آسٹریلیا نے سیریز کے تیسرے اور آخری ون ڈے میچ میں انگلینڈ کو سنسنی خیز مقابلے کے بعد 3وکٹوں سے شکست دے کر سیریز 1-2 سے اپنے نام کر لی۔
مانچسٹر میں کھیلے گئے سیریز کے آخری ون ڈے میچ میں انگلینڈ کے کپتان اوئن مورگن نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا جو تباہ کن ثابت ہوا اور میچ کی ابتدائی دو گیندوں پر جیسن روئے اور جو روٹ پویلین لوٹ چکے تھے۔
جونی بیئراسٹو کا ساتھ دینے اوئن مورگن آئے اور دونوں نے 67رنز کی شراکت قائم کی جس کے بعد 23رنز بنانے والے انگلش کپتان کی اننگز بھی تمام ہوئی جبکہ اسکور 96 تک پہنچا تو جوز بٹلر بھی پویلین لوٹ گئے۔
96 رنز پر 4 وکٹیں گرنے کے بعد بیئر اسٹو کا ساتھ دینے سیم بلنگز آئے اور دونوں نے 114 رنز کی شراکت قائم کر کے انگلینڈ کو میچ میں واپس لے آئے۔
اس دوران جونی بیئراسٹو نے اپنی سنچری اور بلنگز نصف سنچری مکمل کرنے میں کامیاب رہے اور پھر دونوں بالترتیب 57 اور 112 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے۔
اختتامی اوورز میں کرس ووکس نے ٹیل اینڈرز کے ہمراہ اپنی ٹیم کو 300 کا ہندسہ پار کرایا اور انگلش ٹیم مقررہ اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 302 رنز بنانے میں کامیاب رہی، ووکس نے دو چھکوں اور 4 چوکوں کی مدد سے آؤٹ ہوئے بغیر 53رنز کی اننگز کھیلی۔
آسٹریلیا کی جانب سے مچل اسٹارک نے سب سے زیادہ تین وکٹیں حاصل کیں لیکن وہ 74 رنز دے کر سب سے مہنگے باؤلر بھی ثابت ہوئے۔
ہدف کے تعاقب میں کرس ووکس نے آسٹریلین کپتان ایرون فنچ اور پھر مارکس اسٹوئنس کو آؤٹ کر کے اپنی ٹیم کو دو اہم کامیابیاں دلائی۔
اس سے قبل ڈیوڈ وارنر خطرناک ثابت ہوتے، جو روٹ نے انہیں اور پھر مچل مارش کو چلتا کردیا۔
مشکلات میں گھری آسٹریلین ٹیم اس وقت مزید بحران سے دوچار ہو گئی جب مارنس لبوشین وکٹوں کے درمیان غلط فہمی کے نتیجے میں رن آؤٹ ہو گئے۔
73 رنز پر آدھی ٹیم کے آؤٹ ہونے کے بعد آسٹریلیا کی میچ میں شکست واضح نظر آ رہی تھی لیکن ایلکس کیری اور گلین میکسویل کے ارادے ہی کچھ اور تھے جنہوں نے انگلینڈ کی مٹھی سے فتح چھین کر نئی تاریخ رقم کردی۔
اننگز کی ابتدا میں ایلکس کیری خوش قسمت رہے جب وہ جوفرا آرچر کی گیند پر کیچ تو ہو گئے لیکن وہ گیند واضح طور پر نوبال تھی۔
اسی طرح میکسویل 44 کے انفرادی اسکور پر پہنچے تو عادل رشید کی گیند پر وکٹ کیپر جوز بٹلر ان کا کیچ لینے میں ناکام رہے۔
لیکن اس کے علاوہ دونوں بلے بازوں کی اننگز دیکھنے سے تعلق رکھتی تھی جنہوں نے انتہائی ذمے دارانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے چھٹی وکٹ کے لیے 212 رنز کی شراکت قائم کی۔
دونوں کھلاڑیوں نے اس دوران اپنی اپنی سنچریاں مکمل کیں اور یہ آسٹریلیا کی جانب سے چھٹی وکٹ کے لیے سب سے بڑی شراکت ہے۔
آسٹریلیا نے 5 وکٹوں کے نقصان پر 285 رنز بنا لیے تھے اور ان کی میچ میں فتح واضح نظر آنے لگی تھی لیکن اس مرحلے پر ایک مرتبہ پھر میچ میں ڈرامائی تبدیلی آئی۔
عادل رشید کی گیند پر بالآخر میکسویل کی 7 چھکوں اور 4 چکووں سے مزین 108 رنز کی اننگز اختتام کو پہنچی۔
ابھی آسٹریلین سنبھلے بھی نہ تھے کہ اگلے اوور میں 106 رنز بنانے والے ایلکس کیری بھی پویلین لوٹ گئے، ان کی اننگز میں 2 چھکے اور 7 چوکے شامل تھے۔
میچ کے آخری اوور میں آسٹریلیا کو فتح کے لیے 10 رنز درکار تھے اور یہاں پر انگلش کپتان نے بڑا جوا کھیلتے ہوئے اسپنر عادل رشید سے اوور کرانے کا بڑا خطرہ مول لیا حالانکہ اس وقت میچ میں بہترین باؤلنگ کرنے والے مارک وُڈ کا بھی ایک اوور باقی تھا۔
مورگن کا یہ جوا اسٹارک نے پہلی ہی گیند پر چھکا مار کر غلط ثابت کردیا اور پھر دو گیندوں بعد ہی چوکا لگا کر اپنی ٹیم کو میچ میں یادگار فتح سے ہمکنار کرا دیا۔
اس میچ میں 3 وکٹوں کی فتح کی بدولت آسٹریلیا نے تین میچوں کی سیریز بھی 1-2 سے اپنے نام کر لی۔
گلین میکسویل کو ناصرف میچ بلکہ سیریز کا بھی بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔