ یہ ریمارکس بینچ کے ججز نے گزشتہ روز بلوچستان میں جعلی ڈومیسائل کے اجراء سے متعلق دائر آئینی درخواست کے موقع پر کی سماعت کے موقع پر دیا۔

سماعت کے موقع پر درخواست گزاردوست محمد مندوخیل، ساجدترین ایڈووکیٹ،میرعطاء اللہ لانگو ایڈووکیٹ،عبدالواحد کاکڑایڈووکیٹ،کمال کاکڑایڈووکیٹ، ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ حافظ عبدالباسط،ایڈووکیٹ جنرل ارباب طاہر ایڈووکیٹ ودیگر عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کے دوران ساجد ترین ایڈووکیٹ نے بتایاکہ بلوچستان میں صرف جعلی ڈومیسائل نہیں بلکہ جعلی لوکلز بھی بنائے گئے ہیں دوسرے صوبوں سے یہاں ایک سرکاری ملازم ڈیوٹی کے بعد ریٹائرڈ ہوجاتاہے مگر ان کے بیٹوں،پوتوں جنہوں نے بلوچستان کودیکھا تک نہیں لیکن یہاں کے کوٹے پر ملازمتیں حاصل کی ہے۔

ڈپٹی کمشنرز کی سربراہی قائم پرانی کمیٹیاں متنازعہ ہیں انہوں نے تجویز دی کہ دوکمیٹیاں بنائی جائیں ایک ڈپٹی کمشنر،اسسٹنٹ کمشنر ودیگر قبائلی شخصیات پرمشتمل ہو جبکہ دوسری یونین کونسل اور وارڈ کی سطح پر تحصیلدار کی سربراہی میں ہوتاکہ وہ اس تمام تر معاملے کودیکھ سکیں،ایڈووکیٹ جنرل ارباب طاہر ایڈووکیٹ نے عدالت کوبتایاکہ وزیراعلیٰ بلوچستان کی جانب سے جعلی ڈومیسائل کی تحقیقات کا حکم دیاگیاہے۔

ہماری کوشش ہے کہ معاملے کی شفاف انداز میں تحقیقات ہوں اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ بلوچستان میں جعلی ڈومیسائل سے متعلق شفاف انکوائری ہونی چاہیے بلکہ حکومت انکوائری کے ساتھ ساتھ قانون سازی بھی کرے تاکہ کسی کی حق تلفی نہ ہو اور لوگوں کی مشکلات میں کمی آسکیں،بینچ نے ہدایت کی کہ سینیٹ میں پیش کئے گئے قرارداد کی روشنی میں وزیراعلیٰ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے تحت تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز ڈومیسائل کی تصدیق۔

کے عمل کو جلد سے جلد مکمل کریں عدالت نے حافظ عبدالباسط کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دیدی اور ہدایت کی کہ سیکرٹریز لاء اور لوکل گورنمنٹ کوکمیٹی میں شامل کرکے جس آفیسر کی ضرورت محسوس ہوکو کمیٹی میں شامل کیاجائے اور ایک ہفتے میں قانون سازی کی جائے بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت عید کے بعد تک ملتوی کردی۔