|

وقتِ اشاعت :   September 2 – 2020

پاکستان نے حیدر علی اور محمد حفیظ کی عمدہ بیٹنگ کی بدولت انگلینڈ کو تیسرے ٹی20 میچ میں 5 رنز سے شکست دے کر سیریز 1-1 سے برابر کردی۔

مانچسٹر میں کھیلے گئے سیریز کے تیسرے اور آخری ٹی20 میچ میں انگلینڈ کے کپتان اوئن مورگن نے ٹاس جیت کر پہلے پاکستان کو بیٹنگ کی دعوت دی۔

پاکستان نے اننگز کا آغاز کیا تو دوسرے اوور کی پہلی ہی گیند پر معین علی نے فخر زمان کی وکٹیں بکھیر دیں۔

بابر اعظم نے حیدر علی کے ساتھ مل کر اسکور کو 32 تک پہنچایا لیکن 21 رنز بنانے کے بعد وہ ٹام کرن کی وکٹ بن گئے۔

محمد حفیظ نے عادل رشید کو لگاتار دو چھکے لگا کر پاکستان کی سنچری مکمل کرائی۔

دوسرے اینڈ سے حیدر علی نے پہلے ہی میچ میں عمدہ کھیل پیش کرتے ہوئے صرف 28 گیندوں پر دو چھکوں اور پانچ چوکوں کی مدد سے نصف سنچری مکمل کی۔

ادھر ابتدا میں سست کھیل پیش کرنے والے حفیظ نے بھی بعد میں جارحانہ انداز اپنایا اور لگاتار دوسرے میچ میں نصف سنچری اسکور کی۔

حیدر علی 54 رنز کی عمدہ اننگز کھیلنے کے بعد باؤلڈ ہو گئے لیکن دوسرے اینڈ سے حفیظ نے شاندار بیٹنگ کا سلسلہ جاری رکھا۔

شاداب خان تیز رفتاری سے بیٹنگ میں ناکام رہے اور 15 رنز بنانے کے بعد کرس جورڈن کو وکٹ دے بیٹھے۔

پاکستانی کھلاڑی اختتامی اوورز میں زیادہ تیزی سے رنز بنانے میں ناکام رہے اور مقررہ اوورز میں 4 وکٹوں کے نقصان پر 190 رنز بنائے، حفیظ نے 52 گیندوں پر 6 چھکوں اور 4 چوکوں کی مدد سے 86 رنز بنائے۔

انگلینڈ کی جانب سے کرس جورڈن 2 وکٹیں لے کر سب سے کامیاب باؤلر رہے۔

انگلینڈ نے اننگز کا آغاز کیا تو شاہین شاہ آفریدی نے پہلے ہی اوور میں شاندار یارکر پر جونی بیئراسٹو کی اننگز کا خاتمہ کردیا جو کھاتا بھی نہ کھول سکے۔

انگلینڈ کو اس وقت دوسرا نقصان پہنچا جب ڈیوڈ ملان چھکا مارنے کی کوشش میں عماد وسیم کی وکٹ بن گئے۔

اس کے بعد ٹام بینٹن نے حارث رؤف اور وہاب ریاض کے اوورز میں رنز بٹور کر اپنی ٹیم کی نصف سنچری مکمل کرائی۔

انگلش کپتان اوئن مورگن نے شاداب خان کو چھکا لگایا لیکن اگلی ہی گیند پر وکٹوں کے درمیان غلط فہمی کے نتیجے میں ان کی اننگز رن آؤٹ کی شکل میں اختتام کو پہنچی۔

بینٹن اچھی فارم میں نظر آئے لیکن 46 رنز بنانے والے بلے باز حارث رؤف کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہو گئے۔

چار وکٹیں گرنے کے بعد معین علی کا ساتھ دینے سیم بلنگز آئے اور دونوں 57 رنز کی شراکت قائم کر کے اپنی ٹیم کو میچ میں واپس لے آئے۔

معین علی خوش قسمت رہے اور اننگز کی ابتدا میں ہی عماد وسیم کی گیند پر سرفراز احمد نے اسٹمپ کا نادر موقع گنوا دیا۔

اس کے بعد معین علی نے جارحانہ انداز اپناتے ہوئے پاکستانی باؤلرز کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے پہلے سیم بلنگز اور پھر لوئس گریگری کے ہمراہ اچھی شراکتیں قائم کیں۔

سیم بلنگز 26 اور گیگری نے 12 رنز بنائے لیکن معین علی نے نصف سنچری بنا کر پاکستان کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی لیکن جلد ہی پاکستان کو کرس جورڈن کی شکل میں ساتویں کامیابی بھی مل گئی۔

پاکستان کو سب سے اہم کامیابی اس وقت ملی جب وہاب ریاض نے 33 گیندوں پر 61 رنز بنانے والے معین کی اننگز کا خاتمہ کردیا۔

انگلینڈ کو آخری اوور میں فتح کے لیے 17رنز درکار تھے لیکن وہ صرف 11 رنز بنا سکے اور یوں پاکستان نے میچ میں 5 رنز سے کامیابی حاصل کر کے سیریز بھی 1-1 سے برابر کردی۔

اس فتح کے ساتھ ہی پاکستان کے دورہ انگلینڈ کا بھی کامیابی سے اختتام ہوا جہاں ٹیسٹ سیریز میں قومی ٹیم کو 0-1 سے ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا تھا۔

میچ کے لیے دونوں ٹیمیں ان کھلاڑیوں پر مشتمل تھیں۔

پاکستان: بابر اعظم(کپتان)، فخر زمان، حیدر علی، سرفراز احمد، شعیب ملک، محمد حفیظ، عماد وسیم، شاداب خان، وہاب ریاض، حارث رؤف اور شاہین شاہ آفریدی۔

انگلینڈ: اوئن مورگن(کپتان)، ٹام بینٹن، جونی بیئراسٹو، ڈیوڈ ملان، معین علی، سیم بلنگز، لوئس گریگری، ٹام کرن، کرس جورڈن، عادل راشد اور ثاقب محمود۔