|

وقتِ اشاعت :   August 31 – 2020

کوئٹہ:اہلیان ریلوے کالونی و 7سالہ مغوی بچی لایب کے لواحقین نے حکومت بلوچستان کو24گھنٹوں کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہاہے کہ اگر 24گھنٹوں میں بچی کی بازیابی ممکن نہ ہوئی تو جوائنٹ روڈ کو ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند اور وزیراعلیٰ بلوچستان کا گھیراﺅ کیاجائےگا ،ہم لاوارث نہیں ،غفلت اور نااہلی کی وجہ سے شہر میں اغوائے برائے تاوان کی وارداتیں ،چوری ڈکیتی بڑھ گئی ہے اور حکمران خواب غفلت کی نیند سو رہے ہیں ۔

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے 7سالہ مغوی بچی لاریب کے والد سید رسول شاہ ، ارشد یوسفزئی ، لعل جان بلوچ ، سابق ناظم جاوید ودیگر نے کہا کہ 8روز قبل کوئٹہ کے علاقے ریلوے کالونی میں لاریب بچوں کے ساتھ کھیل رہی تھی کہ ایک شخص بچی کو پیسے دے کر اپنے ساتھ سائیکل پر بٹھا کر لے گیا جس کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی موجود ہے جس میں اغوا کار لاریب کو لے جاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے

، بچی کی اغوا سے متعلق متعلقہ تھانے میں ایف آئی آر درج کرایا جاچکا ہے مگر 8دن گزرنے کے باوجود بچی کا کوئی سراغ نہیں لگایا جاسکا ہے ۔ بچی کی اغوا کی وجہ سے ان خاندان ذہنی کوفت میں مبتلا ہے اس کے علاوہ اہل علاقہ میں بے چینی کی لہر دوڑ گئی ہے اور لوگوں نے اپنے بچوں کو گھروں تک ہی محدود کردیا ہے ۔ بچی کی اغوا سے متعلق میڈیا پر رپورٹس اور پیکجز چلنے کے بعد ایک کمیٹی تشکیل دی گئی لیکن اس کے باوجود بچی کی بازیابی میں کوئی پیش رفت نہ ہوسکی ہے ۔

مظاہرین نے وزیراعظم پاکستان ، چیف آف آرمی سٹاف ، وزیراعلی بلوچستان اور آئی جی پولیس و دیگر متعلقہ حکام سے اپیل کی ہے کہ لاریب کی بازیابی اور ملزم کی گرفتاری کے لئے عملی اقدامات اٹھائے جائیں بصورت دیگر سخت لائحہ طے کرکے جوائنٹ روڈ کو ہر قسم کی ٹریفک کے بلاک اور وزیراعلی ہاﺅس کا گھیراﺅ کیا جائے گا جس کی تمام تر ذمہ داری متعلقہ حکام پر عائد ہوگی ۔