پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق کا کہنا ہے کہ اس وقت ترجیح جیت، ورلڈ کپ کوالیفکیشن کے پوائنٹس اور میگا ایونٹ کے لیے مضبوط کمبی نیشن کی تشکیل ہے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم نے آخری ون ڈے میچ گزشتہ برس اکتوبر میں سری لنکا کے خلاف کراچی میں کھیلا اور اب 30 اکتوبر کو ون ڈے میچ زمبابوے کے خلاف کھیلے گی، اس طرح پاکستان ٹیم کو ون ڈے میچ کھیلے ہوئے ایک برس سے بھی زائد ہو گیا ہے۔
ایسے میں بابر اعظم نے ون ڈے کی بھی کپتانی سنبھال لی حالانکہ انہوں نے اب تک کسی ون ڈے میچ میں کپتانی نہیں کی، وہ زمبابوے کے خلاف پہلے میچ میں کپتانی کریں گے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق کا کہنا ہے کہ زمبابوے کے خلاف سیریز میں مثبت انداز میں کھیلیں گے، خوشی کی بات یہ ہے کہ ون ڈے سیریز کا آغاز پاکستان سے ہی کر رہے ہیں، اپنے ملک میں کھیل کر ہمیشہ خوشی ہوتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ نئے کپتان کے لیے یہ ایک اچھا موقع ہے، ٹیم کو بھی فائدہ ہو گا کہ اپنے ملک میں کھیل اور جیت کر اعتماد میں اضافہ ہو گا اور اس سیریز سے ہم نے مستقبل کی بھی تیاری کا آغاز کرنا ہے۔
ہیڈ کوچ قومی ٹیم نے کہا کہ جیت ٹیم کے لیے ہمیشہ اہم ہوتی ہے، چاہے یہ کسی بھی حریف ٹیم کے خلاف ہو اور اس جیت کے لیے متوازن اور مضوط ٹیم میدان میں اتاریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ جیت سے ٹیم کے اعتماد میں اضافہ ہوتا ہے، اس کے علاوہ ورلڈ کپ 2023 کی کوالیفکیشن کے لیے پوائنٹس کا بھی ہم نے زہن میں رکھنا ہے، مستقبل کی پلاننگ، جیت اور پوائنٹس کو ترجیح بنا کر ہم نے کرکٹ سیریز کھیلنا ہے۔
مصباح الحق نے کہا کہ ورلڈ کپ 2019 کے بعد دو سینئر کھلاڑی تو پہلے ہی دستیاب نہیں تھے، ون ڈے ٹیم تو پہلے تبدیل ہو چکی تھی، نوجوان کھلاڑی ٹیم میں شامل ہیں، اگر ضرورت پڑی تو ایک آدھ تبدیلی کر کے ٹیم کو مزید مضبوط کرنے کی کوشش کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ورلڈ کپ 2023 ہماری نظروں میں ہے جو بھی پلاننگ کرنی ہے ورلڈ کپ 2023 کو ذہن میں رکھ کر کرنی ہے، ہماری کوشش ہے کہ ہم میگا ایونٹ تک کلیئر مائنڈ کے ساتھ ایک کمبی نیشن بنانے میں کامیاب ہو جائیں اور اس کے ساتھ ہمارے پاس بیک اپ کھلای بھی ہوں تاکہ ضرورت پڑے تو اسی بیک اپ سے کھلاڑیوں کو لیں، ایک ٹیم کی شکل ہمارے پاس ہو اور میگا ایونٹ سے قبل ہمیں عین وقت پر تبدیلیاں نہ کرنا پڑیں اور نہ ہی کمبی نیشن کا سوچنا پڑے۔
مصباح الحق نے کہا کہ ہمارے لیے ضروری ہے کہ جیت کی عادت بنائیں، اس کے علاوہ خود اعتمادی بھی پیدا کرنی ہے، چیمپئنز ٹرافی 2017 کے بعد جیت کے تسلسل کو برقرار نہ رکھ سکے، جب ہار شروع ہوئی تو خود پر یقین ختم ہوتا گیا، اب اس یقین کو واپس لانا ہے اور جب جیتیں تو اس تسلسل برقرار رکھنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں بھی کچھ ایسا ہوا کہ تسلسل برقرار نہ رہا لیکن مجھے کھلاڑیوں پر اعتماد ہے کہ ہم ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میں تسلسل کے ساتھ اچھی کرکٹ کھیلیں گے، ہم نے انگلینڈ میں اچھے برانڈ کی کرکٹ کھیلی ہے لیکن اس میں مزید بہتری آ سکتی ہے۔