|

وقتِ اشاعت :   July 30 – 2020

کورونا وائرس کی تباہ کاریوں میں خوشگوارلیکن حیرت انگیز کمی نے ماہرین صحت کو بھی حیران کر دیا ہے۔اس وباء کے پھیلاؤ کے حوالے سے پیشگوئیاں غلط ثابت ہو ئی ہیں جنہوں نے راستہ تبدیل نہ کر نے پر قیامت کے منظر نامے کا نقشہ کھینچا تھامگرپاکستان میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں حیرت انگیز کمی دیکھنے کوملی،دنیاکے بیشتر ممالک میں سر توڑ کوششوں کے باوجود اس بے قابو وبا پر قابو نہیں پایا جا سکا ہے۔گزشتہ مارچ میں جب کورونا وائرس نے پاکستان میں جڑ پکڑی تو اعلیٰ ماہرین طب و صحت نے،جن کے کہے کو قابل اعتبار سمجھا جاتا ہے۔

تباہی اور ہلاکتوں سے بچنے کے لیے حکومت پر سخت ترین لاک ڈاؤن کے لیے زور دیا، گوکہ حکومت نے ابتداء میں چند دنوں تک ہچکچاہٹ سے کام لیا لیکن بعد ازاں یومیہ اور اجرت پر کام کر نے والوں اور غریبوں کی مشکلات اور مصائب کو مدِ نظر رکھتے ہو ئے مکمل لاک ڈاؤن میں نرمی کی جبکہ سندھ میں سخت لاک ڈاؤن کیا گیا جس کو بڑے پیمانے پر سراہا گیا۔ ماہرین صحت نے کورونا وائرس کے کیسز میں غیر معمولی کمی پر بڑی خوشی کا اظہار کیا تاہم وہ اس کے دیر پا ہو نے پر شکوک و شبہات کا اظہار کرر ہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ مستقل حفاظتی اقدامات نا گزیر ہیں۔

ماہرین نے خبر دار کیا کہ حکومت اور عوام کی جانب سے غفلت کی صورت میں صورتحال بگڑنے کے خدشات موجود ہیں، محرم الحرام اور عید الاضحیٰ کے لیے طے شدہ ایس او پیز پر سختی سے عمل پیرا ہو نا چاہیے۔کورونا وائرس کیسز میں غیر معمولی کمی کو مد نظر رکھ کر فیصل آباد میں دو مراکز صحت بند کر دیئے گئے، اسی طرح دیگر شہروں میں بھی ضرورت نہ ہو نے کی وجہ سے صحت مراکز کو بند کیاجا رہا ہے۔بہرحال کورونا وائرس کی وباء کاخطرہ ابھی تک موجود ہے دنیا کے دیگر ممالک میں اب بھی کیسز رپورٹ ہورہے ہیں مگر پاکستان میں کیسز میں کمی خوش آئند بات ہے۔

حالیہ عید الضحیٰ کے دوران احتیاط انتہائی ضروری ہے کیونکہ عوام ہجوم کی صورت ان دنوں مویشی منڈیوں کا رخ کررہی ہے جبکہ تجارتی مراکز پر بھی یہی حال ہے اس لئے احتیاطی تدابیر کو اپنانا ضروری ہے اور ایس اوپیز پر عملدرآمد کرانا حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ تاجربرادری اور مویشی منڈی میں بیوپاریوں کو پابندکریں کہ ہر صورت حکومتی احکامات پر عمل کریں تاکہ یہ خطرناک وباء مزید نہ پھیلے۔